امام حسین(علیه السلام) کی آفاقیت



امام جعفرصادق(ع) كاارشاد هے:قبرحسين(علیه السلام) كي خاک پرسجده زمین کے سات طبقوں کو روشن و منور کردیتا هے اور جوشخص خاک قبرحسين(ع)كي تسبیح اپنے پاس رکھے تو اس کے لئے سبحان الله کا ثواب لکھا جاتا هے اگرچه وه تسبیح نه پڑھے.(1۵)،خاک شفا اور امام حسین(علیه السلام) کہ شہادت سےمتعلق روایت میں ملتا ہے کہ اللہ نے انہیں اس کے بدلے چار چیزیں عطا کی ہیں ۔

… فَقَدْ رُوِيَ أَنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى عَوَّضَ الْحُسَيْنَ(ع)مِنْ قَتْلِهِ بِأَرْبَعِ خِصَالٍ جَعَلَ الشِّفَاءَ فِي تُرْبَتِهِ وَ إِجَابَةَ الدُّعَاءِ تَحْتَ قُبَّتِهِ وَ الْأَئِمَّةَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ وَ أَنْ لَا يُعَدَّ أَيَّامُ زَائِرِيهِ مِنْ أَعْمَارِهِمْ۔(۱۶)۔روایت میں ہے کہ خداوند عالم نے امام حسین(علیه السلام) کو شہادت کے بدلے چار چیزیں عطا کی ہیں ان کی قبر کی مٹی و تربت میں شفا قرار دیا ہے ، دعا کی قبولیت ان کے نورانی گنبد کے نیچے ، ائمہ علیہم السلام کو ان کی نسل پاک میں قرار دیا اور زائرین کے( زیارت کے)دنوں کو عمر میں شمار نہ کرنا ۔ یہ چیزیں بھی ان کی یاد کی بقا کا ذریعہ ہیں ۔

نتیجہ:

عزائے امام حسین(علیه السلام) کی آفاقیت، جاودانی اور بقاء میں دوطرح کے اسباب پائے جاتے ہیں ایک تو پروردگار کی مشیت و ارادہ، شہدائے کربلاکےایثاروقربانی،سچائی و صداقت، حقانیت، خلوص، فداکاری، جانثاری، وارثین کے عزم و حوصلے اور بلندوبالا مقاصدو اہداف، دوسرے مجالس عزا کی ترغیب،اور مقاصد سید الشہداء(علیه السلام) کا بیان، شعراءکی تشویق اور مرثیہ گوئی کا اجر وثواب،غم حسین(علیه السلام) میں رونے رلانے کا اجر و ثواب، سید الشہداء(علیه السلام) کی زیارت کی سفارش اور اس کا اجر و ثواب، خاک شفا کی عظمت اور اس پر سجدہ کرنا، یہ مذکوره اسباب وعوامل نے ایک ایسی سنت و سیرت کی بنیاد رکھی هے که جس سے واقعهٔ عاشوره، سیدالشهداء اور ان کےسچے جانثاروں کے نام نامی اور تذکرے همیشه همیشه کے لئے لوگوں کے ذهنوں میں زنده و تابنده اورباقی رهیں، نیز لوگ زمانے کے طاغوتوں، ظالموں اورستمگروں کے متعلق اپنے وظائف و ذمه داریوں کو درک کرتے هوئے ان کا مقابله کریں اور مظلوم کربلا کے مشن پر گامزن ره کر هر ظالم وستمگرکو ذلیل و رسوا کرتے رهیں ۔

لهذا اس طرح سے واقعه کربلا نے لوگوں کے دل و جان میں راسخ هوکر انسانیت کا پیغام دنیا والوں تک پهنچا کر آفاقیت حاصل کی اور ظالموں وستمگروں کے خلاف انسانوں کو بیدار کردیا هے نیز واقعه عاشوره نے اپنی آفاقیت، بقاءو جاودانی سے اسلام کو زنده و پائنده کردیا هے، هم اهلبیت علیهم السلام کے ماننے والوں کی ذمه داری هے که سیدالشهداء(علیه السلام) اور ان کے باوفا اعزاء و اصحاب کی یاد تازہ کرتے ہوئےعزاداری کو جو شعائر الہٰی میں سے ہے برپا کریں تاکه رحمت پروردگار عالم همارے شامل حال رهے اورعزاداری کو معصومینD، مراجع کرام اور علمائے دین کے نقشِ قدم پر چل کر قائم و دائم رکھیں تاکہ رسول اکرمؐ، شہزادیٔ کونین اورائمۂمعصومینDکی شفاعت نصیب ہو۔

منابع ومآخذ:

1- مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل؛ ج‌10، ص: 318۔

2-تاریخ النیاحة علیٰ الامام الشهید، ص120.

3- عیون اخبار رضا،جلد1،ص270.

4- عزاداری بایدہا و نبایدیا ، ص ۴۶.



1 2 next