عزاداری کے ذریعه مکتب اہل بیت (ع) کی حفاظت



سوال : امام حسین (علیہ السلام ) پر گریہ اور عزاداری کس حد تک مکتب اہل بیت (ع) کی حفاظت کرنے میں موثر رہی ہے ؟

جواب : دوست ودشمن اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ مجالس عزائے امام حسین لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے اچھا ذریعہ ہے اوریہ ایک ایسا راستہ ہے جس کو ائمہ نے اپنے چاہنے والوں کوسکھایا ہے تاکہ ا س کے ذریعہ سے دین اسلام ہمیشہ باقی رہے ۔

ان مجالس کو برپا کرنے کی اہمیت اور اس کو محفوظ کرنے کی ائمہ کی تاکید کا راز اس وقت روشن ہوجاتا ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ جس وقت یہ روایتیں صادر ہوئی ہیں اس وقت شیعیان اہل بیت کو کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھااور اموی وعباسی حکومت کا فشار اس قدر تھا کہ کوئی سیاسی یا اجتماعی کام انجام نہیں دے سکتے تھے اور ان کے ختم ہوجانے میں کچھ باقی نہیں رہا تھا لیکن امام حسین کی مجالس عزاداری نے ان کو نجات دی اوراس عزاداری کی پناہ میں ان کو ایک نئی شکل ملی اوراس طرح ان کو اسلامی معاشرہ میں اچھی طرح ظاہر ہونے اور ہمیشہ باقی رہنے کا موقع ملا ۔

اسی وجہ سے روایات میں ان مجالس عزا کو ""امراہل بیت کو باقی رکھنے""کے عنوان سے تعبیر کیا گیا ہے ، امام صادق علیہ السلام نے ان مجلسوں کے متعلق فرمایا:

""ان تلک المجالس احبھا فاحیوا امرنا""۔ میں (تمہاری)اس طرح کی مجلسوں کو پسند کرتاہوں اس طرح ہمارے مکتب کو باقی رکھو(١) ۔

جمہوری اسلامی ایران کے بنیان گذار امام خمینی ایک جامع تعبیر میں فرماتے ہیں :

ہم سب کو جان لینا چاہئے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا اصل مرکزیہ سیاسی رسومات،ائمہ اطہار خصوصاامام حسین علیہ السلام کی عزاداری ہے جوکہ مسلمان ملت خصوصا شیعیان اثناعشر کی محافظ ہے (٢) ۔

ژوزف فرانسوی اپنی کتاب ""اسلام اور مسلمان"" میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ شیعہ، اسلام کی پہلی صدی میں بہت کم تھے اور اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ حکومت تک نہیں پہنچ پاتے تھے اور دوسرے یہ کہ ظالم وجابر حاکم ان کوقتل کردیتے تھے اوران کے اموال کو غارت کردیتے تھے، لکھتا ہے:

شیعوں کے ایک امام نے ان کو تقیہ کرنے کا حکم دیا تاکہ ان کی جانیں دوسروں کے گزند سے محفوظ رہیں اور یہی بات سبب بنی کہ آہستہ آہستہ شیعہ قوی ہوتے چلے گئے اور اب دشمن ان کو قتل کرنے اور ان کے اموال کو غارت کرنے کا کوئی حیلہ تلاش نہ کرسکا ۔ شیعہ، چھپ کر محفل ومجالس کرتے تھے اور امام حسین کے مصائب پر گریہ کرتے تھے، یہ عطوفت اور یہ قلبی توجہ شیعوں کے دلوں میں مستحکم ہوگئی اور پھر آہستہ آہستہ ترقی کرتی چلی گئی ۔ اس ترقی کی سب سے بڑی وجہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری ہے جس نے دوسروں کو بھی مذہب شیعہ کی طرف دعوت دی ،حقیقت میں ہر شیعہ دوسرے لوگوں کو اپنے مذہب کی طرف دعوت دیتا ہے اور کوئی دوسرا مسلمان اس طرف متوجہ نہیں ہوپاتا بلکہ خود شیعہ بھی (شاید) اس کی طرف متوجہ نہیں ہیں کہ اس میں کتنا فائدہ ہے اور وہ خیال کرتے ہیں کہ اس میں صرف اخروی فائدہ ہے(٣) ۔

ماربین، جرمن کا تاریخ نگار اپنی کتاب ""سیاست اسلامی"" میں لکھتا ہے :



1