امام حسین علیہ السلام کی سرزنش اور عمر بن سعد کا انجام



خدا کی قسم کبھی یہ برابر نہیں ہو سکتے بلکہ اگر میں قبیلہٴ قریش کے تین چوتھائی حصے کو قتل کر دوں تب بھی حسین بن علی کی انگلی کی ایک گرہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔“۱ اور یہ تھا امام کی پیش گوئی کا نتیجہ عمر ابن سعد کے بارے میں، تاریخ کے اس سب سے بڑے جنایت کار اور ظالم کے بارے میں جب فرمایا تھا: ﴿فانک لا تفرح بعدی بدنیا ولا آخرة۔۔۔ ذبحک اللہ علی فراشک عاجلا انی لارجو ان لا تأکل من بر العراق الا یسرا﴾۔ عمرو ابن حجاج کے جواب میں ویحک یا عمرو أعلی تحرض الناس؟ أنحن مرقنا من الدین و انت تقیم علیہ؟ ستعلمون اذا فارقت ارواحنا اجسادنا من اولی بصلی النار۔۱ توضیح و ترجمہ: لشکر کوفہ کے سرداروں میں سے عمر بن حجاج نامی ایک شخص جس کی کمان میں چار ہزار افراد تھے،

 ÛŒÛ شخص لشکر والوں Ú©Ùˆ امام Ú©Û’ خلاف جنگ Ú©ÛŒ تشویق اور ترغیب دلا رہا تھا۔ ﴿قاتلوا من مرق عن الدین Ùˆ فارق الجماعة﴾ ”جنگ کرو، جنگ کرو اس شخص سے جو دین خدا سے پھر گیا اور مسلمانو Ú©ÛŒ صف سے Ù†Ú©Ù„ چکا ہے“۔ امام Ù†Û’ عمرو ابن حجاج Ú©ÛŒ یہ بات سن کر فرمایا: ﴿ویحک یا عمرو۔۔۔﴾ اے عمر تجھ پر وائے ہو کیا لوگوں Ú©Ùˆ اس بہانے اور اس تہمت Ú©Û’ ذریعے گمراہ کر رہے ہو کہ ہم دین خدا سے خارج ہو Ú†Ú©Û’ ہیں تاکہ وہ ہمارے ساتھ جنگ کریں۔ کیا ہم (خاندان پیغمبر صلی الله علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ دین وحی ہمارے گھر میں نازل ہوا اور ہمارے خاندان Ú©ÛŒ استقامت Ùˆ جہاد Ù†Û’ ہی دین Ú©Ùˆ استحکام بخشا) کیا ہم دین سے خارج ہوگئے ہیں اور تو جو حق Ú©Ùˆ باطل سے نہیں پہچان سکتا، دین خدا پر ثابت قدم ہو؟؟!! نہیں نہیں ہرگز ایسا نہیں ہو سکتا۔ اس روز کہ جب ہماری روح ہمارے تن سے جدا ہو جائے Ú¯ÛŒ تو تم سمجھ جاؤگے کہ کون جہنم Ú©Û’ لئے سزاوار ہے۔

 



back 1 next