خطبات امام حسین علیہ السلام



 (اے امیر! ہم خاندان نبوت ہیں، رسالت Ú©ÛŒ کان ہیں ہمارا خاندان فرشتوں Ú©ÛŒ آمد Ùˆ رفت Ú©ÛŒ آماج گاہ، اور رحمت خدا Ú©Û’ نزول Ú©ÛŒ جگہ ہے، خداوند عالم Ù†Û’ ہمارے خاندان Ú©Û’ لئے اسلام Ú©ÛŒ ابتدا فرمائی اور آخر تک یہ اسلام ہمارے ہی خاندان Ú©Û’ ذریعے ترقی Ú©ÛŒ منازل Ø·Û’ کرے گا، البتہ یزید جس Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ تم مجھ سے توقع رکھتے ہو، وہ تو شرابی ہے اس Ú©Û’ ہاتھ بے گناہ افراد Ú©Û’ خون سے آلودہ ہیں وہ ایسا شخص ہے جو احکام الٰہی د Ú©ÛŒ حرمت Ú©Ùˆ پامال، اور لوگوں Ú©Û’ سامنے اعلانیہ طور پر فسق Ùˆ فجور کرتا ہے، آیا مجھ جیسے نمایاں اور پاکیزہ ترین خاندان Ú©Û’ فرد Ú©Û’ لئے جائز ہے کہ ایسے فاسق Ùˆ فاجر Ú©ÛŒ بیعت کرے اور تم دونوں Ú©Ùˆ چاہیئے کہ مستقبل Ú©Ùˆ پیش ِ نظر رکھیں اور تم عن قریب جان لو Ú¯Û’ کہ خلافت اور امت ِ مسلمہ Ú©ÛŒ رہبری کرنے اور لوگوں سے بیعت لینے Ú©Û’ لئے کون زیادہ حق دار Ùˆ سزاوار ہے۔ اس موقع پر دربارِ ولید میں شور Ùˆ غوغا اٹھا اور امام حسینں Ú©Û’ ان سخت کلمات Ú©ÛŒ آواز جب نوجوانانِ بنی ہاشم تک پہنچی تو انہیں خطرے کا احساس ہوا۔ چنانچہ فوراً ہی چند جوان دربار میں داخل ہوگئے۔ لیکن اما Ù… Ù†Û’ انہیں روک لیا اور ولید Ùˆ مروان Ú©Ùˆ حیران Ùˆ پریشان Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر اور ان Ú©ÛŒ تمام امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے دربار سے واپس لوٹ Û± آئے۔ نتیجہ : امام Ú©Û’ اس کلام سے چند نکات حاصل ہوتے ہیں: Û±Û” امام Ù†Û’ معاویہ Ú©Û’ بیٹے Ú©ÛŒ بیعت کرنے Ú©Û’ سلسلہ میں اپنا موقف بڑی وضاحت سے بیان فرمایا۔ پھر اپنے خاندان Ú©ÛŒ صفات بیان فرمائیں اور آگاہ کیا کہ یہی خاندان امت ِ مسلمہ Ú©ÛŒ رہبری Ùˆ امامت کا زیادہ حقدار اور سزاوار ہے پھر آپ Ù†Û’ یزید Ú©ÛŒ صفات رذیلہ بیان فرمائیں اور واضح فرما دیا کہ اس شخص میں صلاحیت ہی نہیں کہ وہ امت مسلمہ Ú©ÛŒ رہبری کر سکے۔

 Û²Û” امام Ù†Û’ اس گفتگو میں اپنے مستقبل Ú©Û’ پروگرام Ú©Ùˆ بھی مشخص Ùˆ معین کیا اور یہ انتہائی توجہ طلب نکتہ ہے کہ ابھی اہل کوفہ Ú©ÛŒ طرف سے خطوط نہیں Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے تھے اور نہ ہی اہل کوفہ Ù†Û’ بیعت Ú©ÛŒ پیش Ú©Ø´ Ú©ÛŒ تھی کیونکہ وہ ابھی تک معاویہ Ú©ÛŒ موت سے بے خبر تھے اور ان Ú©ÛŒ اسی ناآگاہی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تو یزید Ù†Û’ مدینے Ú©Û’ گورنر Ú©Ùˆ امام حسینں سے جلد از جلد بیعت لینے کا Ø­Ú©Ù… دیا بلکہ واقعہ یہ ہے کہ دربار ولید میں امام Ú©Û’ جرأت مندانہ کلام، واقعہ طلب ِ بیعت اور امام Ú©ÛŒ مکہ روانگی سے مطلع ہونے Ú©Û’ بعد اہل کوفہ Ù†Û’ امام Ú©Ùˆ خطوط Ù„Ú©Ú¾Û’ تھے۔ خلاصہ یہ کہ اگرچہ ظاہری طور پر یزید Ú©Û’ خلاف امام حسینں Ú©Û’ مسلح قیام Ú©Û’ بہت سے اغراض Ùˆ مقاصد تھے لیکن سب سے بڑا مقصد اس طاقت کا خاتمہ تھا جو بغیر کسی صلاحیت Ú©Û’ مسلمانوں Ú©Û’ امور Ú©Ùˆ اپنے شکنجے میں جکڑے ہوئے تھی اور امت ِ مسلمہ میں ظلم Ùˆ فساد Ú©Ùˆ رواج دے رہی تھی اور اسے حقیقی راستے سے منحرف کرکے تباہی Ùˆ بربادی Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ جا رہی تھی۔

 Ø¯Ø±Ø­Ù‚یقت یزید یہ چاہتا تھا کہ اپنے دادا ابو سفیان Ú©ÛŒ خواہشات Ú©ÛŒ تکمیل Ú©Û’ لئے راستے Ú©ÛŒ ساری رکاوٹیں دور کرکے خلافتِ اسلامیہ کا لباس پہن کر اور منافقانہ طریقے سے ان پلید مقاصد Ú©Ùˆ حاصل کرنے Ú©ÛŒ کوشش کرے جن Ú©ÛŒ خواہش Ù„Û’ کر ابو سفیان اس دنیا سے Ú†Ù„ بسا تھا چنانچہ امام حسینں Ú©Û’ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا جب بھی تذکرہ آتا ہے اس Ú©ÛŒ تعبیر اسی یزیدی طاقت Ú©Ùˆ نابود کرنے سے Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ امام حسینں Ù†Û’ صرف دربار ولید ہی میں اس مقصد Ú©ÛŒ طرف اشارہ نہیں کیا بلکہ اس واقعے Ú©Û’ بعد خاندان عصمت Ùˆ طہارت Ú©Û’ دیرینہ دشمن (مروان بن Ø­Ú©Ù…) سے جب امام کا آمنا سامنا ہوتا ہے تو اس وقت بھی امام Ù†Û’ بڑی وضاحت Ú©Û’ ساتھ تاکیداً چند کلمات ارشاد فرمائے۔

 



back 1 next