کیا امام حسین علیہ السلام واقعاً مدینہ پلٹ جاتے



 

﴿لاٰ اَعْطیھِمْ بِیَدی اِعْطٰاءَ الذَّلیلِ وَلاٰ اَفِرُّ مِنْھُْم فِرٰارَ الْعَبیدِ﴾۔۱ حسین ببانگ دہل کہہ رہے تھے : ﴿وَ یَزیدُ شٰارِبُ الْخُمُورِ۔۔۔ وَ مِثْلی لاٰ یُبٰایِعُ مِثْلَہُ﴾۔۲ وہ حسین جو یہ فرما رہے تھے: ﴿وَ اللّٰہِ لاٰ اَعْطِی الدَّنِیَّةَ مِنْ نَفْسی﴾۔ ”خدا کی قسم میں ہرگز ذلت آمیز معاہدہ اپنی طرف سے نہیں کروں گا یعنی یزید کی بیعت نہیں کروں گا“۔

 Ø¬ÛŒ ہاں ایسے آہنی ارادوں کا مالک حسین کبھی بھی اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہو سکتا اور جس مقصد اور ہدف Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ پیش نظر رکھا ہے اس سے کبھی چشم پوشی نہیں کر سکتا۔ مختصر یہ کہ کوفہ Ú©Û’ لوگ اگر خط Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ اور امام Ú©Ùˆ دعوت دینے پر پشیمانی اور نادم ہوتے بھی تو ان Ú©ÛŒ یہ ندامت اور پریشانی امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ اصل جدوجہد میں کوئی مثبت یا منفی اثر مرتب نہیں کر سکتی تھی کیونکہ امام Ú©Û’ قیام اور مبارزے کا اصل سبب کوفہ Ú©Û’ لوگوں Ú©ÛŒ دعوت نہیں تھی۔

 



back 1 next