حضرت رسول اکرم (ص) کا سینہ ابوطالب سے دوده پینا



 

 

 

جناب ابو طالب کے سینہ سے حضرت رسول اکرم (ص) کے دودھ پینے کو کس طرح توجیہ اور تاویل کیا جاسکتا ھے؟

 Ø§ÛŒÚ© حدیث Ú©Û’ ضمن میں بیان ھوا Ú¾Û’:

عن أبي‌عبدالله قال: لما ولد النبي (صلى الله عليه وسلم) مكث أياما ليس له لبن، فألقاه أبوطالب على ثدي نفسه، فأنزل الله فيه لبنا فرضع منه أياماً حتى وقع أبوطالب على حليمة السعدية فدفعه إليها.

 (اصول كافی 1/373 كتاب الحجة، باب مولد النبي ووفاته)

”جب حضرت رسول اکرم (ص) کی ولادت باسعادت ھوئی، تو چونکہ آنحضرت (ص) کے پینے کے لئے مناسب دودھ نھیں تھا لہٰذا جناب ابوطالب نے آپ کو اپنی آغوش میں لیا اور رسول خدا (ص) خدا کے اذن سے جناب ابوطالب کے سینہ سے دودھ پیتے تھے“۔

 

مختصر جواب:

اس روایت میں سند کے لحاظ سے بھی مشکل ھے اور مضمون کے اعتبار سے بھی شیعہ نقطہ نظر سے قابل عمل بھی نھیں ھے، لہٰذا کس طرح اس روایت کو شیعوں کے بنیادی عقائد میں شمار کیا جاسکتا ھے اور اس کے مطابق کیسے عمل کیا جاسکتا!



1 2 next