حضرت رسول اکرم (ص) کا سینہ ابوطالب سے دوده پینا



تفصیلی جواب:

جس روایت پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا ھے اور شیعہ عقائد کا مذاق اڑانے کا بھانہ قرار دیا ھے، اصول کافی میں نقل ھوئی ھے، جس کا مضمون یہ ھے:

”جب حضرت رسول اکرم (ص) کی ولادت باسعادت ھوئی، تو چونکہ آنحضرت (ص) کے پینے کے لئے مناسب دودھ نھیں تھا لہٰذا جناب ابوطالب نے آپ کو اپنی آغوش میں لیا اور رسول خدا (ص) خدا کے اذن سے جناب ابوطالب کے سینہ سے دودھ پیتے تھے“۔

اعتراض کرنے والوں نے اس بات کو شیعہ عقائد کے خرافی ھونے کے لئے ایک بھانہ قرار دیا ھے اور وہ اس کے ذریعہ شیعوں پر یلغار کرتے ھیں۔

لیکن اس کے جواب میں دو اھم باتوں کی طرف اشارہ کرتے ھیں:

۱) اس روایت کی سند میں علی بن ابی حمزہ بطائنی ھے اور وہ واقفیہ گروہ (سات امامی لوگ، جو حضرت امام رضا علیہ السلام اور ان کے بعد حضرات ائمہ (علیھم السلام) کی امامت کو نھیں مانتے اور حضرت امام کاظم علیہ السلام کو مہدی موعود قرار دیتے ھیں)کے بزرگوں میں سے تھا، یھاں تک کہ اسے مذھب واقفیہ کا ایک ستون قرار دیا جاتا ھے،

 Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ø¦Û’: خلاصة الاقوال، ص Û³Û¶Û²Û”

شیعہ علمائے رجال اس کے سلسلہ میں کہتے ھیں: کذّاب معلون ( وہ جھوٹا اور معلون ھے)(گذشتہ حوالہ) ، ظاھر سی بات ھے کہ ایسے شخص کی روایت کو کسی بھی طرح نھیں مانا جاسکتا۔

۲) اس روایت کا مضمون بھی شاذو نادر ھے، یعنی صرف اسی ایک روایت میں اس چیز کی طرف اشارہ کیا گیا ھے، شیعہ علمائے علم حدیث نے اس طرح کی روایت کو ”نوادر“ روایت میں شمار کیا ھے، اور اس بات پر تاکید کی ھے کہ نادر روایتوں پر عمل نھیں کیا جاتا۔

(دیکھئے: مجموعہ مولفات شیخ مفید، ج۹، رسالہ الرد علی اھل العدد ، ص ۱۸)

لہٰذا مذکورہ نکات کے پیش نظر اس روایت کی سند میں بھی مشکل ھے اور اس کا مضمون بھی شیعہ نقطہ نظر سے قابل نھیں ھے، اس صورت میں کس طرح اس حدیث کو شیعہ عقائد کا جز قرار دیا جاسکتا ھے؟!

 



back 1 2