کیا دس سالہ بچہ کا اسلام قابل قبول ہے؟



خلاصہٴ گفتگو یہ ہے :

پہلی بات یہ ہے کہ پیغمبر اسلام  (ص) Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام کا اسلام قبول کیا ØŒ لہٰذا اگر

                                       

(1) عقد الفرید ، جلد ۳، صفحہ ۴۳ (تلخیص کے ساتھ)

(۲) الغدیر ، جلد ۳، صفحہ ۲۳۷․

کوئی شخص اس Ú©Ù… سنی میں حضرت Ú©Û’ اسلام Ú©Ùˆ قبول نہ کرے تو گویا وہ پیغمبر اکرم  (ص) پر اعتراض کرتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ دعوت ذوالعشیرہ Ú©ÛŒ مشہور Ùˆ معروف روایات میں بیان ہوا ہے کہ پیغمبر اکرم  (ص) Ù†Û’ کھانا تیار کرایا اورقریش میں سے اپنے رشتہ داروں Ú©ÛŒ دعوت Ú©ÛŒ اور ان Ú©Ùˆ اسلام کا پیغام سنایا، فرمایا: جو شخص سب سے پہلے اسلام Ú©Û’ پیغام میں میری نصرت Ùˆ مدد کرے گا وہ میرا بھائی، وصی اور جانشین ہوگا، اس موقع پر حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام Ú©Û’ علاوہ کسی Ù†Û’ رسول اسلام Ú©ÛŒ دعوت پر لبیک نہیں کہی، آپ Ù†Û’ فرمایا: یا رسول اللہ ! میں آپ Ú©ÛŒ نصرت Ùˆ مدد کروں گا، اور آپ Ú©Û’ ہاتھوں پر بیعت کرتا ہوں، اس موقع پر پیغمبر اکرم  (ص) Ù†Û’ فرمایا: یا علی! تم میرے بھائی، میرے وصی اور میرے جانشین ہو۔

کیا کوئی اس بات پر یقین کرسکتا ہے کہ پیغمبر اکرم  (ص) ایک نابالغ شخص Ú©Ùˆ (جس Ú©Û’ لئے لوگ کہتے ہیں کہ ان کا اسلام قابل قبول نہیں ہے) اپنا بھائی ØŒ وصی اور جانشین قرار دیں اور دوسروں Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ اطاعت Ú©ÛŒ دعوت دیں ! یہاں تک کہ مشرکین ِمکہ ابو طالب کا مذاق اڑاتے ہوئے ان سے کہیں کہ تم اب اپنے بیٹے Ú©ÛŒ اطاعت کرنا، بے Ø´Ú©ØŒ اسلام قبول کرنے Ú©Û’ لئے بالغ ہوناشرط نہیں ہے، ہر وہ نوجوان جو صاحب عقل وشعور ہواگراسلام Ú©Ùˆ قبول کرے اور بالفرض اس کا باپ بھی مسلمان نہ ہو تو وہ اپنے باپ سے جدا ہوکر مسلمانوں میں شامل ہوجائے گا۔

تیسری بات یہ ہے کہ قرآن مجید سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حتی نبوت کے لئے بھی ”بلوغ“ کی شرط نہیں ہے اور بعض انبیاء کو یہ مقام بچپن میں ہی مل گیا تھا، جیسا کہ جناب یحيٰ علیہ السلام کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے: < وَآتَیْنَاہُ الْحُکْمَ صَبِیًّا >(1)’اور ہم نے انھیں بچپنے ہی میں نبوت عطا کردی’“۔

                            

(1) سورہٴ مریم ، آیت ۱۲․

اور جناب عیسیٰ علیہ السلام کے واقعہ میں بھی ملتا ہے کہ انھوں نے پیدائش کے بعد ہی واضح الفاظ میں کہا: < قَالَ إِنِّی عَبْدُ اللهِ آتَانِی الْکِتَابَ وَجَعَلَنِی نَبِیًّا>(1) ” (جناب) عیسیٰ نے آواز دی کہ میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے“۔

ان دلیلوں میں سب سے بہترین دلیل یہی ہے کہ خود پیغمبر اسلام  (ص) Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ اسلام Ú©Ùˆ قبول کیا اور دعوت ذوالعشیرہ میں یہ اعلان کیا کہ علی علیہ السلام میرے بھائی، میرے وصی اور میرے جانشین ہیں۔

بہر حال وہ روایت جس میں بیان ہوا کہ حضرت علی علیہ السلام سب سے پہلے اسلام لانے والوں میں ہیں، یہ حدیث حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ لئے ایک ایسی عظیم فضیلت بیان کرتی ہے جس میں کوئی دوسرا شریک نہیں ہے ØŒ اسی دلیل Ú©ÛŒ بنا پر حضرت علی علیہ السلام پیغمبر اکرم  (ص) Ú©ÛŒ جانشینی Ú©Û’ لئے امت میں سب سے زیادہ حقدار اور مناسب شخص ہیں۔(Û²)

 (1) سورہٴ مریم آیت۳۰․

(۲) تفسیر پیام قرآن ، جلد ۹، صفحہ ۳۵۵․

 



back 1 2