حضرت ابوعبد الله حسين ابن علی عليه السلام



مدمت امامت ۱۰سال

علمی آثار امام حسین علیہ السلام نے اپنے اشعار، مکتوبات ورسائل، خطبات اور وصایا علمی آثار کے طور پر چھوڑیں۔

شاگرد امام حسین علیہ السلام کے شاگردوں کی تعداد بہت زیادہ ھے، جن میں سے چند یہ ھیں:

امام زین العابدین علیہ السلام، حضرت عباس علیہ السلام، زھر بن قین، حضرت مسلم علیہ السلام، حضرت حبیب بن مظاھر علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کے اصحاب فقہ، تفسیر، حدیث، کلام، ھیئت، ریاضی،نجوم اور دوسرے مختلف علوم وفنون کے علاوہ سیاسی اور جنگی فنون میں بھی مھارت رکھتے تھے۔

صدقات وموقوفات امام حسین علیہ السلام کی سخاوت ودادودھش تاریخ میں انتھائی درخشاں باب کے طور پر مرقوم ھے۔

یہ بات امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ خصائص میں سے بھی بیان Ú©ÛŒ جاتی Ú¾Û’ کہ جب آپ اپنے کسی غلام اور ملازم Ú©ÛŒ کسی بات پر خوش ھوتے تھے تو آپ اسے اپنی املاک میں سے کوئی باغ،نخلستان یا زمین  کا ٹکڑا اس شرط Ú©Û’ ساتھ ہبہ فرمادیتے تھے کہ اس باغ، نخلستان یا زمین میں آنے والے ھر شخص Ú©Ùˆ تین دن تک مھمان کیا جائے او رکھانے پینے یا سیروتفریح میں آزادی دی جائے۔

اسی طرح تاریخ نے یہ بھی لکھا ھے کہ امام حسین علیہ السلام اپنے سفر کے دوران ھمیشہ وافر مقدار میں غلّہ اور

مال ودولت لے کر نکلتے تھے، اور راستہ میں ملنے والے سوالیوں نیز غریب دیھاتی قبائل اور صحرا نوردوں کو کم از کم سال بھر کا آذوقہ عنایت فرماتے ھوئےت اپنا سفر مکمل فرماتے تھے۔

حصوصاً کربلا کے سفر کے دوران مدینہ سے مکہ نیز مکہ سے کربلا تک امام حسین علیہ السلام نے ان افراد، قبائل، خاندانوں او رمسافروں کو کم از کم سال بھر کا آذوقہ عطا فرمایا جو راستہ میں ملے۔

پھر جن لوگوں نے آپ کی میزبانی کے فرائض سرانجام دئےے ان کو اور بھی نوازا۔

اس تمام داد ودھش کے باوجود جب کربلا پھونچے تو آپ کے پاس اس قدر اموال موجود تھے کہ آپ نے کربلا کے پورے شھر اور اس کے اطراف کی تمام زرخیز اور بنجر زمینیں اھالی شھر سے ان کی مطلوبہ قیمت سے دوگنی قیمت میں خرید کر راہ خدا میں وقف کیں اور بنی اسد کو اس شرط پر اس کا متولی بنایا کہ وہ تاقیام قیامت اس شھر میں آنے والے ھر شخص کو کم از کم تین دن مھمان رکھ کر کھانا کھلائیں گے۔



back 1 2 3 4