حضرت امام حسين (ع) کی عزاداری پر وهابيوں کے اعتراضات



اصحاب نے پوچھا :کون سنگدل ھے جو آپ کے شہزادے کو شھید کرےگا ؟ فرمایا یزید نامی شخص کہ خداوند عالم اس منحوس وجود کی نسل ابتر اور قطع کردے گویا میں اس وقت اپنے لال کے خیمہ گاہ اور دفن ھونے کی جگہ کودیکھ رھا ھوں ایسی حالت میں کہ میر ے لال کے سر کو ھدیہ اور تحفہ کے طور پر لے جایا جارھا ھے ۔

خدا کی قسم کوئی بھی میرے لال کے سر بریدہ کو دیکھ خوش نھیں ھوگا مگر یہ کہ خدا اسکو نفاق کی بیماری میں مبتلا کردے گا اور اسکے قلب و زبان میں اختلاف ھو جائیگا (یعنی زبانی ایمان کا دعویٰ کریگا، لیکن اس کے دل میں ایمان نھیںھوگا )

ابو الموٴید مزید بیان کرتے ھیں کہ جس وقت رسالت مآب(ص) سفر سے واپس تشریف لائے تو غمگین حالت میں منبر پر تشریف Ù„Û’ گئے جبکہ امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) آپ Ú©Û’ سامنے تشریف فرماتھے آنحضرت(ص)Ù†Û’ خطبہ ارشاد فرما یا ،و عظ Ùˆ نصیحتیں کیں او رخطبہ سے فارغ Ú¾Ùˆ Ù†Û’ Ú©Û’ بعد اپنا داھنا دست مبارک حسین (ع) Ú©Û’ سر پررکھا اورسر Ú©Ùˆ آسمان Ú©ÛŒ طرف بلند کرتے Ú¾Ùˆ ئے بارگاہ الٰھی میں عرض کیا :  ” پروردگار میں تیرا بندہ او رتیرا پیغمبر محمد Ú¾ÙˆÚº اور یہ دو بچے میری پاک Ùˆ پاکیزہ عترت اورمیری ذریت اورنسل Ú©Û’ منتخب او ربرگزیدہ بندہ ھیں ( جن Ú©Ùˆ اپنے بعد Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جا رھا Ú¾ÙˆÚº )

میرے معبود جبرئیل (ع)نے مجھے خبردی کہ یہ میرا لال حسین (ع)بے یار و مددگار قتل کیا جائیگا۔

پروردگا راس کی شھادت کو میری امت کی اصلاح کا سبب قرار دے اورمیرے لال حسین(ع) کو شھیدوں کا سید و سردار قرا ردے اسلئے کہ تو ھر چیز پر قادر ھے، پر ور دگا راسکے قاتل او رجو اسکی مدد نہ کرے اسکی نسل کو منحوس اوربے برکت قرار دے ۔

یھاں پر Ù¾Ú¾Ùˆ Ù†Ú† کر ابو الموٴید بیان کرتے ھیں کہ مسجد میں جب لوگوں Ù†Û’ رسول مقبول(ص) کایہ کلام سنا تو سب چیخ مارمارکر اور پھوٹ پھوٹ کر رونے Ù„Ú¯Û’ جب حضرت(ص)Ù†Û’ لوگوں کا یہ حال دیکھا تو ارشاد فرمایا :رو تو رھے Ú¾Ùˆ کیا میرے لال Ú©ÛŒ مدد بھی کروگے ØŸ پروردگار تو Ú¾ÛŒ اسکا والی Ùˆ ناصر اور مددگار Ú¾Û’ ۔اسکے بعد ابو المؤید آنحضرت(ص) Ú©Û’ اس خطبہ Ú©Ùˆ بیان کرتے ھیں جو آنحضرت(ص) Ù†Û’ سفرسے لوٹنے Ú©Û’ بعد اور وفات سے چند روز قبل ارشاد فرمایا تھا، وہ ابن عباس Û»Ú©Û’ حوالہ سے نقل کرتے ھیں اور شاید یہ خطبہ حجّة الوداع سے واپسی پر دیا  تھا  بھر حال اس خطبہ کا مضمون بھی اس مضمون سے ملتا جلتا Ú¾Û’ جو ابھی Ú¾Ù… Ù†Û’ بیان کیا Û”

عجب نھیں کسی کے ذھن میں یہ گمان آئے ( اور تیز اور باھوش لوگوں کا گمان بھی یقین ھی کے مانند ھوتا ھے) کہ رسول خدا(ص) کا اپنی بیویوں ( امھات المؤمنین) کے گھروںمیںعزاداری اور سوگواری کا باربار برپا کرنا اپنے پارہ جگر حسین کی ولادت کے سالگرہ کے موقع پریا شھادت کے دن آنے کی بناپر تھا یادونوں مناسبتوں کی بناپر رھاھو:

” سُنَّةُ اللهِ فِی الَّذِینَ خَلَوا مِن قَبلُ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللهِ تَحوِیلاً۔[1]        [2]

”خدا کی (یھی) عادت (جاری) رھی اور تم خدا کی عادت میں ھرگز تغیر وتبدل نہ پاؤ گے“

امام حسین (ع) Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ مسئلہ سے متعلق رسالت مآب(ص)Ú©Û’ اس قدراحترام اور اہتمام Ú©Û’ باوجود کیا پھربھی وھابی فرقہ جو خود Ú©Ùˆ محمدی(ص) اور سنّت رسول(ص) کا پیرو سمجھتاھے ØŒ امام حسین(ع) Ú©ÛŒ سوگواری اور عزاداری، ان Ú©ÛŒ مظلومیت اور ان Ú©Û’ اھلبیت (ع) Ú©ÛŒ اسیری اور ان Ú©Û’ اصحاب Ú©ÛŒ مظلومانہ شھادت پر آنسوبھانے Ú©ÛŒ مخالفت کرسکتا Ú¾Û’ ØŸ حالانکہ ( عزاداری Ùˆ سوگواری امام حسین (ع) ) ایک عظیم کام اور بہت بڑا شرعی ØŒ عاطفی اور انسانی فریضہ Ú¾Û’ ØŒ عزاداری Ú©Û’ ذریعہ امام حسین (ع) Ú©ÛŒ یاد Ú©Ùˆ زندہ رکھناان Ú©ÛŒ راہ میںمذھب Ùˆ مکتب Ú©Ùˆ زندہ رکھنے Ú©Û’ مترادف Ú¾Û’ ØŒ اور یھی رسول(ص) کا راستہ Ú¾Û’ ØŒ اور رسولخدا(ص)  Ú©Û’ راستے اور طریقے اور سنّت Ú©Ùˆ زندہ رکھنا، کیا وھابیوں Ú©ÛŒ نظرمیں شرک ØŒ کفر اور جرم Ú¾Û’ ØŸ یا رسول(ص) Ú©ÛŒ راہ Ùˆ روش Ú©Ùˆ جاری رکھنا ھر مسلمان پرفرض اورواجب Ú¾Û’ ØŸ قارئین محترم : خود اس بارے میں غور فرمائیں اور دقّت نظر سے کام لیں Û”

 


[1] سورہ احزاب آیت ۶۲۔

[2] راہ ما راہ وروش پیامبر مااست“ مولفہ مرحوم علامہ امینی (رہ) ، مترجم جناب محمد باقر شریف موسوی ھمدانی ص ۷۷، مطبع دار العلم قم المقدس ،ایران۔



back 1 2 3