مهدی(عج) ايک انقلاب ميں دس انقلاب



          روایت میں امام محمدباقر سے نقل ہواہے کہ: ”ایک شخص آپ Ú©ÛŒ خدمت میں آیااورکہا: کہ کوفہ شہرمیں ہماری یعنی آپ Ú©Û’ چاہنے والوں Ú©ÛŒ تعدادکافی ہوگئی ہے اورہم اچھے خاصے منظم بھی ہیں اگرآپ مصلحت سمجھتے ہیں توہم لوگ بنی عباس Ú©Û’ خلاف مسلحانہ قیام کرنے Ú©Û’ لئے تیارہیں؟ امام Ù†Û’ فرمایاکہ کیاتم لوگوں کاایک دوسرے پراتنااعتمادہے کہ اگرتم میں سے ایک دوسرے Ú©ÛŒ جیب میں بغیربتائے Ú©Ú†Ú¾ اٹھالے تودوسراناراض نہ ہو؟ یعنی کیاتمہارے رابطے اتنے برادرانہ ہیں کہ ایک دوسرے Ú©Û’ مال کواپناسمجھ کراستعمال کریں؟ ای شخص Ù†Û’ کہا کہ: مولا! ایسارابطہ تونہیں ہے۔ تب حضرت Ù†Û’ فرمایا: توپھریہ لوگ ایک دوسرے Ú©Û’ لئے جان اورخون کانذرانہ کیسے پیش کریں Ú¯Û’ØŸ جولوگ ابھی پیسے Ú©Û’ معاملے میں صاف نہیں ہیں وہ لوگ جانثاری Ú©Û’ مرحلے سے کیسے گذریں گے…؟

۵۔ دولت کی عادلانہ تقسیم:

پیغمبراکرم سے ایک روایت ہے کہ جس میں آپ نے فرمایا: یقسم المال صخاحا یعنی مہدی موعود بیت المال کوساری بشریت میں برابرسے تقسیم فرمائیں گے۔ بیت المال کی تقسیم کے سلسلے میں آپ کے نزدیک کوئی کالا،گورانہ ہوگاکوئی آقاوغلام نہ ہوگا۔ ان کے نزدیک سب لوگ ایک جیسے ہوں گے۔ اسی لئے لوگ زکاة لے کرمحتاجوں کوڈھونڈیں گے تب بھی کوئی حاجت مندمسکین نہ ملے گا۔

آج کے زمانے میں بعض شہروں یاملکوں کے بارے میں ایساغلط تاثرپایاجاتاہے کہ فلاں شہریاملک میں سب امیرہوگئے ہیں…؟؟؟لیکن آپ ذرا توجہ کریں توپتاچلے گاکہ اسی شہرمیں سینکڑوں لوگ اب بھی فٹ پاتھوں پرسوتے ہیں…؟؟؟اسی شہرمیں اقلیت کوپہلے درجے کااوراکثریت کودوسرے درجے کاشہری سمجھاجاتاہے…؟

 

 

۶۔ حقوق الناس کے حصول کے لئے انقلاب:

اسحاق بن عمارحضرت امام جعفرصادق سے روایت نقل کرتے ہیں کہ : ”ایک دن میں حضرت کی خدمت میں تھاتوآپ نے حقوق الناس کے بارے میں کچھ مطالب بیان کئے۔ وہ چیزیں بیان کیں جوبظاہرچھوٹی چھوٹی ہیں اورلوگ اس طرف متوجہ نہیں ہوتے۔ مثلانبی کریم حضرت محمد نے فرمایاکہ اگرتم اپنے گھر میں کھاپی کرسوگئے اورتمہارے ہمسائے میں کوئی بھوکاسوگیاہے توتمہیں مسلمان کاعنوان اپنے لئے استعمال کرنے کاحق نہیں ہے۔ حضرت نے یہ بھی فرمایا کہ : ”ہرطرف سے چالیس گھروں تک ہمسایہ محسوب ہوتاہے جس کی تمہیں خبررکھنی ہے۔ اگرکہیں سے گذررہے ہوتوآنکھیں بندکرکے مت گذروتمہارے آس پاس بہت سے مریض اورمفلس اورمفلوک الحال انسان موجوہوسکتے ہیں“۔

راوی کہتاہے کہ جب امام Ù†Û’ یہ مطالب بیان فرمائے تومیری اندرونی حالت دگرگون ہونے Ù„Ú¯ÛŒ اورمیں سوچنے لگاکہ اگریہ سب حقوق الناس ہیں توپھرہمارا کیابنے گا؟ کیاہم بھی مسلمان ہیں؟ لہذامیں Ù†Û’ فوراامام  Ø³Û’ سوال کیاکہ مولاہم لوگ تباہ وبربادہوگئے؟ اس لئے کہ آپ Ù†Û’ جوکچھ بیان فرمایاہے وہ سب ہم میں موجودنہیں ہے۔

تب امام  Ù†Û’ میری اندرونی کیفیت محسوس کرتے ہوئے فرمایاکہ : ”میں Ù†Û’ جوکچھ بیان کیاہے وہ ایک آئیڈیل معاشرے Ú©ÛŒ تصویرتھی اورایسی خوبصورت تصویر صرف اورصرف تب ہی بن سکتی ہے جب ہمارے قائم قیام فرمائیں Ú¯Û’ لیکن یہ بات یادرہے کہ ایسامعاشرہ ہم سب آئمہ Ú©Û’ دل Ú©ÛŒ آرزوہے لہذا تم سے جس قدرہوسکے اس خوبصورت تصویرمیں رنگ بھرنے Ú©ÛŒ کوشش کرتے رہواورتم پرآج بھی ضروری ہے کہ ایک دوسرے Ú©ÛŒ خبرگیری اوردست گیری کرو۔ کوئی بھی دوسرے Ú©ÛŒ شکست یاکمزوری پرخوش نہ ہو۔ ایک دوسرے Ú©Û’ غم وخوشی کوتہہ دل سے محسوس کرو۔ ایک دوسرے کوبھول مت جانااس لئے کہ اس طرح طبقاتی فاصلوں میں اضافہ ہوجاتاہے اورپھرمعاشرے میں فسادزورپکڑجاتاہے اورفسادنہ خداکوپسندہے اورنہ ہی ہمیں“۔



back 1 2 3 4 next