مهدی(عج) ايک انقلاب ميں دس انقلاب



لیکن افسوس کہ آج کل بھائی کوبھائی کے غم وخوشی کی پرواہ نہیں ہوتی۔ پڑوسی کوپڑوسی کانام تک پتہ نہیں ہوتا۔ مومن،مومن سے دوربھاگتاہے۔ استادکوشاگرد کی صلاحیتوں کاپتہ نہیں اورشاگردکواستادکی حیثیت معلوم نہیں ہے۔

۷۔ خودپرستی اورسودپرستی کے خلاف انقلاب:

روایت میں ہے کہ سب لوگوں Ú©ÛŒ معاشی حالت بہت اچھی ہوگی اورسب Ú©Û’ سب سرمایہ داربن جائیں Ú¯Û’ لیکن سودپرستی Ú©ÛŒ روح ختم ہوجائے گی۔ ایسانہ ہوگا کہ جتناکھاسکتے ہوں کھاؤاورجوبچ جائے فریج میں رکھ دواورہوسکے تودوسرے Ú©Û’ ہاتھوں سے حتی منہ سے نوالہ چھین لیں یہ سب نہیں ہوگا۔ اوراگرکہیں ہوا بھی تووہ عدالت مہدوی  Ø³Û’ بچ نہیں سکے گا۔ درحقیقت سرمایہ اوردولت بری چیزنہیں ہے لیکن سرمایہ Ú©ÛŒ بنیادپرحیوان بن جانانہایت براہے۔

کسی نے امام جعفرصادق سے پوچھاکہ مولی ہم نے سناہے کہ آپ نے فرمایاہے کہ : ”ربح المومن علی المومن رباء“ یعنی مومن کامومن سے فائدہ لیناسود کے زمرے میں آتاہے۔ مولانے فرمایاکہ ہاں یہ درست ہے میں نے کہاہے لیکن یہ مہدوی معاشرے کی تصویرہے کہ اس معاشرے میں سب ایک دوسرے کی خدمت کریں گے کوئی کسی سے اجرت نہ لے گا۔ درزی ،حجام کے کپڑے سئیے گااورحجام ،درزی کے بال بنائے گا۔ سب لوگ اسی طرح ہوں گے۔ ایک دوسرے سے سود(فائدہ)لیناحرام ہوگاسب ایک دوسرے کی خدمت کریں گے(سبحان اللہ)۔

۸۔ امنیت عمومی کے حوالے سے انقلاب:

کسی بھی معاشرے میں کچھ چیزیں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ جیسے تعلیم،صحت،اخلاقیات…وغیرہ۔ ایسی ہی ایک اہم چیزامنیت عمومی ہے۔ امنیت عمومی کے بغیرکوئی بھی معاشرہ،کوئی بھی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔ جس کی واضح مثال ہمارے موجودہ حالات ہیں کوئی چھوٹا ہو یا بڑاامیرہویاغریب کوئی بھی خودکو محفوظ نہیں سمجھتابدمعاش،دہشت گرد،غنڈے،ڈاکواورلٹیرے سب کے سب آزادی کے ساتھ دندناتے پھررہے ہیں کوئی پوچھنے والانہیں جس طرف رخ کریں وہیں بم پھٹ رہے ہیں لہذاتعلیم وتجارت سے لے کرلوگوں کی فلاح سے متعلق ہرقسم کے کام ٹھپ ہوکررہ گئے ہیں۔

مہدوی معاشرے میں اہم ترین توجہ امنیت عمومی کی جانب مبذول ہوگی۔ روایت میں ہے کہ : اگرایک جوان عورت مکمل زیورات وحسن فطری کے ساتھ شرق وغرف عالم کااگرتنہاء سفربھی کرے گی تواسے کوئی گزندنہ پہنچے گا۔ گزندتودورکی بات ہے اصلاخوداس کے اپنے وجودمیں کسی قسم کاکوئی خوف نہ آئے گا۔ ایک اور روایت میں ملتاہے کہ لوگ انقلاب مہدوی کے کچھ عرص ہ بعداصلابھول جائیں گے کہ ”خوف“ بھی کسی چیزکانام ہے۔

۹۔ زرخیزی اورشادابی کے حوالے سے انقلاب:

روایت میں ہے کہ مردہ زمین امام مہدی کے دست باکفایت کے ذریعے آبادزرخیزہوگی۔ ہرطرف سبزہ زار،ہریالی اورشادابی وطراوت جھلک رہی ہوگی۔ گویا کسی قسم کاغم وغصہ باقی نہ رہے گادلوں میں بھی بہاریں لوٹ آئیں گی۔ غم وخوشی ہوگی لیکن انسانی غم وخوشی،حیوانی خوشی کامطلق وجودنہ ہوگا۔ آج کے زمانے کے برعکس جہاںلوگ دوسروں کے غم سے خوش اوردوسرے کی خوشی پرغمگین ہوتے ہیں!!

مہدوی معاشرے میں مردے بھی قبروں میں سرورمحسوس کریں گے۔ جانوربھی آپس میں صلح وصفاکرلیں گے۔ کوئی جانورکسی کوچیزپھاڑنہیں کھائے گا۔ وہ اس لئے کہ جب ایک جانوربھوکاہوگاتودوسرے کوچیزپھاڑکھائے گالیکن اگروہ سیرہوتوایسی حرکت کیوں کرے گا…؟لیکن انسان عجیب ہے اگرسیربھی ہو پھر بھی نظردوسروں کے مال پرہی ہوتی ہے۔ الغرض یہ کہ مہدوی معاشرے میں یہ سب کچھ بدل جائے گاانشاء اللہ۔

۱۰۔ درک دین اوروسعت فکری کاانقلاب:

مہدوی معاشرے میں دین کی شناخت ومعرفت اپنی اوج کوپہنچ جائے گی۔ امام تمام شبہات اوربدعات کاخاتمہ فرمائیں گے۔ قرآن کریم کے چہرہٴ انورسے صدیوں پراناگردوغبارہٹائیں گے۔ تب دلوں میں بہاراورفکروں میں نکھار آئے گا۔ لیکن دین کے جعلی ٹھکیداروں کویہ بات قطعاپسندنہ آئے گی اوروہ لوگ جنگ صفین کی طرح ایک بارپھرقرآن ہاتھوں میں اٹھاکرمہدی کے مقابلے میں آجائیں گے اورالزام لگائیں گے کہ یہ کیاجدیددین لائے ہو؟ جوباتیں کررہے ہووہ سب کی سب نئی ہیں۔ تم سے پہلے نہ کسی نے یہ بیان کی ہیں اورنہ ہی کسی نے سنی ہیں۔

امام پرالزام لگانے والے دوقسم کے لوگ ہوں گے۔ کچھ وہ لوگ جوخیالوں ہی خیالوں میں اپنے آپ کودانشورسمجھتے ہیں اوردوسرے وہی درباری واستعماری ملا جن کواپنی دکان کے بندہوجانے کاخطرہ ہوگاان لوگوں نے ہربہانے سے دین کانام تولیاہے مگردن کے لئے ذرہ برابربھی کچھ نہیں کیا۔ ان لوگوں نے دینی سرمائے سے کوٹھیاں اورگاڑیاں توبنالی ہیں لیکن دین کی خاطرکبھی ایک تھپڑبھی نہیں کھایا۔ یہ لوگ مریدسازی کے استادہیں اورشہرت طلبی کے دلدادہ۔ ایسے لوگ خودکوماسٹرمائنڈ سمجھتے ہیں اورکشف وکرامات کے دعویدارہوتے ہیں۔ امام زمانہ علیہ السلام کی اصل جنگ ظلم وجہل سے ہوگی۔ وہ دین خداکوویساہی بیان کریں گے جیسانازل ہواتھااب اگرکسی کی دکان کونقصان پہنچتاہے یاکسی کے مریدکم ہوجاتے ہیں توہوتے رہیں ۔ آپ کسی جاہل کی پرواہ نہ کریں گے۔ اورکسی بدعتی دکاندارکوہرگزمعاف نہ کریں گے۔

یہ جوشیعوں پرالزام لگایاجاتاہے کہ شیعہ کسی اورقرآن کے قائل ہیں یہ سراسرجھوٹ وتہمت ہے شیعہ نظریہ کبھی یہ نہیں رہاکہ ہماراقرآن دوسراہے یااس قرآن کی تحریف ہوئی ہے۔ نعوذباللہ درحقیقت ہمارے مخالفین کوہماری روایات کے سمجھنے میں غلط فہمی ہوئی ہے۔ ہماری روایات کامفہوم یہ ہے کہ حضور کے بعد جتنی بھی بدعات نے جنم لیاہے اورقرآن کریم کی جتنی بھی غلط تفسریں اورتاویلیں ہوئی ہیں مہدی موعودان سب کوختم کرکے اصل تفسیربیان فرمائیں گے۔

آخرمیں یہ روایت بھی ملاحظہ فرمالیں کہ حضرت امام محمدباقر Ù†Û’ فرمایاکہ : ”مہدوی معاشرے میں جدیداطلاعات اورمعلومات میسرآئے گی۔ (جیسے ہم لوگ آج Ú©Ù„ انفارمیشن ٹیکنالوجی کہتے ہیں)Û” روایت کامزیدبیان یہ ہے کہ : ”اس وقت جتنی بھی معلومات ومعرفت بشرکے پاس ہے وہ Ú©Ù„ Û²Û·/۲ہے۔ یعنی مہدی موعودکے پاس جوعلمی خزانے Ú©Û’ ۲۷حروف ہیں موجودہ بشرکے پاس(ان تمام ترترقیوں Ú©Û’ باوجود)صرف ۲حرف Ú©Û’ برابرعلم ہے۔ ۲۵حروف Ú©Û’ معادل علمی ذخیرہ مہدی  Ù…وعودکے پاس ہے“۔ اب آپ خوداندازہ لگالیں کہ یہ انقلاب تمام انقلابوں Ú©ÛŒ جان ہوگا۔ گویاآج کاانسان ان معلومات Ú©Û’ ساتھ بشریت مہدی موعود Ú©Û’ کسی پرائمری اسکومیں توداخل ہوسکتاہے لیکن یونیورسٹی میں ہرگزداخل نہیں ہوسکتا۔



back 1 2 3 4