خطبات امام حسين اور مقصد قيام



آپ  Ø§Ø³ لئے شہید ہوئے تاکہ امت Ú©Û’ گناہوں کا کفارہ قرار پائیں (تاکہ امت Ú©Û’ بہشت میں جانے Ú©ÛŒ راہ آسان ہوجائے) انہوں Ù†Û’ وہی نظریہ اپنایا جوعیسائیوں Ù†Û’ حضرت عیسی  Ú©Û’ بارے میں اپنایا کہ آپکو سولی پر لٹکائے جانے سے امت Ú©Û’ گناہوں Ú©Ùˆ معاف کردیا گیا ۔لیکن آئے دیکھیں خود سید الشہداء  Ø§Ù¾Ù†Û’ قیام کا کیا ہدف قرار دیتے ہیں․

Û³Û” نظریہ سید الشہداء:     

”انی لم اخرج اشرا و لا بطرا ولا ظالما ولا مفسدا انما خرجت لطلب الاصلاح فی امة جدی۔ ارید ان آمر بالمعروف و انھی عن المنکر و اسیر بسیرة جدی و ابی علی ابن ابی طالب“

میرا قیام خودپسندی و گردن کُشی اور ظلم و فساد پھیلانے کے لئے نہیں ہے بلکہ میرا قیام اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لئے ہے میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر انجام دینا چاہتا ہوں اور اپنے نانا اور والد علی ابن ابی طالب کی سیرت کو اپنانا چاہتا ہوں (۳)

امام  Ú©Ø§ یہ کلام بہت ہی کلیدی اہمیت کا حامل ہے امام  Ú©Ø§ یہ کلام گویا کہ دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں دشمن Ú©ÛŒ طرف سے ممکنہ تہمتوں کا جواب دیا ہے اور دوسری حصے میں اپنے قیام Ú©Û’ اہداف Ùˆ مقاصد Ú©Ùˆ واضح طور پر بیان کردیا ہے۔

امام  Ø¨Ø®ÙˆØ¨ÛŒ آگاہ تھے کہ میری شہادت Ú©Û’ بعد دشمن پروپےگنڈہ کرکے میرے اس قیام Ú©Ùˆ مختلف نام دے کر تحریف Ú©ÛŒ نظر کردے گا پس آپ Ù†Û’ تا قیامت آنے والی نسلوں پر یہ روشن کردیا کہ میرے قیام کا مقصد

(Û±)    فخر Ùˆ مباہات نہیں ہے۔

(Û²)     قتل Ùˆ غارت کرنا نہیں ہے۔

(Û³)     فساد Ú©Ùˆ رواج دینا نہیں ہے۔

(Û´)     اور ظلم Ú©Ùˆ عام کرنا نہیں ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 next