معاد پر عقلی اور منقوله دلایل



۲۔خداوند متعال حکیم Ú¾Û’ لہٰذا عبث ولغو عمل اس سے صادر نھیں هوتا ،اس Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ خلق کیا اور اسے نباتات وحیوانات Ú©Û’ لئے ضروری صفات، مثال Ú©Û’ طور پر دفع وجذب اور شہوت وغضب، Ú©Û’ ساتھ ساتھ ایسی صفات سے مزین کیا کہ جو اسے علمی کمالات ØŒ اخلاقی فضائل اور شائستہ گفتار ورفتار Ú©ÛŒ جانب دعوت دیتی Ú¾Û’Û” کمالات تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ Ú©Û’ لئے کسی حد پر نھیں ٹھھرتی اور علم وقدرت Ú©Û’ کسی بھی مرتبے تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ Ú©Û’ باوجود اگلے مراحل Ú©ÛŒ پیاس باقی رہتی Ú¾Û’ ۔پھر انبیاء  علیھم السلام Ú©Ùˆ اسی فطرت Ú©ÛŒ تربیت Ú©Û’ لئے بھیجا تاکہ اسے نامتناھی کمال Ú©ÛŒ ابتداء Ú©ÛŒ جانب ھدایت کریں ۔اگر انسان Ú©ÛŒ زندگی اسی دنیا تک محدود هوتی تو اس فطرت کا وجود اور ھدایت Ú©Û’ لئے انبیاء Ú©ÛŒ بعثت لغو وعبث قرار پاتی Û”

لہٰذا ،حکمت خداوندِ متعال کا تقاضا یہ ھے کہ انسان کی زندگی اسی حیات مادی وحیوانی تک ختم نہ هو بلکہ اس کمال کو پانے کے لئے جو خلقت کا مقصد ھے آئندہ بھی جاری ھے <اٴَفَحَسِبْتُمْ اٴَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثاً وَّ اٴَنَّکُمْ إِلَیْنَا لاَ تُرْجَعُوْنَ >[2]

۳۔فطرت انسانی اس بات کا تقاضا کرتی ھے کہ ھر صاحب حق کواس کا حق اور ظالم کے مقابلے میں ھر مظلوم کو انصاف ملنا چاھیے اور یھی فطرت ھے جو ھر دین ومسلک سے تعلق رکھنے والے انسان کو، عدل وانصاف فراھم کرنے کے لئے، قوا نین اور عدالتیں بنانے پر مجبور کرتی ھے۔

نیز  یہ بات بھی واضح وروشن Ú¾Û’ کہ دنیاوی زندگی میں بہت سے ظالم ،مسند عزت واقتدار پر زندگی بسر کرتے ھیں اور مظلوم تازیانوں اور شکنجوں میں سسک سسک کر جان دے دیتے ھیں ۔حکمت ،عدل ،عزت اور رحمت خداوند متعال کا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ ظالموں سے ان مظلوموں کا بدلہ لیا جائے <وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلاً عَمَّا یَعْمَلُ الظَّالِمُوْنَ إِنَّمَا یُوٴَخِّرُھُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْہِ اْلاٴَبْصَارُ >[3]

۴۔حکمت خداوند متعال کا تقاضا یہ ھے کہ انسان کی غرضِ خلقت اور مقصد وجود تک رسائی کے لئے ،اسے وسائل فراھم کرے ، جو اسباب ِسعادت کے حکم اور اسباب ِشقاوت سے نھی کئے بغیر میسر نھیں۔ اسی طرح انسانی هویٰ وہوس کے مخالف قوانینِ الٰھی کا اجراء بغیرخوف ورجاء کے ممکن نھیںاور یہ دونوں بشارت وانذار کے بغیر متحقق نھیں هوسکتے ، اُدھر بشارت وانذار کا لازمہ یہ ھے کہ اس زندگی کے بعد ثواب وعقاب اور نقمت ونعمت ملے ورنہ بشارت وانداز کو جھوٹ ماننا پڑے گا، جب کہ خداوندِ متعال ھر قبیح سے منزہ ھے ۔

دلیل نقلی :

تمام ادیان آسمانی معاد کے معتقد ھیں اور اس اعتقاد کی بنیاد پیغمبرانِ الٰھی کا خبر دینا ھے ۔ ان کا خبر دینا وحی الٰھی سے مستند ھے ، جب کہ عصمت انبیاء علیھم السلام اوروحی کا ھر خطاولغزش سے محفوظ هونا معاد پر ایمان اور اعتقاد کو ضروری و واجب قرار دیتا ھے ۔

معاد اور حشر ونشر کے منکرین کے پاس پیغمبروں کی اس خبر کے مقابلے میں اسے بعید الوقوع کھنے کے علاوہ کوئی دوسرا بھانہ نہ تھا کہ یہ کیسے هوسکتا ھے کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ هوں ؟بوسیدہ وخاک هونے کے بعد یہ مردہ و پراگندہ ذرات آپس میں مل کر نئی زندگی کیسے پا سکتے ھیں ؟

جب کہ وہ اس بات سے غافل ھیں کہ بے جان و پراگندہ اجزاء ھی سے تو زندہ موجود ات کو بنایا گیا ھے ۔وھی علم، قدرت اور حکمت جس نے بے جان ومردہ مادّے کو خاص ترکیب اور مخصوص نظام کے ساتھ حیات وزندگی قبول کرنے کی صلاحیت عطا کی ھے اور جو انسان جیسے ان تمام اعضاء وقوتوں کے مجموعے کو بغیر کسی سابقہ مثال ونمونے کی موجودگی کے بنا سکتا ھے وہ انسان کے مرنے اور منتشر هونے کے بعد اس کے تمام ذرات کو ،چاھے کھیں بھی هوں اور کسی بھی حالت میں هوں،جو اس کے احاطہ علم ونظروں سے اوجھل نھیں،جمع کر سکتا ھے اور جس قدرت کے ساتھ پھلی مرتبہ بغیر کسی مثال ونمونے کے خلق فرمایا تھا دوسری بار نمونے اور سابقہ تجربے کے هوتے هوئے جو اور بھی زیادہ آسان ھے، انجام دے سکتا ھے <قَالُوا اٴَ إِذَا مِتْنَا وَکُنَّا تُرَاباً وَّعِظَامًا اٴَ إِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ >[4]

<اٴَوَلَیْسَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَاْلاٴَرْضَ بِقَادِرٍ عًلیٰ اٴَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَھُمْ بَلیٰ وَھُوَ الخَلاَّقُ الَعَلِیْمُ> [5]



back 1 2 3 next