کيا اصحاب کهف کا واقعه سائنس سے مطابقت رکهتا يے؟



    Ø§Ù† تھیوریوں Ú©Û’ مطابق یہ ممکن ہے کہ ایک انسان یا حیوان Ú©Û’ بدن Ú©Ùˆ ایک خاص طریقہ Ú©Û’ تحت صفر سے Ú©Ù… درجہ حرات پر رکھ کر اس Ú©ÛŒ زندگی Ú©Ùˆ ٹھہرا دیا جائے جس سے اس Ú©ÛŒ مو ت واقع نہ ہو پھر ایک ضروری مدت Ú©Û’ بعد اسے مناسب حرارت دی جائے اور وہ عام حالت پر لوٹ آئے!!

    Ø¨ÛØª دور دراز Ú©Û’ فضائی سفر جن Ú©Û’ لئے کئی سو سال یا کئی ہزار سال Ú©ÛŒ مدت درکارہے، ان Ú©Û’ لئے کئی منصوبے پیش کئے جاچکے ہیں ان میں سے ایک یہی ہے کہ فضا نورد Ú©Û’ بدن Ú©Ùˆ ایک خاص تابوت میں رکھ کر اسے جما دیا جائے اور جب سالہا سال Ú©ÛŒ مسافت Ú©Û’ بعد وہ مقررہ کرّات Ú©Û’ قریب پہنچ جائے تو ایک ایٹو میٹک نظام Ú©Û’ تحت اس تابوت میں حرارت پیدا ہوجائے اور فضا نورد اپنی حیات Ú©Ùˆ ضا ئع کئے بغیر حالت معمول پر لوٹ آئے Û”

    Ø§ÛŒÚ© سائنسی جریدہ میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ حال ہی میں انسانی بدن Ú©Ùˆ لمبی عمر Ú©Û’ لئے منجمد کرنے Ú©Û’ بارے میں برابرٹ نیلسن Ù†Û’ کتاب Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہے، سائنس Ú©ÛŒ دنیا میں یہ کتاب بہت مقبول ہو ئی ہے اور اس Ú©Û’ مندرجات Ú©Û’ بارے میں بہت Ú©Ú†Ú¾ کہا گیا ہے۔

    Ø¬Ø±ÛŒØ¯Û Ú©Û’ اس مقالہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ حال ہی میں اس عنوان Ú©Û’ تحت ایک خاص سانئسی شعبہ قائم ہوگیا ہے، چنانچہ مذکورہ مقالہ میں لکھا ہے:

    ÛÙ…یشہ سے انسانی تاریخ میں ''حیات جاویدانی'' انسان کا سنہرا خواب رہی ہے، لیکن اب یہ خواب حقیقت میں بدل گیا ہے، یہ امر ایک نئے علم Ú©ÛŒ خوشگوار اور حیرت انگیز ترقی کا مرہونِ منت ہے اس علم کا نام ''کریانک'' ہے، (یہ علم انسانی بدن Ú©Ùˆ منجمد کرکے زندہ رکھنے Ú©Û’ بارے میں ہے، اس Ú©Û’ مطابق انسان Ú©Û’ بدن Ú©Ùˆ منجمد کرکے اسے بچا یا جاسکتا ہے یہاں تک کہ سائنسداں اسے پھر سے زندہ کردیں(
    Ú©ÛŒØ§ یہ بات قابل یقین ہے؟ بہت سے ممتاز دانشوراس مسئلہ پر غور Ùˆ فکر کر رہے ہیں ØŒ اس Ú©Û’ بارے میں متعدد کتابیں Ú†Ú¾Ù¾ Ú†Ú©ÛŒ ہیں مثلاً ''لائف'' اور ''اسکوائر'' ØŒ پوری دنیا Ú©Û’ اخبارات پورے زور Ùˆ شور سے اس مسئلہ پر بحث کر رہے ہیں، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سلسلہ میں اب تجربات شروع ہوچکے ہیں۔) Û² (Ú©Ú†Ú¾ عرصہ ہوا کہ اخبار میں یہ خبر Ú†Ú¾Ù¾ÛŒ تھی کہ برفانی قطبی علاقے سے چند ہزار سال پہلے Ú©ÛŒ ایک منجمد Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ ملی ہے جسے خود وہاں Ú©Û’ لوگوں Ù†Û’ دیکھا ہے اس Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Ùˆ جب مناسب پانی میں رکھا گیا تو سب لوگ حیرت زدہ رہ گئے کہ وہ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ پھر سے جی اٹھی اور چلنے لگی۔

    ÙˆØ§Ø¶Ø­ رہے کہ حالت انجماد میں علامات حیات ،موت Ú©ÛŒ طرح بالکل ختم نہیں ہوتی کیونکہ اس صورت میں تو زند ہ ہو نا ممکن نہیں ہے بلکہ اس عالم میں حیات Ú©ÛŒ فعالتیں اور حرکتیں بہت سست رفتار ہوجاتی ہے۔

    Ø§Ù† تمام باتوں سے ہم یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ انسانی زندگی Ú©Ùˆ ٹھہرایا یا بہت ہی سست کیا جاسکتا ہے، اور سائنس Ú©ÛŒ مختلف تحقیقات اس امکان Ú©ÛŒ متعدد حوالوں سے تائید کرتی ہیں، اس حالت میں غذا کا مصرف بدن میں تقریباً صفر تک پہنچ جاتا ہے اورانسان Ú©Û’ بدن میں موجود غذا کا تھوڑا سا ذخیرہ اس Ú©ÛŒ سست زندگی Ú©Û’ لئے طولانی برسوں تک کافی ہوسکتا ہے۔

    Ø§Ø³ چیز میں غلط فہمی نہ ہو کہ ہم ان باتوں Ú©Û’ ذریعہ اصحاب کہف Ú©ÛŒ نیند Ú©Û’ اعجازی پہلو کا انکار نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ سائنس Ú©Û’ اعتبار سے اس واقعہ Ú©Ùˆ ذہنوں Ú©Û’ قریب کردیں کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ اصحاب کہف ہماری طرح نہیں سوئے، جیسا کہ ہم معمول Ú©Û’ مطابق رات Ú©Ùˆ سوتے ہیں ان Ú©ÛŒ نیند ایسی نہیں تھی بلکہ وہ استثنائی پہلو رکھتی تھی، لہٰذا اس میں تعجب Ú©ÛŒ کوئی بات نہیں ہے کہ وہ ارادہ الٰہی Ú©Û’ تحت ایک طولانی مدت تک سوتے رہے، اس دوران نہ انھیں غذا Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ لاحق ہوئی اور نہ ان Ú©Û’ بدن Ú©Û’ ارگانیزم (اجزا) Ú©Ùˆ کوئی نقصان پہنچا۔

    ÛŒÛ بات قابل توجہ ہے کہ سورہ کہف Ú©ÛŒ آیات سے ان Ú©ÛŒ سرگزشت Ú©Û’ بارے میں یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ ان Ú©ÛŒ نیند عام طریقہ Ú©ÛŒ نیند اور معمول Ú©ÛŒ نیند سے بہت مختلف تھی، چنانچہ ارشاد خداوندی ہے:

(وَتَحْسَبُہُمْ أَیْقَاظًا وَہُمْ رُقُودٌ وَنُقَلِّبُہُمْ ذَاتَ الْیَمِینِ وَذَاتَ الشِّمَالِ وَکَلْبُہُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَیْہِ بِالْوَصِیدِ لَوْ اطَّلَعْتَ عَلَیْہِمْ لَوَلَّیْتَ مِنْہُمْ فِرَارًا وَلَمُلِئْتَ مِنْہُمْ رُعْبًا )

(سورہ کہف / ۱۸)
    ''اور تمھارا خیال ہے کہ وہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ عالمِ خواب میں ہیں اور ہم انھیں داہنے بائیں کروٹ بھی بدلوا رہے ہیں اور ان کا کتا ڈیوڑھی پر دونوں ہاتھ پھیلائے ڈٹا ہوا ہے اگر تم ان Ú©ÛŒ کیفیت پر مطلع ہوجاتے تو الٹے پاؤں بھاگ نکلتے اور تمھارے دل میں دہشت سما جاتی''Û”

    ÛŒÛ آیت اس بات Ú©ÛŒ گواہ ہے کہ ان Ú©ÛŒ نیند عام نیند نہ تھی بلکہ ایسی نیند تھی جو حالت موت Ú©Û’ مشابہ تھی اور ان Ú©ÛŒ آنکھیں Ú©Ú¾Ù„ÛŒ ہوئی تھیں۔

    Ø§Ø³ Ú©Û’ علاوہ قرآن مجید میں بیان ہوا ہے: ''سورج Ú©ÛŒ روشنی ان Ú©Û’ غار Ú©Û’ اندر نہیں پڑتی تھی'' نیز اس امر Ú©ÛŒ طرف توجہ Ú©ÛŒ جائے کہ ان Ú©ÛŒ غار احتمالاً ایشائے صغیر Ú©Û’ کسی بلند اور سرد مقام پر واقع تھا تو ان Ú©ÛŒ نیند Ú©Û’ استثنائی حالات مزید واضح ہوجاتے ہیں۔

    Ø¯ÙˆØ³Ø±ÛŒ طرف قرآن کہتا ہے:

(وَنُقَلِّبُہُمْ ذَاتَ الْیَمِینِ وَذَاتَ الشِّمَالِ)

( کہف / ۱۸)
    ''اور ہم انھیں داہنے بائیں کروٹ بھی بدلوا رہے ہیں '' اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بالکل ایک ہی حالت میں نہیں رہتے تھے ایسے عوامل جو ابھی تک ہمارے لئے معمہ ہیں ان Ú©Û’ تحت شاید سال میں ایک مرتبہ انھیں دائیں بائیں پلٹاجاتا تھا تاکہ ان Ú©Û’ بدن Ú©Û’ ارگانیزم (
Organism) میں کوئی نقص نہ آنے پائے۔

    Ø§Ø¨ جبکہ اس سلسلہ میں کافی واضح عملی بحث ہوچکی ہے اس سے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے معاد اور قیامت Ú©Û’ بارے میں زیادہ گفتگو Ú©ÛŒ ضرورت نہیں رہتی، کیونکہ ایسی طویل نیند Ú©Û’ بعد بیداری، موت Ú©Û’ بعد Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ غیر مشابہ نہیں ہے، اس سے ذہن معاد اور قیامت Ú©Û’ امکان Ú©Û’ قریب ہوجاتا ہے۔ )(Û³(Ùˆ (Û´(

۱۔اقتباس از کتاب فرہنگ نامہ (دائرۃ المعارف جدید فارسی) مادہ زمستانخوابی.

۲۔ مجلہ دانشمند ، بہمن ماہ ۱۳۴۷؁ھ ش ، صفحہ ۴.

۳۔ اس سلسلہ میں مزید وضاحت کے لئے کتاب ''معاد و جہان پس از مرگ'' کی طرف رجوع فرمائیں.

۴۔ تفسیر نمونہ ، جلد ۱۲، صفحہ ۴۰۶.



back 1 2 3