عقیدہ بداء پر وھابیوں کا اعتراض



 

ایسے تو بہت سے مسائل ھیں جنھیں وھابی فرقہ شیعوں Ú©Û’ خلاف استعمال کرتا Ú¾Û’ اور ان پر تھمتیں لگاتا Ú¾Û’ ان میں سے ایک بہت Ú¾ÛŒ اھم مسئلہ شیعوں کا بداء Ú©Û’ متعلق عقیدہ Ú¾Û’ ØŒ یہ مسئلہ جو الٰھی فلسفہ Ú©ÛŒ ایک دشوار اور پیچیدہ ترین بحثوں میں شمار کیا جاتا Ú¾Û’ ھمیشہ شیعہ عقائد کا حصہ رھا Ú¾Û’ ØŒ اس مسئلہ Ú©Ùˆ بطور دقیق اور فلسفی اعتبار سے بیان کرنے Ú©Û’ لئے ضروری تو یہ تھا کہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ چند مفصّل باب اور مقدمے تحریر کئے جائیں لیکن اختصار Ú©ÛŒ خاطر فقط اس فلسفی موضوع سے متعلق ایک بزرگ شیعہ عالم کا بیان نقل کرنے پر اکتفاء کرتے ھیں یہ بزرگ شیعہ عالم جو عظیم فلسفی اور منطقی بھی ھیں اور عظیم فلسفی اور منطق داںحضرات Ú©Û’ Ú¾Ù… عصر بھی ھیں تا کہ سبھی پر واضح Ú¾Ùˆ جائے کہ بداء کا عقیدہ    نہ صرف یہ کہ اسلامی شریعت Ú©Û’ خلاف نھیں بلکہ یہ شیعہ مذھب Ú©Û’ افتخارات اور امتیازات میں شمار ھوتا Ú¾Û’ نیز شیعوں Ú©ÛŒ دقیق فھم Ùˆ فراست Ú©ÛŒ علامت بن چکا Ú¾Û’ جو ظاھر بین اور فھم Ùˆ فراست سے بے بھرہ لوگوں ( وھابیوں ) Ú©ÛŒ عقلوں سے بالاتر Ú¾Û’ اورایسے افراد تا قیامت اس مسئلہ Ú©Û’ در Ú© Ùˆ فھم سے عاجز ھیں اور رھیں Ú¯Û’ Û” انشاء اللہ۔   

بداء Ú©Û’ حقیقی معنی 

انسان سے متعلق بداء کے معنی یہ ھیں کہ انسان ایسی کسی چیز کے بارے میں کوئی ایسا نظریہ پیش کرے کہ اس چیز کے متعلق ، اس کا پھلے یہ نظریہ نہ تھا ،جیسے کسی کام کو انجام دینے کا ارادہ کر چکا تھا لیکن بعد میں کچھ ایسے اسباب پیش آجائیں جن کی بنا پر ارادہ تبدیل کرنا پڑے ایسی صورت میں یہ کھاجاتا ھے کہ اس انسان کے لئے بداء واقع ھوا ھے چونکہ جس کام کو انجام دینے کے لئے قطعی ارادہ کر چکا تھا ،اب ترک کرنے کا ارادہ کر لیا یہ ارادہ میں تبدیلی انسان کی بی اطلاعی اور نادانی کا نتیجہ نیز گذشتہ ارادہ کی مصلحت پر پشیمانی اور اسکے اسرار و رموز سے نا آشنائی کی وجہ سے ھوا ھے اور یہ بات مسلم ھے کہ بداء اس مذکورہ معنی میں ذات الہٰی کے لئے محال اور ناممکن ھے۔

چونکہ خداوند عالم ھر طرح کے جھل و نقص سے پاک ومنزہ ھے ، اور شیعہ حضرات ایسے معنی کی نسبت کبھی بھی خداوند عالم کی طرف نھیں دیتے ۔

جیسا کہ مذھب شیعہ ( اور فقہ جعفری کے بنیان گذار عظیم پیشوا ) حضرت امام جعفر صادق (ع) کا فرمان ھے :

”مَن زَعَمَ اِنَّ اللهَ تَعٰالیٰ بَدَالَہُ فِی شَیٍٴٍ بَدَاءَ نِدَامَةٍ فَہُوَ عِندَناَ کَافِرٌ بِاللهِالعَظِیمِ“

”جو شخص بھی یہ گمان کرے کہ خداوند عالم نے کسی بھی چیز کے متعلق پشیمانی کی وجہ سے اپنا ارادہ تبدیل کیا ھے یا اسلئے کہ وہ چیز پھلے خدا کی ذات پر مخفی تھی اور اب ظاھر ھوئی ھے تو ھمارے نزدیک ایسا شخص خدائے عظیم کا منکر اور کافر ھے۔

قارئین محترم! ملاحظہ فرمائیں کہ محمدبن عبدالوھاب Ú©ÛŒ پیدائش سے صدیوں Ù¾Ú¾Ù„Û’ ھمارے عظیم الشان امام صادق آل محمد (ع) Ù†Û’ بدا Ø¡ Ú©Û’ مذکورہ غلط اورفاسد معنی Ú©Ùˆ مردود ،قابل مذمت اور کفرکا سبب بتایاھے ØŒ اور چونکہ وہّابی لوگ بدا Ø¡ Ú©Û’ صرف یھی معنی سمجھتے ھیں اور یھی گمان کرتے  ھوئے  کہ شیعہ حضرات شاید بدا Ø¡ سے یھی معنی مرادلیتے ھیں ØŒ شیعوں Ú©Û’ خلاف الزام تراشیاں تھمتیں، گالیاں اور نازیبا باتیں اور طرح طرح Ú©Û’ حربے استعمال کرتے ھیں اور ظلم بالائے ظلم یہ کہ ان قبیح حرکات Ú©Û’ باوجود اس خوش فھمی میں بھی مبتلا ھیں کہ اس طرح Ú©Û’ جدید اور اصلاح دین Ú©Û’ نئے نئے طریقے انھیں Ú©ÛŒ کاوشوں کا نتیجہ ھیں !!          

ایک دوسری روایت میں حضرت امام جعفر صادق (ع)ارشاد فرماتے ھیں:



1 2 next