عقیدہ بداء پر وھابیوں کا اعتراض



 â€Ù…ÙŽÙ† زَعَمَ اَنَّ اللّٰہَ بَدَالَہُ فِیشَيءٍ ÙˆÙŽÙ„ÙŽÙ… یَعلَمہُ اَمسَ فَاٴبرَاٴ مِنہُ “ Û”

 â€Ø¬Ùˆ شخص یہ گمان کرے کہ خداوند عالم Ù†Û’ اسلئے کسی چیز Ú©Û’ متعلق ارادہ بدلاھے کہ وہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ اسے نھیں جانتا تھا توھم ایسے شخص سے بیزار ھیں“

مجھے نھیں معلوم کہ ان حدیثوںکے سننے اور Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد بھی وھابیوں Ú©Û’ پاس Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ باقی رہ جاتا Ú¾Û’ یا وہ اس قدر ضمیر ØŒ انصاف اور عقل Ùˆ شعور رکھتے Ú¾ÙˆÚº کہ حق Ú©Û’ سامنے سر جھکا دیں،اور شیعہ روایات Ú©ÛŒ کتابوں Ú©ÛŒ طرف رجوع کریں اور ھمارے ائمہ (ع) سے مروی حدیثوں Ú©Ùˆ ملاحظہ کریں اور کج فکر ÛŒ Ùˆ خرافات سے باز آجائیں ،ھم Ù†Û’ تو محمدبن عبدالوھاب Ú©ÛŒ باتوں سے بخوبی سمجھ لیا Ú¾Û’ کہ موصوف Ù†Û’ شیعہ روایات Ú©ÛŒ کتابوں میں کسی ایک کا بھی مطالعہ نھیں کیا Ú¾Û’ ،نیز  شیعہ عقائد او ران Ú©Û’ پاک وپاکیزہ نظریات سے مطلقاً طور پر  ناواقف او ر جاھل تھے Û”

ائمہ اطھار (ع) سے بعض روایتیں منقول ( جس Ú©Û’ صحیح معنی درک نہ کرنے Ú©ÛŒ وجہ سے ) وھابیوں Ù†Û’ بداء Ú©Û’ واقعی معنی Ú©Û’ بجائے بداء Ú©Û’ غلط معنی تصور کرلئے ھیں اور ان Ú©Ùˆ یہ ÙˆÚ¾Ù… Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… ایسے غلط معنی میں  بداء Ú©ÛŒ نسبت خداوند عالم Ú©ÛŒ طرف دیتے ھیں، جو ھر عیب Ùˆ نقص سے منزہ Ú¾Û’ ،ان روایات میں سے ( جن Ú©Û’ صحیح معنی درک نہ کرسکے ) ایک روایت یہ Ú¾Û’ :

مَا بَدَا ِللهِ فِیشَيءٍ کَمَا بَدَا لَہُ فِی اِسمٰعِیلَ اِبنِی ۔

امام جعفر صادق (ع) فرماتے ھیں کہ خداوند عالم کو کسی چیز کے متعلق ایسا بداء یعنی ارادہ کی تبدیلی حاصل نھیں ھوئی جیسا کہ میرے فرزند اسمٰعیل کے متعلق حاصل ھوئی۔

بعض مسلمان مؤلفین Ù†Û’ امام جعفر صادق (ع) Ú©Û’ مذکورہ فرمان Ú©Û’ غلط معنی کرکے شیعوں پر طعن Ùˆ تشنیع اور اعتراضات Ú©ÛŒ صورت میں پیش کرکے  بداء Ú©Û’ غلط معنی Ú©ÛŒ نسبت شیعوں Ú©ÛŒ طرف دی Ú¾Û’ اور ان غلط معنی کوشیعہ عقائد میں ایک منحرف عقیدہ Ú©Û’ عنوان سے مشھور کردیاگیا Ú¾Û’ Û”

لیکن وہ اس بات سے غافل رھے کہ امام جعفر صادق (ع) کی مذکورہ بالا روایت کے صحیح معنی وھی ھیں جن کی طرف خداوند عالم نے اس آیہٴ کریمہ میں ارشاد فرمایا ھے:

  ” یَمحُو اللهُ مَایَشَاءُ ÙˆÙŽ یُثبُتُ وَعِندَہُ اُمُّ الکِتَا بِ“[1]

 Ø®Ø¯Ø§ÙˆÙ†Ø¯Ø¹Ø§Ù„Ù… جس چیز Ú©Ùˆ چاہتا Ú¾Û’ مٹا دیتا Ú¾Û’ اور جس چیز Ú©Ùˆ چاہتا Ú¾Û’ باقی اور ثابت رکھتا Ú¾Û’ اور اسی Ú©Û’ پاس ام الکتاب Ú¾Û’Û”

اس آیہٴ شریفہ کے معنی یہ ھیں کہ خداوند عالم پیغمبر اکرم(ص) یا صاحبان امر کی زبان مبارک یاکسی دوسرے طرح سے کوئی بات ظاھر فرماتاھے اسلئے کہ اسکے اظھارمیں کوئی مصلحت پوشیدہ ھے اور پھر جیسے ظاھر فرمایا تھا و یسے ھی مٹا دیتا ھے ، حالانکہ وہ اس بات کے اطراف و جوانب سے مکمل طور پر آگاہ ھے، دوسرے لفظوں میں اس طرح کھا جاسکتا ھے کہ ا س بات کے اظھار کی مصلحت فقط ایک مخصوص اور معیّن مدّت تک تھی یہ رائے کا بدلنا جھالت یا کسی طرح کی پشیمانی کی بنا پر نھیں ھے ۔

یہ ویسے Ú¾ÛŒ Ú¾Û’ جیسے جناب اسمٰعیل (ع)اور حضرت ابراھیم (ع) کا واقعہ کہ جب جناب اسمٰعیل باخبر  ھوئے کہ ان Ú©Û’ پدر بزرگوار الله Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق ان Ú©ÛŒ قربانی پیش کرنا چاہتے ھیں لیکن قربانی کرتے وقت جناب ابراھیم (ع) سے یہ Ø­Ú©Ù… اٹھا لیاگیا ،اس واقعہ Ú©ÛŒ بنیاد پر جضرت امام صادق(ع) (ع)Ú©Û’ فرمان Ú©Û’ صحیح اور حقیقی معنی یہ ھیں :

 Ø®Ø¯Ø§ÙˆÙ†Ø¯ عالم Ù†Û’ کسی موضوع Ú©Ùˆ بھی اسطرح ظاھر نھیں فرمایا جسطرح میرے فرزند اسمٰعیل Ú©Û’ موضوع Ú©Ùˆ ظاھر اور روشن فرمایا اس لئے کہ ظاھرمیں یہ تصورکیا جا تا تھا کہ چونکہ حضرت Ú©Û’ بڑے فرزند اسمٰعیل ھیں لہذا حضرت Ú©Û’ بعدوھی امام Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ ایسی صورت میں خداوند عالم Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے اسمٰعیل Ú©ÛŒ روح قبض کرلی گئی تا کہ لوگوں Ú©Ùˆ معلوم Ú¾Ùˆ جائے حضرت امام جعفر صادق (ع) Ú©Û’ بعد آپ Ú©Û’ فرزند اسمٰعیل امام نھیں ھیں ،مسئلہ بداء Ú©Û’ یہ حقیقی او رصحیح معنی جو اوپر ذکر کئے گئے قریب قریب یھی معنی ”نسخ “کے ھیں اور نسخ اسلام میں مسلم الثبوت امر Ú¾Û’ جیسا کہ اسلام Ú©Û’ آنے سے تمام گذشتہ ادیان نسخ ھوگئے یھاں تک کہ بعض احکام جو صدر اسلام میں واجب تھے اور آنحضرت Ú©Û’ زمانہ Ú¾ÛŒ میں الله Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے منسوخ کردئے گئے۔[2]

 

 

[1] سورہ رعد آیت ۳۹۔

[2] Ú¾Ù… Ù†Û’ اس حصہ Ú©Ùˆ قلمبند کرنے میں مرحوم علامہ شیخ محمدرضا مظفر (رہ)Ú©ÛŒ کتاب ”مسائل اعتقادی از دیدگاہ  ØªØ´ÛŒØ¹â€œ سے استفادہ کیا Ú¾Û’ چونکہ فلسفی نقطہٴ نظر سے بداء کا مسئلہ اتنا عمیق اور مشکل Ú¾Û’ جس Ú©Û’ متعلق ایک مستقل کتاب Ù„Ú©Ú¾ کر امّت اسلامی Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کرونگا انشاء اللہ، فی الحال متعلقہ موضوع سے دلچسپی رکھنے والے حضرات درج ذیل کتابوں کا مطالعہ کریں:۱۔گوھر مراد، موٴلفہ جناب لاھیجی، ۲۔کشف الاسرار موٴلفہ امام خمینی (رہ) ØŒ ۳۔تفسیر نمونہ، کلمات مکنونہ موٴلفہ فیض کاشانی،۵۔شناخت دین موٴلفہ آیت اللھی، ۶۔داوری وجدان موٴلفہ شیخ راضی نجفی تبریزی، ۷۔جبر واختیار موٴلفہ زین العابدین قربانی۔

 



back 1 2