زیارت سے متعلق شیعہ مذھب کاموقف



لہٰذا ان زیارتوں کے پڑھنے کا بھی وھی اثر ھے جو ائمہ (ع) سے مروی دعاوٴں کا اثر ھوتاھے ، (جیسا کہ پھلے بھی بیان کیا جاچکا ھے ) کہ زیارتوں کا زیادہ تر حصہ بلند ترین دعاوں پر مشتمل ھے جیسے زیارت ” امین الله “ کہ جسے امام سجاد (ع) نے اپنے جد بزرگوارمولاعلی (ع) کی زیارت کرتے وقت پڑھا ھے۔

ائمہ (ع) سے منقول زیارتوںمیںان کا موقف یہ ھے کہ ان زیارتوںمیں دین و حق کی راہ اور کلمہ حق کی بلندی میں دی گئی مخلصانہ فداکاریوں اور قربانیوں کا بیان ھے نیز بارگاہ خداوندی میں ان کی بے لوث اطاعت اورمخلصانہ عبادت کو مجسّم طور سے پیش کیا ھے ۔

یہ زیارتیں عربی طور طریقے اور قانون Ú©Û’ مطابق روشن اور واضح ØŒ فصیح Ùˆ بلیغ عبارتوںمیں ھونے Ú©Û’ باوجود ھر خاص وعام Ú©Û’ لئے واضح اور روشن ھیں ،جیسا کہ وارد ھوا Ú¾Û’:  ان زیارتوں میں Ú©Ù„ÛŒ طور پر توحید Ú©Û’ دقیق معنی Ùˆ مفاھیم اور الله Ú©Û’ تقرّب نیز اسکی بارگاہ میں دعا کرنے Ú©Û’ طریقے بیان ھوئے  ھیں Û”

حقیقت تو یہ ھے کہ قرآن ، نہج البلاغہ اور ائمہ(ع) سے مروی دعاوٴںکے بعد ان زیارتوں کاشمار دینی ادبیات میں سب سے بلند مقام پر ھوتاھے ، چونکہ مذکورہ زیارتوں میں آئمئہ اطھار (ع) کے تمام معارف اور مفاھیم کا خلاصہ جامع طور پرنیز ان کے دینی اور اخلاقی احکام جلوہ گر ھیں۔[1]

قبروں کی زیارت کے سلسلہ میں اھلسنّت کا عقیدہ

اس گفتگو کے اختتام میں ان روایتوںکو ذکر کردینا بھی بہت مناسب ھے جو اھلسنّت حضرات کے یھاں وارد ھوئی ھیں اور زیارت کے جائزبلکہ مستحب ھونے پر دلالت کرتی ھیں تاکہ کسی کویہ شک یا وھم نہ ھونے پائے کہ فقط شیعہ حضرات ھی زیارت قبور کے قائل ھیں اور باقی تمام اھلسنّت وھابی گروہ کے ھم خیال ھیں اور اس سے یہ بھی بخوبی واضح اور روشن ھوجائیگا کہ وھابی نہ شیعہ ھیں اور نہ ھی سنّی ، چونکہ اھل سنّت حضرات تو قبروں کی زیارت خصوصاً رسول اکرم(ص) کی قبر مبارک کی زیارت کامکمل عقیدہ رکھتے ھیں اور اس راہ پر عمل پیرابھی ھیں ، اس سلسلہ میں اھل سنت حضرات کے یھاں کثیر تعداد میں متواتر صحیح ا ور واضح حدیثیںموجودھیں اور انکے علاوہ حضور اکرم سرور کائنات(ص)کے زمانے سے تمام مسلمان اس پرعمل کرتے چلے آرھے ھیں ، یھاں تک کہ خود آنحضرت(ص) بنفس نفیس شھداء کی زیارت کے لئے تشریف لے جاتے تھے ۔

قارئین محترم ”مغازی واقدی“ نامی کتاب اور محدث قمی Ú©ÛŒ تصنیف” منتھی الآمال“کی طرف رجوع فرمائیں تاکہ پیغمبر اسلام(ص) کاشھداء Ú©ÛŒ قبروں پر رونا ،سوگ منانا اور ان Ú©ÛŒ قبروں  پرزیارت Ú©Û’ لئے جانا تاریخ Ú©ÛŒ زبان سے سن لیں ( تا کہ عقیدت Ú©Û’ موتیوں سے جھولی بھرجائے )

اھل سنّت حضرات کی کتابوں میں مثال کے طور پر سنن نسائی ، سنن ا بن ماجہ اور احیاء العلوم مؤلفہ غزالی میں مذکورہ موضوع ( زیارت) پر بہت سی حدیثیں اور روایتیں نقل ھوئی ھیں ابوھریرہ سے روایت ھے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا ” قبروں کی زیارت کرو اس لئے کہ ( قبروںکی زیارت ) تمھیں آخرت کی یاد دلائے گی “ مذکورہ کتابوںمیں ابن ملیکہ نے جناب عائشہ سے روایت نقل کی ھے : حضرت عائشہ کا بیان ھے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے اپنی مادر گرامی کی قبرمبارک کی زیارت کی ، خودروئے اور حاضرین کوبھی رلایا اور فرمایا :

میں نے اپنے معبود سے اپنی ماد رگرامی کی قبرکی زیارت کےلئے اجازت مانگی تو خداوند عالم نے مجھے اجازت مرحمت فرمائی لہٰذا قبروں کی زیارت کیا کرو تاکہ یہ تمھیں آخرت کی یاد دلائے۔

اس طرح مذکورہ کتابوںمیں عبدالله بن مسعود سے روایت نقل ھوئی ھے ان کابیان ھے کہ آنحضرت(ص) نے ارشادفرمایاکہ پھلے میں نے تم لوگوں کو قبروںکی زیارت سے روکا ،لیکن اب جو چاھے زیارت کرے اس لئے کہ زیارت تمھیں روز آخرت اور قیامت کی یادلاتی ھے البتہ بیھودہ باتوںسے پرھیزکرو ۔



back 1 2 3 next