اسلام عدالت و آزادیکا دین ھے



اگر دنیا عدالتی بے راہ روی اور اھر منی چنگل سے نجات چاھتی ھے اور نسلی امتیازات سے چھٹکارا حاصل کرنا چاھتی ھے تو اس کو اسلام کے سیاسی و انتظامی اصول و قوانین سے روشنی حاصل کرنی چاھئے۔ لیکن آج کی دنیا میں قومی مسائل ، جغرافیائی منطقوںاور نسلی امتیاز کے ارد گرد گھومتے ھیں اس لئے آج کی دنیا موجودہ مشکلات کو حل کرنے پر قادر نھیں ھے ۔ اور نہ روئے زمین پر بسنے والی قوموں کو تمام اختلافات کے باوجود باھم مربوط کر سکتی ھے۔ دوسری طرف جدید نیشنیلیزم(NEW NATIONALISM)کی دل فریب باتیں آج بھت سے ملکوں میں جڑ پکڑتی جا رھی ھیں جس کی وجہ سے وہ ممالک خود ھی تشتت و پراگندگی ، نزاع و کشمکش کا شکار ھیں ۔

لویس ایل سنایڈر( LOESL.SNAEDER) امریکہ یونیورسٹی کا استاد اس حقیقت کو اس طرح بیان کرتا ھے : جدید نیشنلیزم کے ضمن میں بے شمار تاریخی و طبیعی کشمکش پیدا ھو گئی اور اقتصادی و فرھنگی مناسبات جوان میں مدت سے برقرار تھیں ۔وہ بھی ختم ھو گئیں ۔ اس کا قھر ی نتیجہ بے امنی تھا جس کی وجہ سے بھت سی جگھوں پر شخصی آزادی کی محدودیت ،جنگی اسلحوں کی کثرت ، بین المللی روابط کی قلت کی صورت میں ظاھر ھوا ۔

استقلال و حاکمیت جوبیسویں صدی کے آخر میں زیادہ وسیع ھوئی اور جس کو مقدس شمار کیا جاتا ھے، اس میں یہ صلاحیت نھیں تھی جو شخصی آزادی کو وسعت دے سکے اور بین المللی روابط کے لئے اطمینان بخش ھو سکے ۔(۱۰)

صر ف ایک چیز جو سب کو ایک پرچم کے نیچے لا سکتی ھے اور بشریت کی خدمت کر سکتی ھے وہ وھی اتحاد و یگانگت ھے جو ایمان باللہ اور روحانی و اخلاقی فضائل کے محور پر گھومتی ھے ۔ کیونکہ اس قسم کے اتحاد میں برادری کی روح بیدار ھوتی ھے اور دل و فکر باھم مربوط ھو جاتے ھیں ۔ نسلی امتیاز ، قومی اختلاف قسم کی چیزیں اس میںخلل انداز نھیں ھو سکتیں ۔

اسلام انسانی معاشرے کو بھت اونچا کرنا چاھتا ھے اور چاھتا ھے مسلمانوں میں اتحاد رھے اور ان کے دل پاک اور انسانی احساسات سے بھر پور رھیں ۔ خدا نے دنیا اس لئے نھیں پیدا کی ھے کہ انسانی قلوب میں شگاف و فاصلے باقی رھیں ۔ ارشاد ھوتا ھے : ’ انسانو ھم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دئے ھیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پھچان سکو بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وھی ھے جو زیادہ پرھیز گار ھے وہ اللہ ھر شے کا جاننے والا اور ھربات سے با خبر ھے “۔( ۱۱)

اسلامی برادری ایک بھت ھی اھم و واقعی مسئلہ ھے جس میں ھر قسم کی محبت و عطوفت کو ھونا چاھئے ۔ اگر چہ مغربی غلط افکار کے تاثر کی وجہ سے اسلامی معاشرے میں روح مادیت و سود خوری وسیع ھو گئی ھے لیکن پھر بھی بھت سے مسلمانوں کی زندگی ان خرافات سے خالی ھے ۔ اسی لئے ایک مغربی سیّاح کھتا ھے: شفقت ، مھربانی ، مھمان نوازی ، غریب پروری ، مشرقی لوگوں کا خاصہ ھے جس میںاسلامی تعلیمات نے اور زیادہ جلا بخشی ھے ۔ ان میں سے تھوڑی سی بھی خصوصیت یورپی لوگوں میں نھیں پائی جاتی ۔

حوالہ:

۱۔سورہ آل عمران / ۶۴

۲۔سور ہ حجرات/ ۱۳

۳۔ تفسیر برھان



back 1 2 3 4 5 6 next