ازدواجی اخراجات



پیغمبر اسلام  Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق جویبر زیاد بن بشیر Ú©Û’ گھر گئے اجازت طلب Ú©ÛŒ ØŒ داخل ھوئے اور پیغمبر  کا پیغام پھونچایا Û”

زیاد Ù†Û’ تعجب سے پوچھا کیا پیغمبر اسلام  Ù†Û’ تمھیںبس اسی کام سے بھیجا ہے Û”

جویبر نے کھا : ھاں میں رسول خدا (ص) کی طرف غلط نسبت نھیں دونگا ۔

زیاد نے کھا : ھم اپنی لڑکیوں کی شادی صرف انھیں سے کرتے ھیں جو ھمارے برابر ھوں اور انصار سے ھوں تم جاؤ۔ میں خود رسول خدا (ص) کی خدمت میں حاضر ھو کر معذرت کر لوں گا ۔

 Ø¬ÙˆÛŒØ¨Ø± یہ کھتے ھوئے واپس Ú†Ù„Û’ آئے کہ آپ کا یہ طریقہ قرآن اور حدیث پیغمبر  Ú©Û’ مطابق نھیں ہے Û”

زیاد کی بیٹی ذلفا کنارے کھڑی جویبر کی گفتگو سن رھی تھی اس نے باپ کو بلایا اور دریافت کیا آپ نے جویبر کو کیا جواب دیا ؟

زیاد Ù†Û’ کھا : جویبر تمھاری خواستگاری Ú©Û’ لئے آیا تھا اور کھہ رھا تھاکہ پیغمبر اسلام  Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق تمھاری شادی اس Ú©Û’ ساتھ کر دوں Û”

ذلفا Ù†Û’ کھا کہ اس Ú©Ùˆ جلدی واپس بلائیے خدا Ú©ÛŒ قسم وہ پیغمبر  Ú©ÛŒ طرف غلط نسبت نھیں دے سکتا۔

زیاد Ù†Û’ جویبر Ú©Ùˆ واپس بلایا اور خود پیغمبر اسلام  Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ھوئے اور کھا میرے والدین آپ پر قربان Û” آپ Ú©ÛŒ جانب سے جویبر اس طرح کا پیغام لایا تھا آپ تو جانتے Ú¾ÛŒ ھیں کہ Ú¾Ù… اپنی لڑکیوں Ú©ÛŒ شادی اپنے برابر والوں Ú©Û’ علاوہ کسی اور سے نھیں کرتے Û”

 Ù¾ÛŒØºÙ…بر اسلام Ù†Û’ فرمایا :

جویبرمومن ہے اور مرد مومن زن مومنہ کا کفو ہے اور مسلمان مرد مسلمان عورت کا کفو ہے :” المومن کفو للمومنة و المسلم کفو للمسلمة “ جویبر کو اپنا داماد بنا لو اور اس کو اپنے سے دور کرنے کے لئے بھانہ مت تلاش کرو ۔

 Ø²ÛŒØ§Ø¯ واپس ھوئے جو باتیں رسول خدا (ص) سے ھوئی تھیں ذلفا سے بیان کر دی Û”

 Ø°Ù„فا Ù†Û’ نھایت ایمان Ùˆ اطمینان سے اپنے والد سے کھا رسول خدا (ص) Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… پر عمل کیجئے اگر آپ نا فرمانی کریں Ú¯Û’ تو کافر Ú¾Ùˆ جائیں Ú¯Û’ Û”

 Ø²ÛŒØ§Ø¯ Ù†Û’ دیکھا کہ اس Ú©ÛŒ بیٹی اس شادی پر راضی ہے Û” جویبر Ú©Ùˆ اپنے رشتہ داروں Ú©Û’ درمیان بلایا اور ذلفا سے شادی کر دی Û” چونکہ جویبر Ú©Û’ پاس گھر نھیں تھا لھذا ایک گھر بھی دیا تاکہ جویبر اور ذلفا آسانی Ú©Û’ ساتھ اپنی زندگی کا آغاز کر سکیں “ (4)

یہ بات بھی قابل توجہ ہے یہ لوگ جو تحصیل علوم کی طولانی مدت کو شادی کی راہ میں رکاوٹ خیال کرتے ھیں وہ اشتباہ کرتے ھیں کیونکہ شادی صرف تحصیل علوم کو متاثر نھیں کرتی بلکہ شادی کے بعد وہ سکون ملتا ہے کہ جس کی بنا پر مزید ذوق و شوق سے بڑھائی کی جا سکتی ہے ۔ جو لوگ یہ کھتے ھیں کہ جب تک جوان ڈگری حاصل نہ کر لے ،اس کی مالی حیثیت درست نہ ھو جائے اس وقت تک شادی نھیں کرنا چاھئے یہ نظریہ بالکل بے بنیاد ہے ۔ کیونکہ یہ بات بیان کی جا چکی ہے کہ اقتصادی پریشانی زیادہ تر غلط رسم و رواج کی بنا پر ہے ۔ اگر گھرانے اسلامی قوانین پر عمل کرنے لگیں اور اپنی توقعات کم کر دیں، خرافات اور اندھی تقلید سے دست بردار ھو جائیں تو وہ شادی جو ایک ھیولیٰ بنی ھوئی ہے اور خطرناک نظر آتی ہے نھایت آسان ھو جائے گی ۔

دوسرے لفظوں میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ اگر طالب علم اپنی توقعات کم کریں اور واقعی ضرورتوں کو خیالی ضرورتوں سے جدا کریں اور لڑکی کے والدین اسلامی احکام سے واقفیت کی بنا پر غلط رسم و رواج سے دست بردار ھو جائیں تو طالب علم کی شادی کے لئے راہ خود بخود ھموار ھو جائے گی اور آسانی سے شادی ھو سکے گی

حوالہ جات:

1۔وسائل ج۱۴ ص ۵۱
2۔وسائل ج ۱۴ ص ۷۸
3۔وسائل ج ۱۴ ص ۷۸
4۔فروع کافی ج۵ ص ۳۴۱

 



back 1 2 3