شادی کی رسومات



جب ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا تو حضرت علی (ع) نے فیصلہ کیا کہ اپنی زوجہ مطھرہ (س) کو وداع کرکے گھر لے آئیں، اس مقصد کے تحت آپ (ع) نے دعوت ولیمہ کا اھتمام کیا اور اس میں شرکت کی دعوت عام دی اور جب شادی کی رسومات ختم ھوگئیں تو آنحضرت نے اپنی دختر نیک اختر کی سواری کے لئے خچر کا بندوبست کیا اور مسلمانوں سے کھا کہ وہ دلھن کے آگے آگے چلیں اور خود سواری کے پیچھے چلنے لگے اور اس طرح بنی ھاشم کے مردوں، عورتوں اور ازواج مطھرات نے زھر(س)ا کی سواری کے ساتھ ھمراھی کی۔

حضرت علی (ع) کے گھر پھونچ کر پیغمبر اکرم (ص) نے اپنی پیاری بیٹی کا ھاتہ پکڑ کر حضرت علی (ع) کے ھاتہ میں دیدیا، اس کے ساتھ ھی آپ نے حضرت علی (ع) کے اوصاف حمیدہ حضرت فاطمہ (س) سے بیان فرمائے، اور اسی طرح آپ نے حضرت فاطمہ (س) کی خوش شعاری حضرت علی(ع) سے بیان فرمائی، اور اس کے بعد دونوں کے لئے دعائے خیر فرمائی۔ (بحار ج۴۳، ص۱۱۵ و ۱۱۶)

غزوہٴ احد

ھجرت کے تیسرے سال کے دوران جو واقعات رونما ھوئے ان میں ”غزوہ احد“ قابل ذکر ھے، یہ جنگ ماہ شوال میں وقوع پذیر ھوئی جو خاص اھمیت و عظمت کی حامل ھے۔

ھم یھاں اس جنگ کا اجمالی طور پر جائزہ لیں گے اور اس سے پیدا ھونے والے مسائل کا تجزیہ کریں گے۔

غزوہٴ احد کی اجمالی تاریخ

جنگ بدر میں ننگ آور شکست کھانے کے بعد قریش نے اندازہ لگا لیا کہ رسول خدا (ص) کے ساتھ ان کی جو جنگ و پیکار چلی آرھی ھے اس نے نیا رخ اختیار کر لیا ھے اور یہ ایک نئے مرحلہ میں اخل ھوگئی ھے، چنانچہ دوسرے مرحلہ پر جب انھوں نے نو عمر اسلامی حکومت کے خلاف جنگ کا ارادہ کیا تو اس کے لئے انھوں نے وسیع پیمانے پر تیاری کی تاکہ اس طریقہ سے اولاً ان مقتولین کا مسلمانوں سے بدلہ لے سکیں جو جنگ بدر میں مارے گئے تھے اور دوسرے یہ کہ چونکہ مسلمانوں نے مکہ اور شام کے درمیان واقع جس تجارتی شاھراہ کی ناکہ بندی کردی تھی اسے ان کے چنگل سے آزاد کراکے اپنی اقتصادی مشکلات کا حل نکالیں، اور اس کے ساتھ ھی اپنی حاکمیت و بالادستی کو بحال کرلیں جو زمانہ کے انقلاب کے تحت ان کے ھاتھوں سے نکل چکی تھی اور اس کی ساکہ کو اپنے لوگوں نیز اطراف و جوانب کے قبائل پر قائم کرسکیں۔

جن محرکات کا اوپر ذکر کیا گیا ھے ان کے علاوہ ”کعب الاشراف“ جیسے یھودیوں کی تگ و دو بھی اس جنگ کو ھوا دینے میں موثر و کامیاب ثابت ھوئی۔

مشرکین کے سردار ”دار الندوہ''میں جمع ھوئے اور وھاں انھوں نے لشکر کی روانگی جنگ کے مخارج اور اسلحہ کی فراھمی کے موضوع پر گفتگو کی، بالآخر بھت زیادہ کوشش کے بعد تین ھزار سپاھیوں پر مشتمل ایسا لشکر تیار ھو گیا جس میں سات سو زرہ پوش اور باقی پیدل سپاھی شامل تھے، اس مقصد کے لئے انھوں نے (۲۰۰) دو سو گھوڑے اور (۳۰۰) تین سو اونٹ جمع کرلئے، سپاہ میں جوش و ولولہ پیدا کرنے کے لئے پندرہ عورتیں ساتھ ھوگئیں، چنانچہ اس ساز و سامان کے ساتھ یہ لشکر مدینہ کی جانب روانہ ھوا۔ (المغازی ج۱، ص۲۱۳۔ و ص۲۱۴)

رسول خدا کے چچا حضرت عباس نے جو مکہ میں قیام پذیر تھے آنحضرت کو قریش کی سازش سے مطلع کردیا، دشمن کی طاقت و حیثیت کا اندازہ لگانے اور اس سے متعلق مزید اطلاعات حاصل کرنے کے بعد آنحضرت﷼ نے مھاجرین اور انصار میں سے اھل نظر کو جمع کیا اور انھیں پوری کیفیت سمجھا کر اس مسئلہ پر غور کیا کہ دشمن کا مقابلہ کس طرح کیا جائے، اس سے متعلق دو نظریئے زیر بحث آئے۔

الف: شھر میں محصور رہ کر عورتوں اور بچوں کی مدد حاصل کی جائے اور فصیل شھر کو دفاع کے مقصد کے لئے استعمال کیا جائے۔

ب: شھر سے باھرنکل کر کھلے میدان میں دشمن کا مقابلہ کیا جائے۔



1 2 3 next