مرد کی برتری



 

اس سلسلہ میں ڈاکٹر یوسف حسین خان”روح اقبال “ میں لکھتے ہیں ۔ ” اقبال کہتا ہے کہ عورت کو بھی وہی انسانی حقوق حاصل ہیں جو مرد کو لیکن دونوں کا دائرہ عمل الگ الگ ہے دونوں اپنی اپنی استعدادوں کے مطابق ایک دوسرے کے ساتھ تعاون عمل کرکے تمدن کی خدمت انجام دے سکتے ہیں۔ وہ (اقبال ) مرد اور عورت کی مکمل مساوات کا قائل نہ تھا۔“

عورت پر مرد کی برتری کی وجہ اقبال کی نظر میں وہی ہے جو اسلام نے بتائی ہے کہ عورت کا دائرہ کار مرد کی نسبت مختلف ہے اس لحاظ سے ان کے درمیان مکمل مساوات کا نظریہ درست نہیں۔ اس عدم مساوات کا فائدہ بھی بالواسطہ طور پر عورت کو ہی پہنچتا ہے اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری مرد پر آتی ہے۔

اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ہے مستور

کیا سمجھے گا وہ جس کی رگو ں میں ہے لہو سرد

نے پردہ ، نہ تعلیم ، نئی ہو کہ پرانی

نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد

جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا

اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زرد

یہی احتیاج اور کمزوری و ہ نکتہ ہے جس کے باعث مر د کو عورت پر کسی قدر برتری حاصل ہے اور یہ تقاضائے فطرت ہے۔ اس کے خلاف عمل کرنے سے معاشرے میں انتشار لازم آتا ہے۔



1 2 3 next