عصر حاضر کے تناظر میں مسلمانوں کا مستقبل



عراق میں آج کیا ہو رہا ہے؟ یہ کیسا ڈموکرایسی کا ننگا ناچ ہے کہ ایک جوان کے بھیجے میں گولی مار کر اسے ہلاک کر دیا جاتا ہے پھر اس کے بدن کو چاک کر کے اسکے جسم سے اسکے گردوں اور دیگر قیمتی اعضاء کو نکالا جاتا ہے پھر انہیںانسانی اعضاء کے عالمی بازار میں فروخت کر دیا جاتاہے؟؟!!۔ یہ نہتھے عوام کی ناموس پر ڈاکاڈالنا، یہ قتل وغارت گری یہ سب کیا ہے ؟!یہ سب نتیجہ ہے اس ڈموکرایسی کا جو مغربی تمدن پوری دنیا کو دینا چاہتا ہے۔ یہ سب کچھ ڈموکرایسی کے پردے میں ہو رہاہے! اب اگر ڈموکرایسی کا یہی سایہ بڑھتے بڑھتے مسلم ممالک تک کو بھی اپنے احاطے میں لے لے تو ہم بھی انہیں کی طرح ہو جائےں گے۔

 Ø§Ø¨ آئیے دیکھتے ہیں یہ چار نظریات ہیں کیا ØŸ

 Ù¾ÛÙ„ا نظریہ :نظریہٴ آخرالزمان جاپانی نژاد امریکی فلاسفر فوکوہاما کا نظریہ ہے۔ اس نظریہٴ Ú©Û’ مطابق تمام تر مادی کمالات حاصل ہو Ú†Ú©Û’ ہیں، امریکہ مادی کمال Ú©ÛŒ شناختہ شدہ مکمل تصویر ہے ۔چونکہ اسکے پاس زندگی گزارنے Ú©Û’ تمام وسائل موجود ہیں، اسکا علم اور اسکی ٹکنا لوجی مادی کمال Ú©ÛŒ آخری حدوں Ú©Ùˆ Ú†Ú¾Ùˆ رہی ہے اورکمال معنوی Ú©Ùˆ لبرل ڈموکرایسی Ú©Û’ ذریعہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ دنیا اس مادی اور معنوی کمال Ú©ÛŒ حامل ہے اور اسکی سب سے بڑی نشانی امریکہ ہے اور جس وقت دنیا اپنے مادی اور معنوی کمال Ú©ÛŒ انتہا Ú©Ùˆ پہونچ جائے تو وہی دور آخرالزمان ہوگا۔ اس نظریہ Ú©ÛŒ روشنی میں اب تک ہالی ÙˆÚˆ میںدس فلمیں منظر عام پر آچکی ہیں، جن میں سے ہر ایک کسی نہ کسی طریقہ سے نظریہٴ مہدویت Ú©Ùˆ مخدوش بنا رہی ہے اور یہ پیغام دینے Ú©ÛŒ کوشش کر رہی ہے کہ آنے والا Ú©Ù„ مسلمانوں یا امام مہدی ï·¼ کا نہیں بلکہ آنے والا Ú©Ù„ امریکہ کا ہے۔ انہیں فلموں میں ایک فلم ”آلمینڈوم“  ہے جو اس بات Ú©ÛŒ طرف اشارہ کر رہی ہے کہ امریکہ سے ایک عظیم لشکر اٹھے گا ( صہیونیزم اور مسیحی Ú©Û’ نظریات Ú©ÛŒ روشنی میں)ا ور پھر مشرق وسطی تک اسکا تسلط قائم ہو جائے گا اور اس طرح ایک عالمی حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔آپ غور کریں بالکل اسی انداز میں یہ سب بیا Ù† کیا جا رہا ہے جس طرح اسلام Ù†Û’ آخر الزمان Ú©Û’ بارے میں پیشین گوئیاں Ú©ÛŒ ہیں Û”                                        

 Ø¯ÙˆØ³Ø±Ø§ نظریہ : ساری دنیا کا ایک دیہات Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ اختیار کر جانا، یہ نظریہ اس بات Ú©Ùˆ بیان کر رہا ہے کہ آج دنیا ایک دیہات Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں سمٹ رہی ہے، آج Ú©ÛŒ دنیا ٹکنالوجی Ú©ÛŒ دنیا ہے ۔دنیا Ú©Û’ ایک کونے میں کوئی معمولی سا بھی حادثہ ہوتا ہے تو دوسرے کونے میں اسے دیکھا جاتا ہے ،اسے ٹکنالوجی Ú©Û’ عصر سے تعبیر کیا جا تا ہے کیونکہ آج دنیا ایک دیہات Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں سمٹ کر رہ گئی ہے (خود انہیں Ú©Û’ بقول Global Village)ØŒ جب دنیا ایک دیہات Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ اختیار کر گئی ہے تو یہ بھی واضح ہے ہر دیہات کا ایک مکھیا ہوتا ہے ،سر پنچ ہوتا ہے۔ اب اس عالمی دیہات کا بھی ایک مکھیا ہونا چاہیے اور مکھیا وہی ہو سکتا ہے جس Ú©Û’ پاس طاقت ہو۔ اس وقت یہ طاقت صرف امریکہ Ú©Û’ ہاتھ میں ہے یعنی آج دنیاامریکہ Ú©Û’ ظہور Ú©ÛŒ منتظر ہے تا کہ پوری دنیا پر صرف اسی کا Ø­Ú©Ù… Ú†Ù„ سکے۔                    

  تیسرا نظریہ :یہ”سب سے برتر “ Ú©Û’ عنوان سے جانا جاتا ہے اور آلونٹ ٹفلرکے ذہن Ú©ÛŒ کھوج ہے۔

  یہ مغرب کا وہ دانشور ہے جس Ù†Û’ قدرت Ùˆ طاقت Ú©Û’ علاوہ ذرائع ابلاغ اور پرو پیگنڈے Ú©Û’ ا ثرات جیسے موضوعات پربھی کافی کتابیں تحریر Ú©ÛŒ ہیں ۔اس دانشور Ú©ÛŒ تحریر Ú©ÛŒ ایک خاص بات یہ ہے کہ اس Ù†Û’ ہر چیز Ú©Ùˆ پرو پیگنڈے اور میڈیا Ú©ÛŒ طاقت سے جوڑ دیا ہے۔ اس Ú©Û’ بموجب پروپیگنڈہ بہت ساری امواج اور لہریںخلق کرنے Ú©ÛŒ صلاحیت رکھتا ہے۔ اسکے کئی مرحلے ہیں، پہلے مرحلے Ú©ÛŒ فضا ئیںاور اسکی لہریں دوسرے اور تیسرے مرحلہ Ú©ÛŒ لہریں اور انکی فضائیں۔پہلی فضا سازی اور اسکی لہروں کا مرحلہ یہ ہے کہ اخباروں Ú©Û’ ذریعہ ایک ماحول تیار کیا جائے ۔دوسرے مرحلہ میں کسی بھی بات Ú©ÛŒ فضا بنانے میں اخباروں Ú©Û’ ساتھ ساتھ میڈیا اور دوسرے ترسیلی ذرائع Ú©ÛŒ مدد سے کسی مسئلہ Ú©Ùˆ اچھال کر اسکی فضا بنائی جا سکتی ہے۔اس میں انٹر نیٹ اور دیگر برقی ا رسالی Ùˆ ترسیلی ذرائع کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔ تیسرے مرحلہ میں اسی پروپیگنڈے Ú©Û’ ذریعہ آمنے سامنے دنیا سے گفتگو Ú©ÛŒ منزل ہے۔ اس میں آپ بالکل آمنے سامنے ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کر سکتے ہیں۔ اس نظریہ Ú©ÛŒ بازگشت بھی امریکہ ہی Ú©ÛŒ طرف ہے Û” آج کون ہے جس کا ذرائع ابلاغ پر قبضہ ہو ؟آج کون ہے جو دنیا Ú©Û’ آمنے سامنے قرار پا سکتا ہے ØŸ یہ بھی امریکہ ہی ہے Û”

چوتھا نظریہ: تمدنوں اور تہذیبوں Ú©Û’ آپسی ٹکراوٴ کانظریہ ہے Û”   

 Ø§Ú¯Ø±Ú†Û انہوں Ù†Û’ اواخر میں اس نظریہ سے عدول کرکے اپنی غلطی کا اقرارکر لیا ہے لیکن اسکے باوجود اپنے دیگر نظریات Ú©ÛŒ بنا پر امریکہ کریہہ  چہرے Ú©ÛŒ توجیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دنیا Ú©ÛŒ نجات امریکہ ہی Ú©Û’ ذریعہ ممکن ہے۔

اب مذکورہ چاروں نظریات کوملاحظہ کرنے کے بعد آپ خود سوچئے کہ ہمارا فریضہ کیا ہونا چاہئے ؟ حقیقی اسلام کے تفکر کے ورثہ دار ہونے کی حیثیت سے ،اس تفکر کے مبلغ کی حیثیت سے، اس تفکر کی نشرو و اشاعت کی حیثیت سے ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟ کیااسلامی دستورات کے ساری دنیا میں رائج ہوتا دیکھنے کی تمنا ہمارے دلوں میں نہیں ہے؟!! یقینا ہم سب کی دلی تمنا یہی ہے ۔ تو پھر آئیں ہم سب مل کر بیٹھیں ،غور کریں اور سوچیں کہ اس مغربی دنیا سے متاثرہ ماحول میں ہمارا رد عمل کیا ہونا چاہئے ۔ حقیقی منجی بشریت سے عالم انسانیت کو روشناس کر انے کے لئے ہمارا لائحہٴ عمل کیا ہونا چاہئے ۔ہر زمانہ سے زیادہ اس زمانہ میں مہدویت پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔لہذا ضروری ہے کہ ہم اپناوقت زیادہ سے زیادہ مہدویت کے سلسلہ میں بحث کرنے اور گفت و شنود کی نشستیں بپا کرنے میں صرف کریں۔تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دیں جومختلف موضوعات پر تحقیق کر یں، امام زمانہ کی عالمی حکومت کی تشکیل کی راہوں اور اسکے بلند افکار کا تجزیہ کریںاور ساتھ ساتھ مغرب کی مہدویت کے سلسلہ میں زہر افشانیوں کا مقابلہ کرنے کی راہوں کی جستجو بھی ہو تاکہ اس عظیم خطرے سے مقابلہ کیا جا سکے کیونکہ اس طرح کے بے ہودہ افکارکا اثر جو کہ اسلام پر تھوپے جا رہے ہیں، فوجی حملوںسے کم نہیں ہے جو امریکہ نے اسلامی ممالک پر کئے ہیں یا کرنے والا ہے بلکہ اگر دیکھا جائے تو اسکی فکری شبخون ضرب اس حملہ سے کہیں زیادہ کاری اور خطرناک ہے ۔

وہ لوگ کفر Ú©Û’ سپاہی ہیں اور اپنے کفر پر استوار Ùˆ قائم ہیں،  وہ اپنے تمام تراسباب Ùˆ وسائل Ú©Ùˆ استعمال کر رہے ہیں تا کہ مہدویت مخالف افکار Ú©Ùˆ دنیا میں رائج کر سکیں۔ ہم بھی اگرامام زمانہ ï·¼ Ú©Û’ سپاہی ہیںتو ہمارے لئے لازم ہے کہ ہم امام ï·¼ Ú©Û’ ظہور Ú©Û’ لئے راہ ہموار کریں، ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم خود Ú©Ùˆ اس زمرے میں قرار دیں جسکے لئے معصوم Ù†Û’ فرمایاہے کہ مشرق سے Ú©Ú†Ú¾ لوگ خروج کریں Ú¯Û’ جو امام زمانہ ï·¼ Ú©Û’ قیام Ú©ÛŒ راہ Ú©Ùˆ ہموار کریں Ú¯Û’ ۔حامیان ظہورسے مخصوص اس زریں Ùˆ قابل فخر تمغہ Ú©Ùˆ ہمارے Ú¯Ù„Û’ Ú©ÛŒ بھی زینت بننا چاہئے:  ”اللّھم اِنْ حال بینی Ùˆ بینہ الموت الّذی جعلتہ علی عبادک حَتْمًا مَقْضِیًّا فَاَخْرِجْنِی مِنْ قَبْرِی موٴتَزِراً کَفَنی شَاھِراًسَیْفِی مُجَرِّداً قَناتی مُلَبِیًّا دَعْوَةَ الدَّاعی فی الحاضر Ùˆ البادی“دعائے عہدہے کہ میںمنتظرکی حالت یہ ہوکہ شادابی Ùˆ جوش Ùˆ خروش چہرے سے Ú†Ú¾Ù„Ú© رہا ہواور انتظار کا عالم یہ ہو کہ اگر مر بھی جائے توبھی یہ سوچ کرآسودہ خاطر رہے کہ Ú©Ù… از Ú©Ù… ظہور امام ï·¼ Ú©ÛŒ راہ Ú©Ùˆ ہموار کرنے والوں میں میرا نام تو ہے Û”



back 1 2 3 4 next