شيعوں کے مختلف فرقے



زيديہ فرقے کے عقيدے کے مطابق ھروہ شخص جوفاطمي نسل سے ھواور اس کے ساتھ ساتھ عالم فاضل، زاھد، پارسا اورسخي بھي ھواور حق کي خاطر ظلم وستم کے خلاف اٹھے اورظلم و ستم کو ختم کرنے کي تحريک چلائے ، امام ھوسکتاھے ۔

شروع شروع ميں زيدي لوگ خود حضرت زيد کي طر ح پھلے دوخلفاء (ابوبکر و عمر )کو اپنے آئمہ ميں شمار کيا کرتے تھے ليکن کچھ عرصے کے بعد لوگوں نے ان خلفاء کے نام اپنے اماموں کي فھرست سے نکال ديے اور اپني امامت کو حضرت علي(ع) سے شمار کرنا شروع کر ديا۔

تاريخي  شواھد Ú©Û’ مطابق فرقۂ زيديہ اصول اسلام ميں معتزلہ کا ذوق رکھتا Ú¾Û’ او ر تقريبا Ù‹ اسي مذھب کاپيروکار Ú¾Û’ØŒ فروعي اورفقھي عقائد ميں امام ابوحنيفہ Ú©ÙŠ پيروي کرتا Ú¾Û’ جواھلسنت Ú©Û’ چار اماموں ميں سے ايک Ú¾ÙŠÚº Û” ان Ú©Û’ درميان بعض فقھي مسائل Ú©Û’ بارے ميں تھوڑا بھت اختلاف موجود Ú¾Û’ Û”(1)

اسماعيليہ شيعہ اوران کے مختلف فرقے

امام ششم حضرت جعفر صادق عليہ السلام کے ايک بيٹے جن کا نام اسماعيل تھا اوروہ امام جعفر صادق(ع) کي اولاد ميں سب سے بڑے تھے (2)،نے اپنے والد کي زندگي ميں ھي وفات پائي تھي ۔خود حضرت امام جعفر صادق(ع) نے اسماعيل کي وفات کي گواھي دي تھي اور حتيٰ کہ حاکم مدينہ نے بھي اس گواھي کي تصديق کي تھي کہ اسماعيل فوت ھوچکے ھيں مگر بعض لوگوں کا ايمان او راعتقاد تھا کہ وہ فوت نھيں ھوئے بلکہ غائب اور روپوش ھوگئے ھيں اور اسي لئے دوبارہ ظاھر ھوں گے اور وھي مھدي موعود بھي ھوں گے ۔ ان لوگوں کا خيال تھا کہ اسماعيل کي وفات کے بارے ميں امام ششم(ع) کي گواھي ايک قسم کي پردہ پوشي ھے جو جان بوجھ کرعباسي خليفہ منصور کے خوف سے دي گئي ھے ۔ اسي طرح بعض لوگوں کا خيال يہ تھا کہ اگرچہ اسماعيل اپنے والد کي زندگي ميں ھي فوت ھوگئے ھيں ليکن امامت پھر بھي انھي کا حق ھے اور اسماعيل کي وفات کے بعد يہ امامت خود بخود ان کے بيٹے محمد اور پھر ان کي اولاد ميں منتقل ھوگئي ھے ۔

مجموعي طور پر اسماعيليوں کافلسفہ ايک ايسا فلسفہ ھے جو ستارہ پرستوں کے فلسفے سے مشابھت رکھتا ھے اور يہ فلسفہ در حقيقت ھندي عرفان اور تصوف کے ساتھ گھل مل گيا ھے۔ اسي طرح قرآني معارف اور اسلامي احکام کے بارے ميں بھي ان کا ايمان ھے کہ ھرظاھر کے لئے ايک باطن اور ھرباطن کے لئے ايک ظاھر موجود ھے۔ اس کے علاوہ يہ لوگ تنزيل کے لئے ايک تاويل پر بھي ايمان رکھتے ھيں ۔

اسماعيليوں کا ايمان اور اعتقاد يہ Ú¾Û’ کہ يہ دنيا ھرگز حجت خدا سے خالي Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوتي او ر خدا Ú©ÙŠ حجت دوطرح Ú©ÙŠ ھوتي Ú¾Û’ Û” ايک ناطق اور دوسري صامت ØŒ حجت ناطق تو خود پيغمبر  ھوتے Ú¾ÙŠÚº او ر حجت صامت (خاموش )ولي يا امام ھوتے Ú¾ÙŠÚº جو پيغمبر  Ú©Û’ جانشين او روصي Ú¾ÙŠÚº Û” بھر حال حجت ØŒ خدائے تعالي Ú©ÙŠ ربوبيت اور خدائي کامظھر Ú¾Û’ Û”

حجت Ú©ÙŠ بنياد ھميشہ سات Ú©Û’ عدد Ú©Û’ ارد گرد گھومتي Ú¾Û’ اس طرح کہ ايک نبي يا رسول آتا Ú¾Û’ جس کوخدا Ú©ÙŠ طرف سے نبوت (شريعت)اورولايت ملي ھوتي Ú¾Û’ اوراس Ú©Û’ بعد اس پيغمبر  Ú©Û’ سات جانشين ھوتے Ú¾ÙŠÚº جن Ú©Ùˆ ولايت ملتي Ú¾Û’ Û” ان سب جانشينوں کاايک Ú¾ÙŠ درجہ يا مقام ھوتا Ú¾Û’ØŒ سوائے اس Ú©Û’ کہ ساتواں جانشين نبي بھي ھوتاھے Û” اس Ú©Û’ تين درجے Ú¾ÙŠÚº يعني نبوت، جانشيني او رولايت۔ اس Ú©Û’ بعد پھر دوبارہ جانشيني کاسلسلہ شروع ھوجاتا Ú¾Û’ اور Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú©ÙŠ طرح سات جانشين ھوتے Ú¾ÙŠÚºÛ” ساتواں جانشين ان تينوں مقامات او ر درجات کا حامل ھوتا Ú¾Û’ او ر يہ سلسلہ اسي نھج اور طريقے پر چلتا رھتا Ú¾Û’ اور کبھي ختم Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوتا Û” اسماعيلي کھتے Ú¾ÙŠÚº کہ حضرت آدم(ع) نبوت اور ولايت Ú©Û’ ساتھ دنيا ميں تشريف لائے تھے اوران Ú©Û’ سات جانشين تھے جن ميں سے ساتويں حضرت نوخ(ع) تھے اور حضرت ابراھيم(ع)Ú©Û’ ساتويں جانشين حضرت موسيٰ (ع) تھے Û” حضرت موسيٰ (ع)Ú©Û’ ساتويں جانشين حضرت عيسيٰ(ع) تھے اور حضرت عيسيٰ(ع) Ú©Û’ ساتويں جانشين حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم تھے Û” اور اسي طرح حضرت محمد  Ú©Û’ ساتويں جانشين محمد بن اسماعيل تھے Û” حضرت محمد  Ú©Û’ جانشين بالترتيب حضرت علي(ع)ØŒ حضرت امام حسين(ع)ØŒ حضرت علي بن حسين(ع) (زين العابدين )ØŒ حضرت امام محمد باقر (ع)ØŒ حضرت امام جعفر صادق (ع)ØŒ حضرت اسماعيل اور حضرت محمد بن اسماعيل ھوتے Ú¾ÙŠÚº (يہ لوگ دوسرے امام يعني حضرت امام حسن(ع)بن علي(ع) کواپنا امام Ù†Ú¾ÙŠÚº مانتے )Û” محمد بن اسماعيل Ú©Û’ بعد ان Ú©ÙŠ اولاد سے سات افراد جانشين Ú¾ÙŠÚº جن کا نام پوشيدہ Ú¾Û’ Û” اس Ú©Û’ بعد فاطمي بادشاھوں ميں سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ سات افراد جن ميں سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ عبد اللہ مھدي تھے جو فاطمي سلطنت Ú©Û’ باني ھوئے ،جانشين تھے Û”

اسماعيليوں کا اعتقاد اور ايمان ھے کہ خداوندتعاليٰ کي طرف سے ھميشہ روئے زمين پر بارہ افراد موجود رھتے ھيں جن کو ” حواري يا خواص ياحجت “ کھا جاتا ھے ليکن اسماعيليوں کے بعض فرقے (دروزيہ يا باطنيہ )ان کي تعداد چھ بتاتے ھيں اور باقي چھ افراد کو اماموں ميں سے ليتے ھيں ۔

Û²Û·Û¸  Ú¾ ميں(افريقہ ميں عبيداللہ مھدي Ú©Û’ ظھور سے چند سال Ù¾Ú¾Ù„Û’) خوزستان Ú©Û’ صوبے ميں ايک شخص جس Ù†Û’ اپنا کبھي نام اور پتہ Ù†Ú¾ÙŠÚº بتايا تھا ØŒ کوفہ Ú©Û’ گرد Ùˆ نواح ميں ظاھر ھوا Û” يہ شخص دن Ú©Ùˆ روزہ رکھا کرتا تھا اوررات Ú©Ùˆ عبادت ميں گزار ديا کرتا تھا Û” اپنے ھاتہ سے روزي کماکر کھاتا تھا ۔ساتھ Ú¾ÙŠ ساتھ عوام Ú©Ùˆ مذھب اسماعيليہ Ú©ÙŠ دعوت ديا کرتا تھا Û” اس Ú©ÙŠ تبليغ Ú©Û’ ذريعے بھت سے لوگ اسکے گرد جمع ھوگئے تھے Û” اس Ù†Û’ اپنے پيروکاروں ميں سے بارہ افراد Ú©Ùˆ اپنے ” نقيب “ يعني مبلغ Ú©Û’ طور پر منتخب کرليا تھا اور خود کوفہ سے شام Ú©ÙŠ طرف چلا گياتھا اس Ú©Û’ بعد اس Ú©Û’ بارے ميں کسي Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ پتہ Ù†Ú¾ÙŠÚº چلا Û”

اس ناشناختہ شدہ شخص کے بعد ايک شخص بنام احمد جو قرمط کے نام سے مشھور ھوا، عراق ميں اس کا جانشين بنا۔ اس نے باطنيہ مذھب کي تبليغ شروع کي او رجيسا کہ مورخين نے لکھا ھے کہ اس نے پنجگانہ نماز کے مقابلے ميں ايک نئي نماز شروع کي تھي۔ اس نے غسل جنابت کو باطل اور منسوخ کرديا تھا اورشراب کو حلال اور جائز قرار ديا تھا۔ اسي دوران باطنيہ فرقے کے بعض دوسرے افرادنے بھي اس مذھب کي تبليغ جاري رکھي اور ايک جماعت کو اپنا گرويدہ اور پيروکار بنالياتھا ۔



back 1 2 3 next