شيعوں کے مختلف فرقے



يہ لوگ ان افراد اور اشخاص کے جان و مال کا کچھ احترام نہ کرتے تھے جو باطنيہ فرقے کو نھيں مانتے يا اس کے قائل نھيں تھے ۔ اسي طرح انھوں نے مختلف شھروں يا ملکوں مثلا ً عراق ، بحرين ، يمن اور شام (آج کل کے شام، لبنان، فلسطين، اسرائيل اور اردن وغيرہ سارے علاقے کو شام کھا جاتا تھا )ميں اپني اس تحريک کو مضبوط اور جاري رکھ کر بے اندازہ لوگوں کا قتل عام کيا تھا۔ وہ ان کے مال و متاع کو لوٹ ليا کرتے تھے، انھوں نے بارھا حاجيوں کے قافلوں پر حملے کئے اور ھزاروں انسانوں کوموت کے گھاٹ اتار کے ان کے مال اور سامان سفر کو لوٹاتھا ۔

باطنيہ فرقے Ú©Û’ سرداروں اور سرکردہ لوگوں ميں سے ايک شخص ابوطاھر قرمطي تھا ØŒ جس Ù†Û’ Û³Û±Û±  Ú¾ ميں بصرہ پر قبضہ کرليا اور لوگوں Ú©Û’ مال Ú©Ùˆ لوٹنے اور ان Ú©Ùˆ قتل کرنے ميں ذرہ برابربھي دريغ نہ کيا تھا Û” وہ شخص Û³Û±Û·Ú¾  ميں باطنيہ فرقے Ú©ÙŠ ايک بھت بڑي فوج Ù„Û’ کر حج Ú©Û’ زمانے ميں مکہ معظمہ گيا اور وھاں Ú©ÙŠ حکومت Ú©ÙŠ طرف سے مختصر سي رکاوٹ Ú©Ùˆ ختم کرکے مکہ شھر ميں داخل ھوگيا وھاں اس Ù†Û’ مکہ معظمہ Ú©Û’ عوام اور تازہ وارد حاجيوں کا قتل عام شروع کرديا حتيٰ کہ مسجد الحرام اور خانۂ کعبہ ميں خون Ú©ÙŠ ندياں بھاديں Û” اس Ù†Û’ خانۂ کعبہ Ú©Û’ پردے Ú©Ùˆ پھاڑ کر اپنے ساتھيوں ميں تقسيم کرکے خانۂ کعبہ Ú©Ùˆ ڈھا ديا اور حجراسود Ú©Ùˆ خانۂ کعبہ Ú©ÙŠ ديوار سے نکال کر اپنے ساتھ يمن Ù„Û’ گيا جو بائيس سال تک قرمطيوں Ú©Û’ قبضے ميں رھا Û”

انھي واقعات اور حوادث کي وجہ سے مسلمانوں نے باطنيہ فرقے سے منہ موڑليااور ان کو دين اسلام سے خارج يعني کافر سمجھنے لگے يھاں تک کہ عبيداللہ مھدي فاطمي جومصرميں ظاھر ھوا اوراپنے آپ کو مھدي موعود اور اسماعيليوں کاامام کھا کرتا تھا ، نے بھي قرمطيوں سے بيزاري کا اعلان کرديا تھا ۔

مورخين کے بيانات کے مطابق باطنيہ فرقے کا مذھبي تشخص يہ ھے کہ اس فرقے کے افراد ظاھري قوانين اور ديني احکام کي تفسير، باطني اور روحاني طريقے سے نيزعرفاني تاويل کرتے ھيں اور ظاھري شريعت کو صرف انھي لوگوں سے مختص جانتے ھيں جو کم عقل اورمعنوي کمال سے بے بھرہ ھوتے ھيں اور يہ حکم بعض اوقات ان کے اماموں سے صادر ھوا کرتا ھے ۔

نزاريہ ، مستعليہ ، دروزيہ او رمقنعہ فرقے

عبيد اللہ مھدي ۳۹۶ ھ ميں افريقہ ميں ظاھر ھوا۔اس نے اسماعيليہ مذھب کے مطابق اپني امامت کا دعويٰ کيا اور اسي مذھب کي تبليغ بھي کيا کرتا تھا۔ اسي شخص نے فاطمي سلطنت کي داغ بيل ڈالي تھي ۔ اس کے بعد اس کي اولاد نے مصر کو اپنا دارالخلافہ بنايا اور سات پشتوں تک کسي دوسرے فرقے کے وجود کے بغير سلطنت اور اسماعيليہ مذھب کي امامت کي تھي۔ اس خاندان کاساتواں بادشاہ اور امام جس کا نام مستنصر بالله سعد بن علي تھا ، اس کے دوبيٹے نزار اور مستعلي تھے ، ان دونوں کے درميان خلافت کے لئے جھگڑا شروع ھوگيا تھا۔ بھت زيادہ کشمکش او رخوني جنگوں کے بعد مستعلي کوفتح ھوئي اور اس نے اپنے بھائي نزارکو پکڑ کرقيد کرديا ۔يھاں تک کہ اس نے قيد ميں ھي وفات پائي۔ ان کشمکشوں او ر جنگوں کي وجہ سے فاطميوں کے پيرو کار دوفرقوں يا گروھوں ميں بٹ گئے : ”نزاريہ “ اور ”مستعليہ “ ۔

نزاريہ فرقہ بعد ميں حسن بن صباح کا پيروکار بن گيا جو مستنصر بالله کانزديکي اور مقرب تھا ۔ چونکہ حسن بن صباح ، مستنصر بالله کے بعد نزار کا جانبدار تھا اس لئے مستعلي کے حکم سے اس کو مصرسے نکال ديا گيا تھا۔ وہ ايرا ن چلا گيا اور تھوڑي مدت کے بعد قزوين کے علاقے ميں واقع قلعہ ”الموت “ ميں چلا گيا ۔

اس نے ايک فوج تيار کرکے قلعہ الموت اور گردونواح کے قلعوں پر قبضہ کرليا اور اپني سلطنت کا اعلان کرديا ۔ ساتھ ھي نزار کے حق ميں تبليغ بھي جاري رکھي ۔ حسن بن صباح کے مرنے کے يعني۵۱۸ ھ کے بعد بزرگ اميدرود باري “ اور اس کے بعد اس کے بيٹے ” کيا محمد “ نے حسن بن صباح کے طريقے اور آئين پرھي حکومت کي تھي ۔ پھر اس کا بيٹا ” حسن علي ذکرہ اسلام “ جوالموت کا چوتھا حکمران اور والي تھا ، نے حسن بن صباح کے نزاري آئين او رطريقے کو منسوخ کر کے باطنيہ فرقے کي پيروي شروع کردي تھي ۔يھاں تک کہ ھلاکوخان تاتارنے ايران پر حملہ کرديا اور اسماعيليہ قلعوں کو فتح کرکے تمام اسماعيليوں کو موت کے گھاٹ اتارديا ۔ اس نے قلعوں کي بڑي بڑي فلک بوس عمارتوں کو بھي مٹي ميں ملادياتھا۔ اس کے بعد ۱۲۵۵ھ ميں آغاخان محلاتي نے جو نزار فرقے سے تعلق رکھتا تھا ايران ميں محمد شاہ قاچار سے بغاوت کي۔ اس نے کرمان کے علاقے ميں تحريک شروع کي تھي اس ميں اسے شکست ھوئي اور وہ بمبئي کي طرف بھاگ گيا ۔ وھاں باطنيہ نزاري فرقے کي تبليغ کاکا م جاري رکھا او راپني امامت کا اعلان کرديا ۔ اس فرقے کي تبليغ ابھي تک باقي اور جاري ھے ۔ نزاريہ فرقہ کو اب ” آغا خانيہ “ کھا جاتا ھے ۔

مستعليہ : اس فرقے Ú©Û’ لوگ فاطمي بادشاہ مستعلي Ú©Û’ مريداور پيروکار تھے ان Ú©ÙŠ امامت مصر Ú©Û’ فاطمي خلفاء ميں Ú¾ÙŠ  باقي رھي جو ÛµÛµÛ· Ú¾ ميں ختم ھوگئي ليکن Ú©Ú†Ú¾ عرصہ بعد ھندوستان اور پاکستان ميں ”  بوھرہ فرقہ “ Ú©ÙŠ بنياد اسي مذھب پر دوبارہ قائم ھوئي جواب بھي باقي اور جاري Ú¾Û’ Û”

دروزيہ : دروزيہ قبيلہ جودروز (شام )کے پھاڑوں ميں سکونت پذير ھے ، کے لوگ ابتداميں فاطمي خلفا ء کے پيروکار تھے ليکن چھٹے فاطمي خليفہ کے زمانے ميں نشتگين دروزي کي تبليغات کے زير اثر باطنيہ فرقے سے ملحق ھوگئے ۔ دروزيہ فرقے کي امامت الحاکم بالله (فاطمي بادشاہ )پر آکر رک گئي جو دوسروں کے اعتقادات کے مطابق قتل ھوگيا تھا ليکن دروزيہ فرقے کاعقيدہ ياخيال ھے کہ وہ غائب ھوگيا ھے اور آسما نوں ميںچلا گياھے اورپھر دوبارہ لوگوں کے درميان آئے گا (يعني وھي اما م مھدي کي شکل ميں ظھور کرے گا )۔

مقنعہ:  اس فرقے Ú©Û’ لوگ ” عطا مروي المعروف بہ مقنع “ Ú©Û’ پيروکار تھے جو مورخين Ú©Û’ قول Ú©Û’ مطابق ابومسلم خراساني Ú©Û’ مريدوں اور پيروکاروں ميں سے تھا Û” اس Ù†Û’ ابو مسلم Ú©ÙŠ وفات Ú©Û’ بعد دعويٰ کيا کہ ابومسلم Ú©ÙŠ روح اس Ú©Û’ اندر حلول کرگئي Ú¾Û’ Û” تھوڑے Ú¾ÙŠ عرصے بعد اس Ù†Û’ پيغمبر ÙŠ کا دعويٰ بھي کرديا۔ اس Ù†Û’ اسي پر قناعت Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú©ÙŠ خدائي کادعويٰ بھي کرديا مگر آخرکار Û±Û¶Û² Ú¾ ميں عباسي خليفہ مھدي (Û±ÛµÛ¸ تا Û±Û¶Û¹Ú¾ )Ù†Û’ ماوراء النھر Ú©Û’ علاقے ميں قلعہ کيش کا محاصرہ کرليا۔ جب مقنع Ú©Ùˆ اپني گرفتاري اور موت کا يقين ھوگيا تواس Ù†Û’ Ø¢Ú¯ جلائي اور اپنے چند پيروکاروں Ú©Û’ ساتھ اس ميں کود گيا او رجل کر خاکستر ھوگيا ۔عطا مروي (مقنع )Ú©Û’ پيروکاروں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ عرصے Ú©Û’ بعد اسماعيليہ مذھب اختيار کرليا اور پھر باطنيہ فرقہ Ú©Û’ ساتھ ملحق ھوگئے Û”

دوازدہ  امامي  شيعہ اور ان کا زيديہ Ùˆ اسماعيليہ Ú©Û’ ساتھ فرق

شيعوں Ú©ÙŠ اکثريت جس سے تمام مذکورہ فرقے ØŒ گروہ اوراقليتيں نکلي اور جداھوئي Ú¾ÙŠÚº ،کو بارہ امامي يا اثناء عشري يا شيعۂ اماميہ کھتے Ú¾ÙŠÚº اورجيسا کہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ ذکر کيا گيا Ú¾Û’ اس مذھب Ú©ÙŠ پيدائش Ú©ÙŠ وجہ شروع ميں Ú¾ÙŠ اسلامي مسائل ميں سے دو بنيادي اصولوں اور مسئلوں Ú©Û’ بارے ميں اختلاف نظر تھا۔ يہ مذھب انھي دواصولوں ميں اعتراض Ú©Û’ طور پر پيدا ھوا تھا ليکن اس فرقے ميں حضرت رسول اکرم  Ú©ÙŠ تعليمات Ú©Û’ بارے ميں کسي قسم کا اختلاف Ù†Ú¾ÙŠÚº تھا اورنہ Ú¾ÙŠ ان Ú©Ùˆ اسلامي قانون Ú©Û’ متعلق کوئي اعتراض تھا۔ وہ دومسئلے يہ ھيںپھلا اسلامي حکومت اوردوسرا علمي رھبري (قيادت )کہ شيعہ ان Ú©Ùˆ اھلبيت(ع) کا خصوصي حق سمجھتے Ú¾ÙŠÚº Û”

شيعہ کھتے Ú¾ÙŠÚº کہ اسلامي خلافت کہ معنوي اور باطني ولايت يا ديني رھبري اس کا جزو لاينفک Ú¾Û’ ØŒ حضرت علي(ع) اور آپ Ú©ÙŠ اولاد کا حق Ú¾Û’ جو پيغمبر اکرم  Ú©Û’ واضح اعلان Ú©Û’ مطابق اھلبيت(ع)ميں سے معين شدہ امام Ú¾ÙŠÚº Û” جن Ú©ÙŠ تعداد بارہ Ú¾Û’ اور پھر کھتے Ú¾ÙŠÚº کہ قرآن Ú©ÙŠ ظاھري تعليمات جن Ú©Ùˆ احکام ØŒ قوانين اور شريعت کھا جاتا Ú¾Û’ØŒ مکمل ضابطہ ٴحيات بھي Ú¾Û’ اور اپني معنوي اصليت Ú©Û’ اعتبار سے مکمل بھي۔ يہ ايک ضابطہ Ù´ حيات Ú¾Û’ جو قيامت تک باطل اور منسوخ Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوسکتا ان اسلامي قوانين Ùˆ احکام Ú©Ùˆ صرف اھلبيت(ع) Ú¾ÙŠ سے حاصل کيا جاسکتا Ú¾Û’ اور بس۔ لھذا يہ بات واضح ھوجاتي Ú¾Û’ کہ :

بارہ امامي شيعہ او رزيديہ فرقہ Ú©Û’ درميان کلي طور پر فرق يہ Ú¾Û’ کہ زيدي شيعہ غالبا امامت Ú©Ùˆ اھلبيت(ع) سے مخصوص Ù†Ú¾ÙŠÚº جانتے ساتھ Ú¾ÙŠ اماموں Ú©ÙŠ تعداد Ú©Ùˆ بارہ Ú©Û’ عددميں منحصر ومحدودبھي Ù†Ú¾ÙŠÚº کرتے نيز اھلبيت(ع) Ú©ÙŠ فقہ Ú©ÙŠ پيروي بھي Ù†Ú¾ÙŠÚº کرتے Û” اسي طرح بارہ امامي شيعہ اور اسماعيلي شيعہ Ú©Û’ درميان مجموعي طور پر فرق يہ Ú¾Û’ کہ اسماعيليہ فرقے کا اعتقاد يہ Ú¾Û’ کہ امامت سات Ú©Û’ عدد Ú©Û’ اردگرد گھومتي Ú¾Û’ اور نبوت حضرت محمد پر ختم Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوئي Ú¾Û’ Û” احکام شريعت ميں تغير Ùˆ تبدل بلکہ اصل فرائض Ú©Ùˆ ختم کردينا يا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دينا ØŒ خصوصا ًباطنيہ فرقہ Ú©Û’ قول Ú©Û’ مطابق کوئي گناہ Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾Û’ ليکن اس Ú©Û’ برعکس شيعہ اثنا Ø¡ عشري يا بارہ امامي حضرت محمد  Ú©Ùˆ خاتم الانبياء جانتے Ú¾ÙŠÚº اور آپ Ú©Û’ بعد بارہ جانشينوں اوراماموں پر ايمان رکھتے Ú¾ÙŠÚº اسي طرح ظاھري شريعت کومعتبر اورناقابل منسوخ اور نا قابل تبديل سمجھتے Ú¾ÙŠÚº نيزقرآن Ú©Û’ ظاھري اور باطني معني پر مکمل يقين اور ايمان رکھتے Ú¾ÙŠÚº Û”

خاتمۂ باب

آخري دو صديوں کے دوران بارہ امامي شيعوں ميں سے دو دوسرے فرقے بنام ” شيخيہ اور کريم خانيہ “ پيدا ھوگئے ھيں ۔ اگرچہ بعض مسائل ميں دوسرے فرقوں کے ساتھ ان کا اختلاف ھے ليکن يہ اختلاف صرف فقھي مسائل ميں ھے نہ کہ نفي و اثبات کے اصلي مسائل ميں لھذا ھم ان کو اصل فرقے نھيں سمجھتے ۔

اسي طرح ايک فرقہ ”علي اللٰھي “ کے نام سے بھي موجود ھے جو بارہ امامي شيعوں سے جدا اورالگ ھوا ھے۔ اس فرقے کو غلاة (غلو کرنے والا ، مبالغہ کرنے والا )کھا جاتاھے اور باطنيہ اور اسماعيليہ کي طرح يہ فرقہ بھي صرف باطن پر ايمان رکھتا ھے اور چونکہ اس فرقے کے پاس کوئي منظم اورمرتب نظام موجود نھيں ھے اس لئے ھم اس فرقے کوشيعہ فرقوں ميں شمار ھي نھيں کرتے ۔

حوالے

(1)۔ يہ مطالب کتاب ” الملل و النحل “ شہرستاني اور کتاب کامل ، ابن اثير سے اخذ کئے گئے ہيں
(2)۔ يہ مطالب ، کتب کامل ابن اثير ، روضة الصفا ، حبيب السير ، تاريخ ابي الفداء ، ملل و النحل شہرستاني اور اس کے بعض اجزاء يعني تاريخ آغا خانيہ سے نقل اور ماخوذ ہيں ۔



back 1 2 3