شيعوں کے مختلف فرقے



يہ لوگ ان افراد اور اشخاص کے جان و مال کا کچھ احترام نہ کرتے تھے جو باطنيہ فرقے کو نھيں مانتے يا اس کے قائل نھيں تھے ـ اسى طرح انھوں نے مختلف شھروں يا ملکوں مثلا ً عراق ، بحرين ، يمن اور شام (آج کل کے شام ، لبنان ، فلسطين ، اسرائيل اور اردن وغيرہ سارے علاقے کو شام کھا جاتا تھا )ميں اپنى اس تحريک کو مضبوط اور جارى رکھ کر بے اندازہ لوگوں کا قتل عام کيا تھاـ وہ ان کے مال و متاع کو لوٹ ليا کرتے تھے ، انھوں نے بارھا حاجيوں کے قافلوں پر حملے کئے اور ھزاروں انسانوں کوموت کے گھاٹ اتار کے ان کے مال اور سامان سفر کو لوٹاتھا ـ

باطنيہ فرقے Ú©Û’ سرداروں اور سرکردہ لوگوں ميں سے ايک شخص ابوطاھر قرمطى تھا ØŒ جس Ù†Û’ 311  Ú¾   ميں بصرہ پر قبضہ کرليا اور لوگوں Ú©Û’ مال Ú©Ùˆ لوٹنے اور ان Ú©Ùˆ قتل کرنے ميں ذرہ برابربھى دريغ نہ کيا تھا Ù€ وہ شخص 317Ú¾  ميں باطنيہ فرقے Ú©Ù‰ ايک بھت بڑى فوج Ù„Û’ کر حج Ú©Û’ زمانے ميں مکہ معظمہ گيا اور وھاں Ú©Ù‰ حکومت Ú©Ù‰ طرف سے مختصر سى رکاوٹ Ú©Ùˆ ختم کرکے مکہ شھر ميں داخل ھوگيا وھاںاس Ù†Û’ مکہ معظمہ Ú©Û’ عوام اور تازہ وارد حاجيوں کا قتل عام شروع کرديا حتيٰ کہ مسجد الحرام اور خانۂ کعبہ ميں خون Ú©Ù‰ ندياں بھاديں Ù€ اس Ù†Û’ خانۂ کعبہ Ú©Û’ پردے Ú©Ùˆ پھاڑ کر اپنے ساتھيوں ميں تقسيم کرکے خانۂ کعبہ Ú©Ùˆ ڈھا ديا اور حجراسود Ú©Ùˆ خانۂ کعبہ Ú©Ù‰ ديوار سے نکال کر اپنے ساتھ يمن Ù„Û’ گيا جوبائيس سال تک قرمطيوں Ú©Û’ قبضے ميں رھا Ù€

انھى واقعات اور حوادث کى وجہ سے مسلمانوں نے باطنيہ فرقے سے منہ موڑليااور ان کو دين اسلام سے خارج يعنى کافر سمجھنے لگے يھاں تک کہ عبيداللہ مھدى فاطمى جومصرميں ظاھر ھوا اوراپنے آپ کو مھدى موعود اور اسماعيليوں کاامام کھا کرتا تھا ، نے بھى قرمطيوں سے بيزارى کا اعلان کرديا تھا ـ

مورخين کے بيانات کے مطابق باطنيہ فرقے کا مذھبى تشخص يہ ھے کہ اس فرقے کے افراد ظاھرى قوانين اور دينى احکام کى تفسير، باطنى اور روحانى طريقے سے نيزعرفانى تاويل کرتے ھيں اور ظاھرى شريعت کو صرف انھى لوگوں سے مختص جانتے ھيں جو کم عقل اورمعنوى کمال سے بے بھرہ ھوتے ھيں اور يہ حکم بعض اوقات ان کے اماموں سے صادر ھوا کرتا ھے ـ

نزاريہ ، مستعليہ ، دروزيہ او رمقنعہ فرقے

عبيد اللہ مھدى 396 ھ ميں افريقہ ميں ظاھر ھواـاس نے اسماعيليہ مذھب کے مطابق اپنى امامت کا دعويٰ کيا اور اسى مذھب کى تبليغ بھى کيا کرتا تھاـ اسى شخص نے فاطمى سلطنت کى داغ بيل ڈالى تھى ـ اس کے بعد اس کى اولاد نے مصر کو اپنا دارالخلافہ بنايا اور سات پشتوں تک کسى دوسرے فرقے کے وجود کے بغير سلطنت اور اسماعيليہ مذھب کى امامت کى تھيـ اس خاندان کاساتواں بادشاہ اور امام جس کا نام مستنصر بالله سعد بن على تھا ، اس کے دوبيٹے نزار اور مستعلى تھے ، ان دونوں کے درميان خلافت کے لئے جھگڑا شروع ھوگيا تھاـ بھت زيادہ کشمکش او رخونى جنگوں کے بعد مستعلى کوفتح ھوئى اور اس نے اپنے بھائى نزارکو پکڑ کرقيد کرديا ـيھاں تک کہ اس نے قيد ميں ھى وفات پائيـ ان کشمکشوں او ر جنگوں کى وجہ سے فاطميوں کے پيرو کار دوفرقوں يا گروھوں ميں بٹ گئے : ”نزاريہ “ اور ”مستعليہ “ ـ

نزاريہ فرقہ بعد ميں حسن بن صباح کا پيروکار بن گيا جو مستنصر بالله کانزديکى اور مقرب تھا ـ چونکہ حسن بن صباح ، مستنصر بالله کے بعد نزار کا جانبدار تھا اس لئے مستعلى کے حکم سے اس کو مصرسے نکال ديا گيا تھاـ وہ ايرا ن چلا گيا اور تھوڑى مدت کے بعد قزوين کے علاقے ميں واقع قلعہ ”الموت “ ميں چلا گيا ـ

اس نے ايک فوج تيار کرکے قلعہ الموت اور گردونواح کے قلعوں پر قبضہ کرليا اور اپنى سلطنت کا اعلان کرديا ـ ساتھ ھى نزار کے حق ميں تبليغ بھى جارى رکھى ـ حسن بن صباح کے مرنے کے يعني518 ھ کے بعد بزرگ اميدرود بارى “ اور اس کے بعد اس کے بيٹے ” کيا محمد “ نے حسن بن صباح کے طريقے اور آئين پرھى حکومت کى تھى ـ پھر اس کا بيٹا ” حسن على ذکرہ اسلام “ جوالموت کا چوتھا حکمران اور والى تھا ، نے حسن بن صباح کے نزارى آئين او رطريقے کو منسوخ کر کے باطنيہ فرقے کى پيروى شروع کردى تھى ـيھاں تک کہ ھلاکوخان تاتارنے ايران پر حملہ کرديا اور اسماعيليہ قلعوں کو فتح کرکے تمام اسماعيليوں کو موت کے گھاٹ اتارديا ـ اس نے قلعوں کى بڑى بڑى فلک بوس عمارتوں کو بھى مٹى ميں ملادياتھاـ اس کے بعد 1255ھ ميں آغاخان محلاتى نے جو نزار فرقے سے تعلق رکھتا تھا ايران ميں محمد شاہ قاچار سے بغاوت کيـ اس نے کرمان کے علاقے ميں تحريک شروع کى تھى اس ميں اسے شکست ھوئى اور وہ بمبئى کى طرف بھاگ گيا ـ وھاں باطنيہ نزارى فرقے کى تبليغ کاکا م جارى رکھا او راپنى امامت کا اعلان کرديا ـ اس فرقے کى تبليغ ابھى تک باقى اور جارى ھے ـ نزاريہ فرقہ کو اب ” آغا خانيہ “ کھا جاتا ھے ـ

مستعليہ : اس فرقے Ú©Û’ لوگ فاطمى بادشاہ مستعلى Ú©Û’ مريداور پيروکار تھے ان Ú©Ù‰ امامت مصر Ú©Û’ فاطمى خلفاء ميں Ú¾ÙŠ  باقى رھى جو 557 Ú¾ ميں ختم ھوگئى ليکن Ú©Ú†Ú¾ عرصہ بعد ھندوستان اور پاکستان ميں ”  بوھرہ فرقہ “ Ú©Ù‰ بنياد اسى مذھب پر دوبارہ قائم ھوئى جواب بھى باقى اور جارى Ú¾Û’ Ù€

دروزيہ : دروزيہ قبيلہ جودروز (شام )کے پھاڑوں ميں سکونت پذير ھے ، کے لوگ ابتداميں فاطمى خلفا ء کے پيروکار تھے ليکن چھٹے فاطمى خليفہ کے زمانے ميں نشتگين دروزى کى تبليغات کے زير اثر باطنيہ فرقے سے ملحق ھوگئے ـ دروزيہ فرقے کى امامت الحاکم بالله (فاطمى بادشاہ )پر آکر رک گئى جو دوسروں کے اعتقادات کے مطابق قتل ھوگيا تھا ليکن دروزيہ فرقے کاعقيدہ ياخيال ھے کہ وہ غائب ھوگيا ھے اور آسما نوں ميںچلا گياھے اورپھر دوبارہ لوگوں کے درميان آئے گا (يعنى وھى اما م مھدى کى شکل ميں ظھور کرے گا )ـ

مقنعہ:  اس فرقے Ú©Û’ لوگ ” عطا مروى المعروف بہ مقنع “ Ú©Û’ پيروکار تھے جو مورخين Ú©Û’ قول Ú©Û’ مطابق ابومسلم خراسانى Ú©Û’ مريدوں اور پيروکاروں ميں سے تھا Ù€ اس Ù†Û’ ابو مسلم Ú©Ù‰ وفات Ú©Û’ بعد دعويٰ کيا کہ ابومسلم Ú©Ù‰ روح اس Ú©Û’ اندر حلول کرگئى Ú¾Û’ Ù€ تھوڑے Ú¾Ù‰ عرصے بعد اس Ù†Û’ پيغمبر Ù‰ کا دعويٰ بھى کردياـ اس Ù†Û’ اسى پر قناعت Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú©Ù‰ خدائى کادعويٰ بھى کرديا مگر آخرکار 162 Ú¾ ميں عباسى خليفہ مھدى (158 تا 169Ú¾ )Ù†Û’ ماوراء النھر Ú©Û’ علاقے ميں قلعہ کيش کا محاصرہ کرلياـ جب مقنع Ú©Ùˆ اپنى گرفتارى اور موت کا يقين ھوگيا تواس Ù†Û’ Ø¢Ú¯ جلائى اور اپنے چند پيروکاروں Ú©Û’ ساتھ اس ميں کود گيا او رجل کر خاکستر ھوگيا ـعطا مروى (مقنع )Ú©Û’ پيروکاروں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ عرصے Ú©Û’ بعد اسماعيليہ مذھب اختيار کرليا اور پھر باطنيہ فرقہ Ú©Û’ ساتھ ملحق ھوگئے Ù€



back 1 2 3 4 next