شيعوں کے مختلف فرقے



اثنا عشرى شيعوں کا زيديوں اور اسماعيليوں سے فرق

شيعوں Ú©Ù‰ اکثريت جس سے تمام مذکورہ فرقے ØŒ گروہ اوراقليتيں نکلى اور جداھوئى Ú¾ÙŠÚº ،کو بارہ امامى يا اثناء عشرى يا شيعۂ اماميہ کھتے Ú¾ÙŠÚº اورجيسا کہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ ذکر کيا گيا Ú¾Û’ اس مذھب Ú©Ù‰ پيدائش Ú©Ù‰ وجہ شروع ميں Ú¾Ù‰ اسلامى مسائل ميں سے دو بنيادى اصولوں اور مسئلوں Ú©Û’ بارے ميں اختلاف نظر تھاـ يہ مذھب انھى دواصولوں ميں اعتراض Ú©Û’ طور پر پيدا ھوا تھا ليکن اس فرقے ميں حضرت رسول اکرم  Ú©Ù‰ تعليمات Ú©Û’ بارے ميں کسى قسم کا اختلاف Ù†Ú¾ÙŠÚº تھا اورنہ Ú¾Ù‰ ان Ú©Ùˆ اسلامى قانون Ú©Û’ متعلق کوئى اعتراض تھاـ وہ دومسئلے يہ ھيںپھلا اسلامى حکومت اوردوسرا علمى رھبرى (قيادت )کہ شيعہ ان Ú©Ùˆ اھلبيت(ع) کا خصوصى حق سمجھتے Ú¾ÙŠÚº Ù€

شيعہ کھتے Ú¾ÙŠÚº کہ اسلامى خلافت کہ معنوى اور باطنى ولايت يا دينى رھبرى اس کا جزو لاينفک Ú¾Û’ ØŒ حضرت علي(ع) اور آپ Ú©Ù‰ اولاد کا حق Ú¾Û’ جو پيغمبر اکرم  Ú©Û’ واضح اعلان Ú©Û’ مطابق اھلبيت(ع)ميں سے معين شدہ امام Ú¾ÙŠÚº Ù€ جن Ú©Ù‰ تعداد بارہ Ú¾Û’ اور پھر کھتے Ú¾ÙŠÚº کہ قرآن Ú©Ù‰ ظاھرى تعليمات جن Ú©Ùˆ احکام ØŒ قوانين اور شريعت کھا جاتا Ú¾Û’ØŒ مکمل ضابطہ ٴحيات بھى Ú¾Û’ اور اپنى معنوى اصليت Ú©Û’ اعتبار سے مکمل بھيـ يہ ايک ضابطہ Ù´ حيات Ú¾Û’ جو قيامت تک باطل اور منسوخ Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوسکتا ان اسلامى قوانين Ùˆ احکام Ú©Ùˆ صرف اھلبيت(ع) Ú¾Ù‰ سے حاصل کيا جاسکتا Ú¾Û’ اور بسـ لھذا يہ بات واضح ھوجاتى Ú¾Û’ کہ :

بارہ امامى شيعہ او رزيديہ فرقہ Ú©Û’ درميان کلى طور پر فرق يہ Ú¾Û’ کہ زيدى شيعہ غالبا امامت Ú©Ùˆ اھلبيت(ع) سے مخصوص Ù†Ú¾ÙŠÚº جانتے ساتھ Ú¾Ù‰ اماموں Ú©Ù‰ تعداد Ú©Ùˆ بارہ Ú©Û’ عددميں منحصر ومحدودبھى Ù†Ú¾ÙŠÚº کرتے نيز اھلبيت(ع) Ú©Ù‰ فقہ Ú©Ù‰ پيروى بھى Ù†Ú¾ÙŠÚº کرتے Ù€ اسى طرح بارہ امامى شيعہ اور اسماعيلى شيعہ Ú©Û’ درميان مجموعى طور پر فرق يہ Ú¾Û’ کہ اسماعيليہ فرقے کا اعتقاد يہ Ú¾Û’ کہ امامت سات Ú©Û’ عدد Ú©Û’ اردگرد گھومتى Ú¾Û’ اور نبوت حضرت محمد پر ختم Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوئى Ú¾Û’ Ù€ احکام شريعت ميں تغير Ùˆ تبدل بلکہ اصل فرائض Ú©Ùˆ ختم کردينا يا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دينا ØŒ خصوصا ًباطنيہ فرقہ Ú©Û’ قول Ú©Û’ مطابق کوئى گناہ Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾Û’ ليکن اس Ú©Û’ برعکس شيعہ اثنا Ø¡ عشرى يا بارہ امامى حضرت محمد  Ú©Ùˆ خاتم الانبياء جانتے Ú¾ÙŠÚº اور آپ Ú©Û’ بعد بارہ جانشينوں اوراماموں پر ايمان رکھتے Ú¾ÙŠÚº اسى طرح ظاھرى شريعت کومعتبر اورناقابل منسوخ اور نا قابل تبديل سمجھتے Ú¾ÙŠÚº نيزقرآن Ú©Û’ ظاھرى اور باطنى معنى پر مکمل يقين اور ايمان رکھتے Ú¾ÙŠÚº Ù€ خاتمۂ باب

آخرى دو صديوں کے دوران بارہ امامى شيعوں ميں سے دو دوسرے فرقے بنام ” شيخيہ اور کريم خانيہ “ پيدا ھوگئے ھيں ـ اگرچہ بعض مسائل ميں دوسرے فرقوں کے ساتھ ان کا اختلاف ھے ليکن يہ اختلاف صرف فقھى مسائل ميں ھے نہ کہ نفى و اثبات کے اصلى مسائل ميں لھذا ھم ان کو اصل فرقے نھيں سمجھتے ـ

اسى طرح ايک فرقہ ”على اللٰھى “ کے نام سے بھى موجود ھے جو بارہ امامى شيعوں سے جدا اورالگ ھوا ھےـ اس فرقے کو غلاة (غلو کرنے والا ، مبالغہ کرنے والا )کھا جاتاھے اور باطنيہ اور اسماعيليہ کى طرح يہ فرقہ بھى صرف باطن پر ايمان رکھتا ھے اور چونکہ اس فرقے کے پاس کوئى منظم اورمرتب نظام موجود نھيں ھے اس لئے ھم اس فرقے کوشيعہ فرقوں ميں شمار ھى نھيں کرتے ـ

اثنا عشرى شيعوں کى تاريخ کا خلاصہ

جيسا کہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ ابواب ميں واضح ھوچکا Ú¾Û’ کہ شيعوں Ú©Ù‰ اکثريت بارہ امامى شيعوں پر منحصر تھى Ù€ يہ ÙˆÚ¾Ù‰ جماعت تھى جو حضرت علي(ع) Ú©Ù‰ پيروکار اور جانبدار تھى اور جس Ù†Û’ حضرت پيغمبر اکرم  Ú©Ù‰ رحلت Ú©Û’ بعد اھلبيت(ع) Ú©Û’ حقوق Ú©Ù‰ بحالى خصوصا ًخلافت اور دينى رھبرى Ú©Û’ بارے ميں اعتراضات کئے تھے اور اس Ú©Û’ بعد اکثريتى جماعت يعنى اھلسنت سے الگ ھوگئى تھى Ù€

شيعہ ، خلفائے راشدين (11 ھ تا 35 ھ )کے زمانے ميں ھميشہ سياسى دباؤ کے زير اثر رھے او اس کے بعد بنى اميہ کى خلافت کے زمانے (40 ھ تا 321 ھ )ميں وہ جان و مال کى حفاظت سے بھى محروم ھوگئے تھے ليکن جس قدر بھى ان پر ظلم و ستم اورسياسى دباؤ زيادہ بڑھتا جاتا تھا وہ اپنے عقيدے اور ايمان ميں زيادہ سے زيادہ پختہ ھوتے جاتے تھے خصوصا ً اپنى مظلوميت اور محروميت کى وجہ سے اپنے عقيدے او ر نظريے کى وسعت اور ترقى ميں زيادہ کوشش اور جد وجھد کرتے اور زيادہ سے زيادہ فائدہ اٹھاتے تھے ـ اس کے بعد دوسرى صدى ھجرى کے وسط ميں جبکہ خلفائے عباسى نے عنان حکومت اپنے ھاتہ ميں لے لى تھى شيعوں نے اس زمانے کى ھرج و مرج اور بگڑتے ھوئے حالات کے پيش نظر کسى قدر امن و امان کا سانس ليا مگر اس عارضى مدت اور مھلت کے بعد دوبارہ ان پر سختى شروع ھوگئى اور يہ سختى تيسرى صدى ھجرى کے آخر تک روز بروز بڑھتى ھى رھى ـ

چوتھى صدى ھجرى کے آغاز ميں جب آل بويہ کے شيعہ حکمرانوں نے سلطنت شروع کى اور عنان اقتدار سنبھالى تو اس وقت شيعوں نے بھى طاقت حاصل کرلى ـ اس کے ساتھ ھى ان کو آزادى بھى مل گئى تھى ـ لھذا انھوں نے اعلانيہ طور پر اپنے مخالفوں کا مقابلہ شروع کرديا تھا ـ پانچويں صدى ھجرى تک حالات اسى طرح جارى رھے ـ چھٹى صدى ھجرى کے اوائل ميں مغلوں (تاتاريوں )کے حملے شروع ھوگئے جن کى وجہ سے ايران ميں عام مشکلات پيدا ھوگئيںـ دوسرى طرف صليبى جنگوں کے شروع ھو جانے کے سبب اسلامى حکومتيں شيعوں پر زيادہ دباؤ بھى نھيں ڈالتى تھيں ـ

خصوصا ً بعض مغل سلاطين کے مذھب شيعہ اختيار کرلينے کى وجہ سے اور اسى طرح مازندران کے علاقے ميںمرعشى سلاطين کى حکومت کے سبب شيعوںکى ترقى اور وسعت ميںبھت مددملى ـاس طرح تمام اسلامى ممالک کے کونے کونے ميں خاص کرايران ميں شيعوں کى تعداد ميں خاطر خواہ اضافہ محسوس ھونے لگا ـ نويں صدى ھجرى تک يھى حالت قائم رھى ـتقريبا ً دسويں صدى ھجرى کے شروع ميںايران ميں صفوى حکومت کے ظھور سے مذھب شيعہ نے سرکارى مذھب کى حيثيت اختيار کرلى اور اب پندرھويں صدى ھجرى يعنى آج تک يہ مذھب ايران ميںسرکارى مذھب کے طور پر باقى ھے ـ اس کے علاوہ دنيا کے مختلف اسلامى اور غير اسلامى ملکوں ميں بھى کروڑوں کى تعداد ميں شيعہ زندگى گزاررھے ھيں ـ

حوالے


1ـ يہ مطالب کتاب ” الملل و النحل “ شہرستانى اور کتاب کامل ، ابن اثير سے اخذ کئے گئے ہيں
2ـ يہ مطالب ، کتب کامل ابن اثير ، روضة الصفا ، حبيب السير ، تاريخ ابى الفداء ، ملل و النحل شہرستانى اور اس کے بعض اجزاء يعنى تاريخ آغا خانيہ سے نقل اور ماخوذ ہيں ـ



back 1 2 3 4