صفات مومن



مومن کی بارہویں صفت”معلم الجاہل “ہے

 ÛŒØ¹Ù†ÛŒ مومن جاہلوں Ú©Ùˆ تعلیم دیتا ہے اور جاہل نا جاننے والے Ú©Ùˆ کہا جاتاہے Û”

غافل کو متوجہ کرنے ،جاہل کو تعلیم دینے اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر میں کیا فرق ہے؟

ان تینوں واجبوں کوکبھی بھی ایک نہیں سمجھنا چاہئے۔”غافل “اس کو کہتے ہیں جو حکم کو جانتا ہو مگر اس کی طرف متوجہ نہ ہو (موضوع کو بھول گیا ہو)مثلاًجانتا ہو کہ غیبت کرنا گناہ ہے لیکن اس سے غافل ہو کر غیبت میں مشغول ہو جائے ۔

” جاہل“اس کو کہتے ہیں جو حکم کو ہی نہ جانتا ہو اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے حکم کے بارے میں بتائیں جیسے وہ یہ ہی نہیں جانتا کہ غیبت حرام ہے۔

” امر بالمعروف ونہی عن المنکر“یہ اس مقام پر ہے جہاں موضوع اور حکم کے بارے میں علم ہو یعنی نہ جاہل ہو اور نہ ہی غافل۔ان سب کا حکم کیا ہے؟

” غافل “یعنی اگر کوئی موضوع سے غافل ہو اور وہ موضوع مہم نہ ہو تو واجب نہیں ہے کہ ہم اس کو متوجہ کریںجیسے نجس چیز کا کھانا لیکن اگر موضوع مہم ہو تو متوجہ کرنا واجب ہے جیسے اگر کوئی کسی بے گناہ انسان کا خون اس کو گناہ گار سمجھتے ہوئے بہا رہار ہو تو اس مقام پر اس کو متوجہ کرنا واجب ہے۔

” جاہل“جو احکام سے جاہل ہو اس کو تعلیم دینا واجب ہے۔

” امر بالمعروف ونہی عن المنکر“اگر کوئی انسان کسی حکم کے بارے میں جانتا ہوو غافل بھی نہ ہو اور پھر بھی گناہ انجام دے تو ہمیں چاہئے کہ نرم لب و لہجہ میں امر ونہی کریں۔

یہ تینوں واجب ہیں مگر تینوں کے دائروں میں فرق پایا جاتا ہے ۔عوام میں جو یہ کہنے کی رسم ہو گئی ہے کہ ”موسیٰ اپنے دین پر اور عیسیٰ اپنے دین پر“یا یہ کہ” مجھے اور تجھے ایک قبر میں نہیں دفنایاجائے گا“بے بنیاد بات ہے۔ہمیں چاہئے کہ آپس میں ایک دوسرے کو متوجہ کریںاور امر بالمعروف اور نہی عن المنکرسے غافل نہ رہیں۔یہ ہمارا ہی کام ہے کسی دوسرے کا نہیں۔روایت میں ملتا ہے کہ سماج میں گناہگار انسان کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی کشتی میں بیٹھ کر اپنے بیٹھنے کی جگہ پر سوراخ کرے اور اب جب اس کے اس کام پر اعتراض کیا جائے تو جواب دے کہ میں تو اپنی جگہ پر سوراخ کررہا ہوںتو ایسے انسان کے جواب میں کہا جاتا ہے کہ اس سوراخ کے نتیجہ ہم سب مشترک ہیں کیونکہ اگر کشتی میں سوراخ ہوگا تو ہم ڈوب جائیں گے ۔روایت میں اس کی دوسری مثال یہ ہے کہ اگر بازار میں ایک دوکان میں آگ لگ جائے اور بازار کے تمام دکاندار اس کو بجھانے کے لئے اقدام کریں تو وہ دوکاندار ان سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ تمھیں کیا مطلب یہ میری اپنی دکان ہے،کیونکہ اس کو فورا جواب ملے گا کہ ہماری دکانیں بھی اسی بازار میں ہیں ممکن ہے کہ آگ ہماری دکان تک بھی پہونچ جائے۔یہ دونوںمثالیںامر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فلسفہ کی صحیح تعبیر ہیں۔اور اس بات کی دلیل کہ یہ ہم سب کا فریضہ ہے یہ ہے کہ سماج میں ہم سب کی سرنوشت مشترک ہے ۔



back 1 2 3 next