حسد



قابيل Ù†Û’ جب ديکھا کہ ھابيل Ú©Ù‰ قربانى تو بارگاہ الٰھي ميں قبول Ú¾Ùˆ گئي  ليکن اس Ú©Ù‰ قربانى رد کر دي گئى تو اس Ú©Û’ دل ميں کينہ Ùˆ حسد Ú©Ù‰ آگ بھڑک اٹھي  اور آخر کار اس Ù†Û’ ھابيل Ú©Û’ قتل کا پروگرام بنا ليا Û” حسد Ù†Û’ اس Ú©Û’ دل ميں پنجہ گاڑديا۔ اخوت Ùˆ انسانيت کا جذبہ اس Ú©Û’ دل سے نا پيد Ú¾Ùˆ گيا Û” اور اس Ù†Û’ اپنے بھائى Ú©Û’ سر Ú©Ùˆ پھاڑ Ú©Ù‰ چٹان سے ٹکرا ديا اور ھابيل Ú©Û’ مقدس جسم Ú©Ùˆ صرف ھابيل Ú©Ù‰ خلوص نيت Ú©Û’ جرم ميں انھيں Ú©Û’ خون سے نھلا ديا Û” اس وقت Ú©Ù‰ حيرت زدہ دنيا Ù†Û’ حسد Ú©Ù‰ پھلى قربانى ديکھى جو آدم عليہ السلام Ú©Û’ بيٹے Ú©Û’ ھاتھوں نماياں ھوئى Û” حسد Ù†Û’ جب اپنا کام کر ليا توقابيل اپنے اس قبيح فعل پر نادم ھوا ليکن اس وقت ندامت بيکار ھوئى اور قابيل اپني پورى زندگى اس روحانى عذاب Ú©Ùˆ بر داشت کرتا رھا Û” اگر قابيل Ú©Û’ Ø°Ú¾Ù† ميں فکر صحيح کا تصور ھوتا تو وہ فيضان الٰھى سے محروم ھونے Ú©Ù‰ علت تلاش کرتا Û”

جرمنى عالم شوپنھاور کھتا ھے : حسد انسان کے بد ترين احساسات ميں سے ايک ھے اس لئے اس کو سعادت کا بدترين دشمن خيال کرنا چاھئے اور اس کا سر کچلنے اور اس کو دبانے کى مسلسل کوشش کرنى چاھئے ۔

اگر کسى معاشرے ميں حسد کا دور دورہ ھو جائے تو پھر اس معاشرے ميں لڑائى جھگڑے کا عام ھونا ضرورى ھے اور پھر اس معاشرے ميں جو پرورش پاتے ھيں وہ بجائے اس کے کہ دوسروں کى کميوں کو دور کريں اور لوگوں کے حالات کو بھتر بنائيں دوسروں کى ترقى و سعادت ميں راستے کاروڑا بن جاتے ھيں اور ان کى خود غرضى ھر قسم کے اصلاح سے مانع ھو جاتى ھے ۔ اس کے نتيجے ميں لوگوں کا چين و سکون غارت ھوجاتا ھے اور آبادو متمدن معاشرہ فنا کے گھاٹ اتر جاتا ھے ۔ بقول ڈاکٹر کارل : ھمارے بخل و عقيم پن کى سارى ذمہ داري حسد پر ھوتى ھے ۔ کيونکہ يھى حسد ھے جو ھم کو ديگر ترقى يافتہ قوموں تک پھونچنے نھيں ديتا اور اسى حسد کى وجہ سے بھت سے با صلاحيت افراد جو امتوں کي قيادت کر سکتے ھيں پيچھے رہ جاتے ھيں ۔ آج کل دنيا کے گوشے گوشے ميں جو جرائم رونما ھوتے ھيں جن کے ھمراہ ظلم و جور بھى ھوتا ھے ان کا سر چشمہ يھى حسد ھے اور اس حقيقت کا انکشاف اس وقت ھو جائے گا ۔ جب ھونے والے واقعات کي گھرائى ميں آپ پھونچيں گے ۔

حسد کے بارے ميں دين کا تبصرہ

ارشاد خدا وند عالم ھے :” لا تتمنوا ما فضل اللہ بہ بعضکم على بعض “ (۱) اور خدا نے جو تم ميں سے ايک کو دوسرے پر فضيلت دے رکھى ھے اس کى ھوس نہ کرو ۔ يہ صحيح ھے کہ انسان فطرى طور سے حصول نفع کا خواھش مند ھے ليکن يہ خواھش حدود و قوانين شرع کے اندر ھونى چاھئے ۔ اسى طرح اسے اصول آزادى سے ھم آھنگ ھونا چاھئے اور انساني معاشرہ اس کو درست بھى سمجھتا ھو ۔

اسى لئے اگر خدا نے کسى کو کسى نعمت سے نوازا ھے تو کسى دوسرے شخص کو اپني فطرت ِ منفعت طلبى اور اپنى حس بد خواھى کى تسکين کے پيش نظر اس سے اس نعمت کو چھين لينے کا حق نھيں ھے ۔ بلکہ اس کو چاھئے کہ اپنے حصول آرزو کى خواھش کے لئے عاقلانہ روش اختيار کرے اور جس طرح خدا نے حکم ديا ھے اسى دائرے کے اندر تلاش و جستجو کرے ۔ اور فضل خدا وند عالم سے دعا کرے تاکہ راستے کي مشکلات کو دور کر کے اس کو مقصد تک پھونچا دے ۔

اگر حاسد اپني فکرى صلاحيتوں کو نا مناسب جگھوں پر صرف نہ کر کے خدا پر بھروسہ کر کے اپنے معقول مقاصد ميں خرچ کرتا اور راستوں کے خس و خاشاک کو دور کر کے پائے استقلال کو منزل مقصود کے لئے رواں رکھتا تو اس کے گھر ميں نيک بختى کا سورج چمک کے رھتا ۔

ائمھٴ معصومين عليھم السلام سے اس خطرناک صفت Ú©Û’ بارے ميں بھت سى روايات منقول Ú¾ÙŠÚº اور ائمھٴ عليھم السلام Ù†Û’ Ú¾Ù… Ú©Ùˆ اس صفت سے ڈرايا Ú¾Û’ اس سلسلہ ميں امام جعفر صادق عليہ السلام Ú©ÙŠ ايک روايت Ú©Ù‰ طرف توجہ فرمائيے جس ميں ارشاد فرمايا Ú¾Û’ :   Û” Û” Û” Û”  دل کا نابينا ھونا اور فضل خدا کا انکار کرنا حسد Ú©Ù‰ اصل Ú¾Û’ اور يہ دونوں Û” کوري Ù´ دل Ùˆ انکار نعمت Û” کفر Ú©Û’ بازو Ú¾ÙŠÚº Û” اسى حسد Ú©Ù‰ وجہ سے اولاد آدم(ع) حسرت ابدى Ú©Û’ چالہ ميں گر Ù¾Ú‘Ù‰ اور اس طرح حاسد ايسے مھلکہ ميں Ù¾Ú‘ گيا جس سے قيامت تک نجات نا ممکن Ú¾Û’ Û” ( Û²)  

حسد کى ايک علت گھر کا برا ماحول بھى ھوا کرتا ھے۔ جو ماں باپ اپنے کسي ايک بچے سے مھر محبت کرتے ھيں اور دوسرے کى طرف توجہ بھي نھيں کرتے اس دوسرے بچے کے دل ميں ايسى گرہ پڑ جاتي ھے جس کا نتيجہ حقارت و سر کشى کى صورت ميں ظاھر ھوتا ھے اسى وجہ سے بچے کے دل ميں حسد پيدا ھو جاتا ھے جو بڑے ھونے پر اس کى بد بختى و سياہ روزى کا باعث ھوتا ھے اسى طرح جس معاشرے کى بنياد عدل و انصاف پر نھيں ھوتى جھاں نسلى و قومى تعصب ھوتا ھے وھاں لوگوں کے دلوں ميں خود بخود سر کشى کا جذبہ پيدا ھو جاتا ھے ۔ اور ان کے دلوں ميں آتش حسد بھڑک اٹھتى ھے ۔

اسى لئے رسول اکرم صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا ھے : اپنے بچوں کے درميان عطيہ و بخشش ميں مساوات کا برتاؤ کرو ۔(۳ ) اور يہ صرف اس لئے فرمايا کہ ان کے دلوں ميں حسد پيدا نہ ھو ۔

پروفيسر بر ٹر انڈر اسل Ù†Û’ ايک کتاب Ú©Û’ حوالے سے اس فصل کا ايک حصہ لکھا Ú¾Û’ جس ميں پوشيدہ قلبى گناھوں سے بچنے کا طريقہ لکھا Ú¾Û’ چنانچہ وہ لکھتے Ú¾ÙŠÚº : ( لوسى ) Ú©Ùˆ ايک چھوٹى سى کاپى دي گئى کہ تمھارے خيال ميں جو بھى آئے اس Ú©Ùˆ اس ميں Ù„Ú©Ú¾Ùˆ Û” اور صبح Ú©Ùˆ ناشتے Ú©Û’ وقت لوسى Ú©Û’ والدين Ù†Û’ ايک گلاس لوسى Ú©Û’ بھائى Ú©Ùˆ ايک کيسيٹ لوسى Ú©Ù‰ بھن Ú©Ùˆ ديا اور لوسى Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ نہ ديا چنانچہ اس Ù†Û’ اپنى کاپى ميں لکھا Ú¾Û’ : اس وقت ميرے دل ميں ايک برا خيال آيا اور وہ يہ کہ اس Ú©Û’ والدين اس Ú©Û’ بھائى بھن Ú©Û’ مقابلے ميں ا سکو بھت Ú©Ù… چاھتے Ú¾ÙŠÚº Û” 



back 1 2 3 4 next