کلینی کے بارے میں



ابن شہر آشوب مازندرانی، علامہ حلی ، ابن داؤد نے، معمول کے مطابق شیخ طوسی اور شیخ نجاشی کے الفاظ کو کلینی کی مدح میں نقل کیا ہے۔

سید ابن طاؤس (م۶۶۴ھ)لکھتے ہیں:

نقل حدیث میں شیخ کلینی کی وثاقت و امانت داری تمام دانشمندوں کے نزدیک متفق علیہ ہے ۔(8)

شیخ حسین بن عبد الصمد عاملی(شیخ بہائی کے پدر بزرگوار) فرماتے ہیں:

محمد بن یعقوب کلینی اپنے دور کے تمام علماء کے استاد و رئیس تھے اور نقل احادیث میں موثق ترین عالم تھے آپ حدیث کی چھان بین میں سب سے زیادہ آشنا اور سب پر فوقیت رکھتے تھے۔(9)

ملا خلیل قزوینی مشہور فقیہ و محدث اصول الکافی کی فارسی شرح میں لکھتے ہیں:
دوست و دشمن سب آپ کی فضیلت کے معترف تھے۔(10)

علامہ مجلسی نے مرآۃ العقول شرح اصول الکافی میں لکھا ہے:

شیخ کلینی تمام ررقوں میں مورد قبول اور ممدوح خاص و عام تھے۔(11)

مرزا عبد اللہ اصفہانی معروف بہ "آفندی" علامہ مجلسی کے نامی گرامی شاگرد لکھتے ہیں:
رجال کی کتابوں میں اکثر جگہ "ثقۃ الاسلام " سے مراد جناب ابو جعفر محمد بن یعقوب بن اسحاق کلینی رازی صاحب الکافی ہیں یعنی شیخ کلینی ممتاز بزرگوار، عامہ و خاصہ کے نزدیک مسلم، اور دونوں فرقے کے مفتی ہیں۔(12)

مرزا محمد نیشاپوری ، محدث اخباری لکھتے ہیں:



back 1 2 3 4 5 next