اسباب نزول



امام بدرالدین زرکشی بعض محققین سے نقل کرتے ھیں”اس سلسلے میں اکثر روایات کے قابل اعتماد نہ ھونے کامطلب ھرگز یہ نھیں ھے کہ تمام روایات قابل اعتماد نھیں ھیں“([5])

کیونکہ اسباب نزول روایات کے ذریعے سے پہچانے جاتے ھیں اور افسوس کے ساتھ کئی گذشتہ حالات وحوادث ایسے ھیں جو تحریر نھیں ھوئے ھیں اورجو نقل بھی ھوئے ھیں ان کے منابع زیادہ معتبر وقابل اعتماد نھیں ھیں۔

واحدی اپنی کتاب اسباب النزول میں لکھتے ھیں”جائز نھیں ھے کہ اسباب نزولِ آیات کے سلسلے میں کچھ کھا جائے مگر صحیح وقابل اعتماد روایات کے پیش نظر اور یہ کہ وہ روایات خود ایسے افراد سے نقل ھو ئی ھوںجو خود ان حوادث کے وقت موجود ھوں اور انھوں نے اس کامشاھدہ کیا ھو نہ کہ اپنے اندازے کے ذریعے اور بے بنیاد دلائل کے ذریعے نقل کردیا ھو“۔

پھر ابن عباس سے نقل کرتے ھیں کہ پیغمبر اسلام (ص)نے ارشاد فرمایا: ”نقل حدیث سے پر ھیز کرومگر یہ کہ اسکے بارے میں صحیح علم وشناخت ھو کیونکہ جو بھی مجھ پریاقرآن پر جھوٹ باندھے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ھے“۔

محمدبن سیرین کہتے ھیں:” میں نے عبیدہ (جوکہ تابعین کے سمجھدار افراد میں سے ھیں) سے قرآن کی آیت کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا توانھوں نے جواب دیاوہ لوگ چلے گئے جو اسباب نزول آیات کو جانتے تھے“۔

واحدی کہتے ھیں:”اس دورمیں جھوٹ بولنے والے بہت ھیں لہٰذا حقائق قرآن کو سمجھنے میں احتیاط سے کام لیناچاہئے“۔([6])

جلال الدین سیوطی اس سلسلے میں اپنی تمام کوشش کے باوجود۲۵۰سے زیادہ احادیث کوجمع نھیں کرسکے ھیں جن میں صحیح وغیر صحیح احادیث سب ھیں۔([7])

لیکن خوش قسمتی سے مکتب اھل بیت (ع) میں چار ہزار سے زیادہ روایاتِ صحیح اس بارے میں جمع کی جا چکی ھیں(جنھیں آقای برھان نے دس جلدی کتاب میں جمع آوری کیاھے)فی الحال جومنابع ھمارے پاس موجودھیں اسباب نزول کے سلسلے میںجو قابل اطمینان بھی ھیں وہ مندرجہ ذیل کتابیں ھیں۔۱۔جامع البیان طبری، ۲۔الدرّالمنثور سیوطی،۳۔مجمع البیان طبرسی،۴۔تبیان شیخ طوسی، ۵۔اسباب نزول واحدی، ۶۔لباب النقول سیوطی۔

البتہ ان کتب میں بھی مطالب معتبر وغیر معتبر دونوں مخلوط ھیں لہٰذاان مطالب میں دقت کی جائے اورصحیح مطالب کو غیر صحیح سے تشخیص دینے کی مندرجہ ذیل راھیں ھیں۔

(الف)روایت کی سندھو خصوصاً اس آخری فر دکانام موجود ھو جس سے وہ روایت نقل ھوئی ھے اور وہ شخص قابل اطمینان ھو یعنی یامعصوم ھو یا قابل اطمینان صحابی ھو مانند عبداللہ بن مسعود یا ابی بن کعب وابن عباس جیسے افراد جو قرآن کے سلسلے میں کافی اور وافی معلومات رکھتے ھوں اور امّت کے لئے قابل قبول ھوں یا اعلی مقام کے تابعین میں سے ھوں جیسے مجاھد وسعیدبن جبیر وسعید بن مسیّب جو اپنی طرف سے کوئی بات گڑھ کر نھیں لاتے تھے اور جھوٹ بولنے سے بھی پرھیز کیا کر تے تھے۔



back 1 2 3 4 next