حضرت علی ابن ابیطالب علیہ اسلام مختلف جنگوں میں



پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے تین بار اس مطلب کو دھرایا، لیکن علی علیہ السلام کے علاوہ کسی نے پیغمبر اکرم (ص) کی آواز پر لبیک نہ کھا، جبکہ اس وقت علی علیہ السلام صرف ۱۳ سال کے تھے۔ رسول خدا (ص) نے فرمایا: اے علی(ع)! تم ھی میرے بھائی ، جانشین، وارث اور وزیر ھو۔[6]

بستر رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر علی علیہ السلام کی جان نثاری

بعثت Ú©Û’ تیرھویں سال قریش Ú©Û’ سرداروں Ù†Û’ ایک سازش Ú©Û’ تحت پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Ùˆ قتل کرنے کا منصوبہ بنایا Û” اس کام Ú©Û’ لئے ھر قبیلہ سے ایک شخص کاانتخاب کیا، تاکہ رات Ú©Û’ وقت آنحضرت(ص) پر حملہ کرکے آپ(ص)  Ú©Ùˆ شھید کرڈالیں Û” رسول خدا (ص) Ù†Û’ علی علیہ ال

السلام سے اپنے بستر ا پر سونے کو کھا تاکہ دشمن یہ نہ سمجھ سکیں کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ھجرت کر گئے ۔

حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ عمر اس وقت Û²Û³ سال تھی، آپ (ع) Ù†Û’ رسول خدا (ص) Ú©ÛŒ خواھش  Ú©Ùˆ دل سے قبول کیا اور آنحضرت (ص) Ú©Û’ بستر پر سو گئے۔ رسول خدا (ص) شھر سے باھر Ù†Ú©Ù„ کر مکہ Ú©Û’ نزدیک واقع غارثور میں تشریف گئے۔اس رات Ú©Û’ آخری حصہ میں چالیس افراد Ù†Û’ رسول خدا (ص)Ú©Û’ گھر پر حملہ کیا اور رسول خدا(ص) Ú©Û’ بسترپر علی علیہ السلام Ú©Ùˆ پایا  [7]

جنگ بدر

تاریخ اسلام میںحق وباطل کا پھلا معر کہ جنگ بدر تھا ۔یہ جنگ    ۲ھجری میں کفارمکہ Ú©Û’ سرداروں اور اسلام Ú©Û’ سپاھیوں Ú©Û’ درمیان بدر نامی جگہ پر واقع ھوئی۔بدر کا مقام مدینہ سے Û²Û¸ فرسخ دور اور بحر الاحمر سے Ú†Ú¾ کلو میٹر Ú©Û’ فاصلے پر واقع ھے۔کفّارکا لشکر ایک ھزار سے زائد افراد پر مشتمل تھا اور سب Ú©Û’ سب جنگی ساز وسامان سے مسلح تھے ۔لیکن رسول خدا (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ فوج صرف Û³Û±Û³ سپاھی تھے ۔اس جنگ میں لشکر کفّارکے تین نامور پھلوان عتبہ،اس کا بھائی شیبہ اوراس کا بیٹا ولید ،علی علیہ السلام، جناب حمزہ اورجناب عبیدہ Ú©Û’ ھاتھوں قتل ھوئے۔اس جنگ میں علی علیہ السلام Ú©ÛŒ عمر Û²Ûµ سال تھی۔[8]

جنگ احد

جنگ بدر Ú©Û’ ایک سال بعد،مشرکین Ù†Û’ اپنی فوج Ú©Ùˆ نئے سرے سے منظم اور مسلح کر Ú©Û’ مختلف قبیلوں سے تین ھزار جنگجو ابو سفیان Ú©ÛŒ سرکردگی میںروانہ کئے اور تمام جنگی  سازوسامان سے لیس Ú¾Ùˆ کر اس فوج Ù†Û’ مدینہ سے ایک فرسخ Ú©ÛŒ دوری پر کوہ احد Ú©Û’ دامن میں پڑاؤ ڈالا۔رسول خدا (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ù†Û’ سات سو سپا ھیوں پرمشتمل ایک فوج Ú©Û’ ساتھ ان کا مقابلہ کیا۔آنحضرت (ص) Ù†Û’ عبد اللہ ابن جبیر Ú©ÛŒ سر کرد Ú¯ÛŒ میںپچاس تیراندازوں Ú©Ùˆ لشکر اسلام Ú©Û’ پیچھے ایک پھاڑ Ú©Û’ درہ پر مامور کیا اور Ø­Ú©Ù… دیاکہ اس جگہ Ú©Ùˆ کسی بھی حالت میں نہ چھوڑیں۔

لشکر کفّارسے ، طلحہ ا بن ابی طلحہ، ابو سعید ا بن طلحہ، حرث ا بن ابی طلحہ، ابوعزیز ا بن طلحہ، عبد اللہ ابن ابی جمیلہ او رارطات ابن سر جیل نامی کئی پھلوان با لترتیب میدان کارزار میں

 

آئے اور یہ سب، ۲۶ سالہ نوجوان حضرت علی علیہ السلام کے ھاتھوں قتل کئے گئے۔ اسلام کے سپاھی جنگ کی ابتدا ء میں فتحیاب ھو ئے۔ لیکن تیراندازوں کے درہ کو چھوڑنے کی وجہ سے خالدا بن ولید کی سرکردگی میں دشمن کے سواروں نے مسلمانوں پر حملہ کر دیا اور انھیں شکست دیدی۔ اس جنگ میں ستر مسلمان شھید ھوئے، جن میں حضرت حمزہ (ع) بھی تھے۔ بعض سپاھیوں ، من جملہ علی (ع) نے رسول خدا کا مشکل سے دفاع کیا۔ علی علیہ السلام کے بدن پر اس جنگ میں ۹۰ زخم آئے، اسی جنگ میں یہ آسمانی آواز سنی گئی” لافتی الا علی لا سیف الا ذولفقار“:”علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی جوان نھیں اور ذوالفقار کے علاوہ کوئی تلوار نھیں [9]



back 1 2 3 4 5 next