حضرت علی ابن ابیطالب علیہ اسلام مختلف جنگوں میں



جی ھاں ، اسلام کا یہ عظیم پھلوان ،ھر اس کارزار میں حاضر ھوتا تھا جھاں پر دشمن اورکفار اسلام اور مسلمانوں کو نابود کرنے کے لئے آتے تھے، اور وہ ان کے مقابلہ میں دل و جان سے اسلام و مسلمین کا دفاع کرتا تھا۔ اس طرح اس دلاور پھلوان کو ایسے فخر و مباھات نصیب ھوئے کہ دوسرے ان سے محروم رھے۔

آپ کے بھائی جعفرا بن ابیطالب(ع)

جعفرا بن ابیطالب(ع) ØŒ پیغمبر اسلام (ص) Ú©Û’ صحابی اور حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ بھائی ھیں، جو آپ(ع) سے دس سال بڑے تھے۔ وہ ایک دلاور پھلوان اور اولین مسلمانوں میں سے تھے۔ وہ جعفر طیار Ú©Û’ نام سے مشھور ھیں، کیونکہ انھوں Ù†Û’ ایک جنگ میں اپنے دونوں بازو قربان کئے اور رسول خدا (ص) Ù†Û’ ان Ú©Û’ بارے میں فرمایاکہ خدواند متعال Ù†Û’ ان Ú©Û’  دوبازؤں Ú©Û’ عوض انھیں بھشت میں دو پر عطا کئے ھیں۔ اسی لئے جعفر طیار Ú©Û’ نام سے مشھور [13]ھوئے۔

پیغمبر اسلام (ص) جعفر طیار سے کافی محبت کرتے تھے۔ انھوں Ù†Û’  Ûµ    ھجری میں دوسرے مسلمانوں Ú©Û’ ھمراہ حبشہ Ú©ÛŒ طرف ھجرت Ú©ÛŒ اور وھاں پر مھاجرین Ú©Û’ گروہ Ú©Û’ ترجمان Ú©ÛŒ حیثیت سے منتخب ھوئے، جبکہ اس وقت صرف Û²Û´ سالہ جوان تھے۔ ھجرت کر Ú©Û’ جانے والے مسلمان   Û·   ھجری تک حبشہ ھیں رھے اور اس Ú©Û’ بعد واپس مدینہ لوٹے۔ حبشہ سے مسلمانوں Ú©ÛŒ واپسی عین اس وقت ھوئی جب پیغمبر اسلام (ص)  خیبر فتح کر Ú©Û’  مدینہ واپس لو Ù¹Û’ Û”

پیغمبر اکر م(ص) نے جوں ھی انھیں دیکھا، اپنے چچا زاد بھائی کے احترام میں اپنی جگہ سے کھڑے ھوگئے، اپنی باھوں کو ان کی گردن میں ڈالا اور ان کے ما تھے کو چوما اور رونے لگے۔ اس کے بعد فرمایا :میں نھیں جانتا کہ میں کس چیز کی خوشی مناؤ ں،جعفر کے آنے کی یا فتح خیبر کی [14]

Û¸  -    ھجری میں، یعنی حبشہ سے لوٹنے Ú©Û’ ایک سال بعد، جعفر طیار، رسول خدا (ص) Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے ØŒ رومیوں سے جنگ کرنے Ú©Û’ لئے تین ھزار جنگجوؤں پر مشتمل ایک لشکر Ú©Û’ سپہ سالار Ú©ÛŒ حیثیت سے اردن Ú©ÛŒ طرف روانہ ھوئے۔ اسلام Ú©Û’ سپاھی مدینہ سے روانہ Ú¾Ùˆ کر اردن Ú©ÛŒ سرزمین میں”موتہ“ Ú©ÛŒ جگہ پر رومیوں سے نبرد آزماھوئے۔

اس جنگ میں بھادری کے ساتھ لڑنے کے بعد جعفر کے دونوں بازو کٹ گئے، اس کے بعد انھوں نے پرچم اسلام کو اپنے سینے سے لگا لیا ، یھاں تک کہ شھید ھوگئے، ان کو اس حالت میں دفن کیا گیا کہ ، بدن پر ستر (۷۰) زخم لگے ھوئے تھے[15]

جب رسول خدا (ص) کو جعفر کی شھادت کی خبر ملی توآپ(ص) نے روتے ھوئے فرمایا: جعفر جیسے شخص کے لئے ضرور رونا چاہئے۔

 

 



[1] تاریخ انبیاء ج ۱، ص ۷۶بحار الانوار ج ۳۵، ص ۶۸، شرح نھج البلاغہ حدیدی، ج ۱، ص ۶



back 1 2 3 4 5 next