نبوت Ú©ÛŒ معرÙت خداوند عالم Ú©Û’ لئے ضروری Ú¾Û’ Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº Ú©ÛŒ ھدایت Ú©Û’ لئے اØکام Ú©Û’ ساتھ انبیاء علیھم السلام Ú©Ùˆ مبعوث کرے اس مطلب پر تین دلائل پیش کررھے ھیں Û” Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ دلیل :
اس لئے Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† Ú©ÛŒ پیدائش کا Ú¾Ø¯Ù ÛŒÛ Ù†Ú¾ÛŒÚº Ú¾Û’ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© مدت تک اس دنیا میں رھے، اور Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ نعمتوں Ú©Ùˆ استعمال کرے اور ھر Ø·Ø±Ø Ú©ÛŒ عیش Ùˆ عشرت یا دنیاوی Ûزاروں دکھ درد اور پریشانیوں Ú©Û’ داغ Ú©Ùˆ اپنے Ø³ÛŒÙ†Û Ù¾Ø± برداشت کرکے رخت سÙر باندھ کر Ùنا Ú©Û’ گھاٹ اتر جائے، اگر ایسا Ú¾Û’ تو انسان Ú©ÛŒ خلقت عبث Ùˆ بے ÙØ§Ø¦Ø¯Û Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ ![1] جب Ú©Û Ø®Ø¯Ø§Ø¦Û’ تبارک Ùˆ تعالیٰ Ú©ÛŒ ذات ایسے کاموں سے پاک اور مبرا Ú¾Û’Û” انسان ØŒ خداوند عالم Ú©ÛŒ بھترین Ùˆ اÙضل ترین مخلوق Ú¾Û’ اور اس Ú©Ùˆ پیدا کرنے کا مقصد ÛŒÛ Ú¾Û’ Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† اپنے اعمال Ú©Û’ Ø°Ø±ÛŒØ¹Û Ú©Ù…Ø§Ù„Ø§Øª Ùˆ Ùضائل Ú©Û’ اعلیٰ Ù…Ø±ØªØ¨Û Ù¾Ø± پھونچ جائے ØªØ§Ú©Û Ù‚ÛŒØ§Ù…Øª Ú©Û’ دن بھترین ثواب Ùˆ جزا کا مستØÙ‚ قرار پائے۔ Ù„Ûٰذا پروردگار عالم Ú©ÛŒ ذات Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ نظم Ùˆ قانون کا Ù…Øتاج پایا تو ان Ú©Û’ لئے انبیاء (ع) Ú©Û’ دستور العمل بھی بھیجا ØªØ§Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† Ú©Ùˆ تعلیم دیں اور انسان Ú©Ùˆ ضلالت Ùˆ گمراھی Ú©ÛŒ تاریکی سے نکالیں ØŒ ÛŒÛ ÙˆÚ¾ÛŒ اØکام ھیں جو ساتھ قوانین اور انسان Ú©ÛŒ زندگی اور آخرت دونوں Ú©Ùˆ سدھارتے ھیں، لوگوں Ú©Ùˆ زیادتی اور زور Ùˆ زبردستی سے روکتے ھیں اور انسان Ú©ÛŒ آزادی Ú©Û’ Øقوق Ú©Û’ Ù…ØاÙظ ھیں نیز انسان Ú©Ùˆ کمال Ùˆ صراط مستقیم اور Ø§Ù„Ù„Û ØªÚ© پھونچاتے ھیں Û” کیا انسان Ú©ÛŒ ناقص عقل ایسا جامع دستور العمل اور منظم پروگرام لوگوں Ú©Û’ Øوالے کر سکتی Ú¾Û’ ØŸ ھر گز ممکن نھیں ØŒ اس لئے Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† Ú©ÛŒ عقل اور اس Ú©ÛŒ معلومات ناقص Ùˆ Ù…Øدود ھے،لوگوں Ú©ÛŒ عقل اچھے، برے جلوت Ùˆ خلوت انÙرادیت Ùˆ اجتماعیت Ú©Û’ Øالات پر کاÙÛŒ اور کامل معلومات نھیں رکھتی Ú¾Û’ Û” اس لئے Ú¾Ù… دیکھتے ھیں Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† Ù†Û’ ابتدائے خلقت سے لیکر آج تک ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا اور بے Øد دولتوں کا سیلاب بÛاد یا Ú©Û Ù…ØÚ©Ù… Ùˆ کامل اور جامع انسانیت Ú©Û’ لئے قانون بنائے لیکن ابھی تک Ù†Û Ø¨Ù†Ø§ سکا ØŒ قانون تو بے شمار بنتے رھتے ھیں، لیکن Ú©Ú†Ú¾ Ú¾ÛŒ دنوں میں اس Ú©ÛŒ خامیاں اور غلطیاں Ú©Ú¾Ù„ کر سامنے آجاتی ھیں Ù„Ûذا یا تو لوگ اس Ú©Ùˆ پورے طور پر ختم کر دیتے ھیں یا اس میں تبدیلی اور نظر ثانی Ú©Û’ در Ù¾Û’ Ú¾Ùˆ جاتے ھیں Û” دوسری دلیل :
خود انسان Ú©ÛŒ طبیعت میں خود خواھی اور خود غرضی Ú©Û’ میلان پائے جاتے ھیں Ù„Ûذا ÙˆÛ Ú¾Ø± Ø·Ø±Ø Ú©Û’ Ùوائد Ú©Ùˆ اپنے اور اپنے اقارب Ú©Û’ لئے سب سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù¾Ø³Ù†Ø¯ کرنے لگتا Ú¾Û’ Ù„Ûذا نتیجتاً ÛŒÛ Ø¹Ø§Ø¯Øª Ùˆ Ùطرت مساوات کا قانون بنانے سے مانع ھوتی Ú¾Û’ Û” جب بھی انسان Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ú©Ø±ØªØ§ Ú¾Û’ Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ ایسا قانون بنائے جس میں ھوائے Ù†Ùس اور خود خواھی نیز خود پسندی کا کوئی دخل Ù†Û Ú¾ÙˆØŒ اپنے اور پرائے ایک ص٠میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ú¾ÙˆÚº اور ھر ایک Ú©Ùˆ ایک Ù†Ú¯Ø§Û Ø³Û’ دیکھا جا رھاھو لیکن کھیں Ù†Û Ú©Ú¾ÛŒÚº طبیعت اور خواھش Ù†Ùسانی تو ØºÙ„Ø¨Û Ú©Ø± Ú¾ÛŒ لیتی Ú¾Û’ Ù„Ûذا عدل Ùˆ انصا٠پر مبنی قانون کا سد باب Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ Û” تیسری دلیل :
قانون بنانے والے Øضرات انسان Ú©Û’ Ùضائل اور روØانی کمالات کا علم نھیں رکھتے اور اس Ú©ÛŒ معنوی زندگی سے بے خبر ھیں ÙˆÛ Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† Ú©ÛŒ ÙÙ„Ø§Ø Ø§ÙˆØ± بھبود، مادیات Ú©Û’ زرق Ùˆ برق اور دنیا Ú©ÛŒ رنگینیوں میں تلاش کرتے ھیں جب Ú©ÛŒ انسان Ú©ÛŒ روØانی اور دنیاوی زندگی Ú©Û’ درمیان ایک خاص اور Ù…ØÚ©Ù… Ø±Ø§Ø¨Ø·Û Ù¾Ø§ÛŒØ§ جاتا Ú¾Û’ Ùقط خداوند عالم Ú©ÛŒ ذات والا صÙات Ú¾Û’ جو اس دنیا Ùˆ ما Ùیھاکا پیدا کرنے والا Ú¾Û’ اور انسان Ú©ÛŒ اچھائی Ùˆ برائی سے خوب واق٠اور با خبر ھے،نیز تمام موجودات پر اØØ§Ø·Û Ú©Ø¦Û’ ھوئے Ú¾Û’ کوئی بھی چیز اس Ú©Û’ دست قدرت سے باھر نھیں، ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ جو بلندی Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ø§ÙˆØ± ھلاکت Ú©Û’ اجتناب سے بخوبی واق٠ھے Ù„Ûذا اپنے قانون Ùˆ اØکام Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù†ÛŒØª Ú©ÛŒ باگ ڈور ایسے Øضرات Ú©Û’ Øوالے کرتا Ú¾Û’ جو لوگوں Ú©Û’ لئے Ù†Ù…ÙˆÙ†Û Ø§ÙˆØ± اس Ú©ÛŒ زندگی آنے والوں Ú©Û’ لئے مشعل Ø±Ø§Û Ú¾ÙˆØªÛŒ Ú¾Û’ Û”
|