پيغمبر اكرم (ص) كى بخشش و عطا



سخاوت اور حسن خلق كى سرشت كے بغير خدا نے اپنے اولياء كو پيدا نہيں كيا ہے _

سخاوت كى تعريف :

سخاوت يعنى مناسب انداز ميں اس طرح فاءدہ پہونچانا كہ اس سے كسى غرض كى بونہ آتى ہو اور نہ اس كے عوض كسى چيز كا تقاضا ہو (1)

اسى معنى ميں سخي مطلق صرف خدا كى ذات ہے جس كى بخشش غرض مندى پر مبنى نہيں ہے انبياء (ع) خدا '' جن كے قافلہ سالار حضرت رسول اكرم (ص) ہيں جو كہ خدا كے نزديك سب سے زيادہ مقرب اور اخلاق الہى سے مزين ہيں'' سخاوت ميں تمام انسانوں سے نمايان حيثيت كے مالك ہيں _

علماء اخلاق نے نفس كے ملكات اور صفات كو تقسيم كرتے ہوئے سخاوت كو بخل كا مد مقابل قرار ديا ہے اس بنا پر سخاوت كو اچھى طرح پہچاننے كے لئے اس كى ضد كو بھى پہچاننا لازمى ہے _

مرحوم نراقى تحرير فرماتے ہيں :'' البخل ہو الامساك حيث ينبغى البذل كما ان الاسراف ہو البذل حيث ينبغى الامساك و كلا ہما مذمومان و المحمود ہو الوسط و ہو الجود و السخا ء'' (2) بخشش كى جگہ پر بخشش و عطا


1) ( فرہنگ دہخدا ، منقول از كشاف اصطلاحات الفنون)_

2) ( جامع السعادات ج 2 ص 112 مطبوعہ بيروت)_

 

202

نہ كرنا بخل ہے اور جہاں بخشش كى جگہ نہيں ہے وہاں بخشش و عطا سے كام لينا اسراف ہے يہ دونوں باتيں ناپسنديدہ ميں ان ميں سے نيك صفت وہ ہے جو درميانى ہے اور وہ ہے جودوسخا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next