ایران، مصر اور تقریب مذاہب اسلامی

محمد طاہر اقبالی


الازہر یونیورسٹی میں مذہب جعفری کی تدریس کی پیشکش اگر چہ عملی جامہ نہ پہن سکی لیکن اس پیسکش کا نتیجہ یہ ہواکہ شیخ شلتوت نے فقہ شیعہ کی پیروی کے جائز ہونے کا فتوی دیا ۔ اس طرح اہل سنت کے بہت بڑے ادارے اور مصر کی سب سے بڑی طاقت نے بہت ہی صراحت کے ساتھ فتوی دیا کہ شیعہ اثناعشری مذہب کے ماننے والے دوسرے مذاہب کی طرح اسلام کے تمام امتیازات کے حامل ہیں اور تمام اہل سنت والجماعت کو اجازت دی جاتی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو مذہب جعفری کے علمای کے فتوی کی پیروی کریں۔

مصر کے علماء نے شیخ شلتوت کے بعد بھی شیعہ حوزہ ھای علمیہ سے تقریبی سرگرمیوں کے لئے ارتباط برقرارر کھا۔ اور اس وجہ سے ایران اور مصر کے لوگوں کے درمیان ایک محکم تعلق قائم ہوگیا ۔ کہاجاتا ہے کہ اگر چہ مصر میں اہل سنت کی فقہ کو پہلا درجہ دیا گیا ہے لیکن مصر کے لوگوں کاذہن شیعہ فقہ کی طرف مائل ہے ۔ لہذا وہابیوں نے مصر کے لوگوں کو شیعہ مذہب کی عقلی اور فقہی سطوح سے دور رکھنے کے لئے شیعوں سے مقابلہ ومجادلہ کرنے لگے مصر کے علماء اور لوگوں کی موحدانہ فکر کو منحرف کردیا۔ فی الحال مصر کے لوگوں کا شیعوں کی طرف مائل ہونے پر بہت سی دلیلیں موجود ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ اہل بیت (علیہم السلام) سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں ، مثال کے طور پر مصر کے لوگ معصومین (علیہم السلام) کی قبروں کی زیارت کا بہت شوق رکھتے ہیں اور ان کی ضریح کو بوسہ دینے کو جائز سمجھتے ہیں ۔ مصر میں بچوں کا نام رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے بعد (مردوں کیلئے)علی (علیہ السلام) اور (عورتوں کیلئے) فاطمہ (علیہا السلام) نام رکھتے ہیں۔ وہاں پر بچوں کے قومی ترانہ میں حضرت فاطمہ زہرا (علیہ السلام) کو ماں کے عنوان سے اور حضرت علی (علیہ السلام) کو باپ کے عنوان سے خطاب کیا گیا ہے ۔ خصوصا اعیاد اور ماہ رمضان کے آداب کو قائم کرنے کیلئے مصر کے لوگ فاطمیوں کی طرح سے سارے پروگرام انجام دیتے ہیں اور یہ سب انہوں نے شیعہ تہذیب سے لیا ہے ۔

عبدالحسین شرف الدین موسوی (رہ) جو کہ لبنان کے شہر جبل عامل میں تقریب کے پرچمدار تھے ان کے اور شیخ سلیم ، الازہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے درمیان جو مناظرہ ہوا تھا، اس کو المراجعات نامی کتاب میں وضاحت کے ساتھ مصر میں منتشر کیا گیا جس کی وجہ سے اہل سنت کے ذہنوں میں شیعوں سے متعلق جو شبہات تھے وہ سب ختم ہوگئے ۔ شیخ سلیم نے آخری مرحلہ میں اعتراف کیا ہے کہ شیعہ اور اہلسنت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔ اور شیعہ واہل سنت کے درمیان جو اختلافات ہیں وہ چاروں مذاہب کے اماموں کے اختلافات سے کم ہیں۔

حقیقت میں شیعہ اور اہلسنت کے درمیان دوستی اور تفاہم مصر کے تہذیبی ماحول میں اچھی استعداد کی حامل ہے اس بات کے دلائل درج ذیل ہوسکتے ہیں:

Û±Û”  مصر میں اہل بیت (علیہم السلام) سے منسوب بہت سے افراد Ú©ÛŒ قبریں جیسے مالک اشتر Ú©ÛŒ قبر باعث بنی کہ وہاں Ú©Û’ لوگ دوسرے اسلامی ممالک Ú©Û’ لوگوں سے زیادہ اہل بیت (علیہم السلام) سے محبت کا اظہار کریں۔

Û²Û”  مصر Ú©Û’ لوگ علنی طور پر تمام اسلامی مذاہب Ú©Û’ لوگوں سے قریب ہونے اور ان Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ سمجھنے Ú©ÛŒ طرف مائل ہیں اور اسلامی انقلاب Ú©ÛŒ کامیابی Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ تمائل میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے Û”

Û³Û”  الازہر یونیورسٹی Ú©Û’ کردار جو کہ ایک بہت بڑا روحی اور معنوی مرکز ہے اور جو شروع میں مذہب شیعہ Ú©Ùˆ منتشر کرنے Ú©Û’ لئے تاسیس ہوا تھا اور اب تک وہ تقریبی اہداف Ú©Ùˆ جاری رکھے ہوئے ہے اس Ú©Û’ اس کردار Ú©Ùˆ بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا Û” اگر چہ یہ یونیورسٹی مختلف زمانوں میں مصر Ú©Û’ سیاسی حاکموں Ú©Û’ تحت تاثیر رہی ہے Û”

Û´Û”  تاریخی بعد Ú©Û’ لحاظ سے مصر میں شیعوں Ú©Û’ ذریعہ فاطمی حکومت Ú©Û’ تشکیل ہونے، مصریوں اور وہابیوں Ú©Û’ درمیان تاریخی دشمنی Ù†Û’ ہمیشہ تقریبی افکار Ú©Û’ دشمنوں Ú©Û’ مقابلہ میں سد باب کا کام کیا ہے ØŒ اسی دلیل Ú©ÛŒ بناء پر مصر میں وہابی اپنی پوری کوششوں Ú©Û’ باوجود شیعوں Ú©Û’ خلاف کوئی کام انجام نہ دے سکے، کوئی تعجب Ú©ÛŒ بات نہیں ہے کہ مندرجہ بالا دلایل Ú©ÛŒ وجہ سے مصر Ú©Û’ بعض قوانین مذہب شیعہ Ú©ÛŒ بنیاد پر بنائے گئے ہیں ØŒ مثال Ú©Û’ طور پر مصر Ú©Û’ قانون مدنی Ú©Û’ دو مادے شیعہ مذہب سے لئے گئے ہیں۔ عبدالناصر Ú©Û’ دور میںالازہر یونیورسٹی Ù†Û’ ایک فقہی انسائیکلوپیڈیا ”فقہ اسلامی Ú©Û’ آٹھ مذاہب“ Ú©Û’ عنوان سے منتشر کرنے کا ارادہ کیا جن میں اہل سنت Ú©Û’ چار مذاہب Ú©Û’ علاوہ مذہب شیعہ اثناعشری، زیدی،، اباضی وظاہری مذہب شامل تھے Û” اسی دھائی میں مصر میں ایک کمیٹی ” اھل البیت“ Ú©Û’ عنوان سے تشکیل دی گئی اور امور اجتماعی Ú©ÛŒ وزارت میں Û±Û¸ÛµÛ² نمبر پر ثبت ہوا اور نامنظم طور پر Ú©Ú†Ú¾ مجلہ بھی منتشر کئے Û” یہ کمیٹی اسلامی انقلاب Ú©ÛŒ کامیابی Ú©Û’ بعد انور سادات Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے بند کردی گئی Û” اس کمیٹی Ù†Û’ تقریب بین المذاہب Ú©Û’ درمیان ایک اہم کردار ادا کیا Û”

صعید علاقے خصوصا ضلع قنا اور اسوان میں ایک گروہ ” جعافرہ“ کے نام سے رہتا ہے جو حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منسوب ہیں اور ان کی فکربھی تقریبی ہے اور یہ اہل سنت کے ساتھ بہت ہی مسالمت آمیز زندگی بسر کرنے کی فکر میں رہتے ہیں مصر کے شہر جعافرہ میں ان کی تعداد تقریبا ۲۰ لاکھ ہے ۔

افریقہ میں شیعہ اسماعیلیوں کا ایک گروہ ہے جن کا نام بُہرہ ہے، ان لوگوں نے انور سادات کی حکومت کے زمانہ میں مصر کی طرف ہجرت کی اور انہوں نے اپنی مادی طاقت کے ذریعہ مصر کے وزیر اوقاف کو اس بات کی تشویق دلائی کہ وہ فاطمیون شیعہ کی مساجد جیسے مسجد ”الانور“ کی تعمیر کرائے ۔ اور اس طرح یہ مسجد اس جماعت کا مرکز بن گیا ۔ بُہروں نے مسجد الحسین (ع) اور مسجد زینب (س) کی بھی تعمیر اور تجدید بنا کرائی۔



back 1 2 3 next