حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی سیرت کے بعض نمایاں پہلو

سيد حسين حيدر زيدي


دوسروں کو تعلیم دینا

حضرت فاطمہ (علیہا لسلام) احکام اوراسلامی تعلیمات کے ذریعہ عورتوں کو ان کی ذمہ داری سے آشنا کراتی ۔ آپ کی کنیز اور شاگردہ فضہ بیس سال تک قرآن کی زبان میں کلام کرتی رہی اور جب بھی وہ کوئی بات کہنا چاہتی تو قرآن کی آیت کے ذریعہ اپنی بات کو بیان کرتیں۔

حضرت فاطمہ (علیہ السلام) نہ یہ کہ صرف علم حاصل کرنے سے تھکتی تھیں، بلکہ دوسروں کو کو دینی مسائل سکھانے میں حوصلہ ، ہمت اور پیہم کوشش کرتی رہتی تھیں، ایک روز ایک خاتون آپ کے پاس آئی اور کہنے لگی: میری والدہ بہت بوڑھی ہیں اور ان سے نماز میں غلطی ہوگئی ہے انہوں نے مجھے بھیجا ہے تاکہ میں آپ سے مسئلہ معلوم کروں۔ حضرت فاطمہ زہرا (س) نے اس کے سوال کا جواب دیدیا ، وہ خاتون دوسری اورتیسری مرتبہ پھر سوال کرنے آئی اور اپنا جواب سن کر چلی گئی اس نے تقریبا دس مرتبہ یہ کام انجام دیا اور ہر مرتبہ آپ نے اس کے سوال کا جواب دیا،وہ خاتون بار بار کی رفت و آمد سے شرمندہ ہوگئی اور کہنے لگی: اب میں آپ کو زحمت نہیں دوں گی ،حضرت فاطمہ (علیہا السلام) نے فرمایا: دوبارہ بھی آنا اور اپنے سوالوں کے جواب معلوم کرنا تم جس قدر بھی سوال کروگی میں ناراض نہیں ہوؤں گی ،کیونکہ میں نے اپنے والدماجد رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) سے سنا ہے آپ نے فرمایا: قیامت کے روز علماء ہمارے بعد محشور ہوں گے اور ان کو ان کے علم کے مطابق قیمتی لباس عطاکیے جائیں گے اور ان کا یہ ثواب اس قدر ہوگا جس قدر انہوں نے بندگان الہی کی ہدایت و ارشاد میں کوشش کی ہوگی ۔

 

عبادت حضرت فاطمہ (علیہا السلام)

حضرت زہرا (علیہا السلام)رات کے ایک حصہ میں عبادت میں مشغول رہتی تھیں، آپ کی نماز شب اس قدرلمبی ہوجاتی تھی کہ آپ کے پاہائے اقدس متورم ہوجاتے تھے ۔ حسن بصری (متوفی ۱۱۰) کہتا ہے: اس امت کے درمیان کوئی بھی زہد و عبادت اور تقوی میں حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) سے زیادہ نہیں تھا ۔

 

آپ کا بابرکت گلوبند

ایک روز پیغمبرا کرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور اصحاب آپ کے چاروں طرف حلقہ بنائے ہوئے تھے ، ایک بوڑھا شخص پھٹے پرانے لباس اور بری حالت میں مسجد میں داخل ہوا اس میں چلنے کی بھی ہمت نہیں تھی ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آ لہ) اس کے پاس گئے اور اس کی احوال پرسی کی ، اس شخص نے جواب دیا: یا رسو ل اللہ! میں ایک پریشان حال فقیر ہوں، بھوکا ہوں مجھے کھانا کھلائیے، برہنہ ہوں مجھے لباس دیجئے، لاچار ہوں میری مشکل کو مشکل کردیجئے ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آ لہ) نے فرمایا: اس وقت میرے پاس کچھ نہیں ہے” لیکن خیرکی طرف راہنمائی کرنا خیرکرنے کی طرح ہے “ پھر آپ نے اس کی حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے گھر کی طرف راہنمائی فرمائی ۔

اس بوڑھے آدمی نے مسجد اور حضرت فاطمہ (علیہا السلام) کے گھر کا فاصلہ طے کیا اور اپنی حاجت کو آپ سے بیان کیا ۔ حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) نے فرمایا: ہمارے گھر میں بھی اس وقت کچھ نہیں ہے پھر آپ نے اپنا وہ گلوبند جوجناب حمزہ بن عبدالمطلب کی بیٹی نے آپ کو ہدیہ کیا تھا اپنے گلے سے کھولا اور اس بوڑھے فقیر کو دیدیا اور فرمایا: اس کو بیچ دینا انشاء اللہ تمہاری حاجت پوری ہوجائے گی ، وہ بوڑھا فقیر مسجد میں آیا پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) اسی طرح اصحاب کے درمیان مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) حضرت فاطمہ (علیہا السلام) نے یہ گلوبند مجھے عطا کیا ہے تاکہ میں اس کو بیچ کر اپنی حاجت کو پورا کروں ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آ لہ) نے گریہ فرمایا، عمار یاسر نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں اس گلوبند کو خرید لوں؟ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آ لہ) نے فرمایا: جو بھی اس کو خریدے گا خداوندعالم اس کو عذاب سے محفوظ رکھے گا ۔



back 1 2 3 next