انقلاب اسلامی ایران کے پر دشوار مراحل میں امام خمینی (رح) کا قائدانہ کردار



آپ کے دروس خارج کو کیفیت و کمیت کے اعتبار سے نجف اشرف میں دئے جانے والے دیگر دروس خارج میں اعلی ترین دروس میں شمار کیا جاتا تھا ۔

حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ù†Û’ نجف اشرف پہنچتے ہی ایران میں عوام اور اپنے انقلابی ساتھیوں Ú©Û’ نام خطوط اور بیانات ارسال کرکے انقلابیوں سے اپنے روابط Ú©Ùˆ برقرار رکھا اور انہیں ہر مناسبت پر پندرہ خرداد Ú©ÛŒ تحریک Ú©Û’ مقاصد Ú©Ùˆ Ø¢Ú¯Û’ بڑھانے Ú©ÛŒ تلقین فرمائی Û”  حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ù†Û’ 19 مہر 1347 Ú©Ùˆ فلسطینی تنظيم الفتح Ú©Û’ نمائندے سے اپنی گفتگو میں عالم اسلام Ú©Û’ مسائل اور ملت فلسطین Ú©Û’ جہاد Ú©Û’ بارے میں اپنے موقف اور نظریات Ú©ÛŒ تشریح فرمائی اور اپنے اسی انٹرویو میں فرمایا کہ زکات Ú©ÛŒ رقومات میں سے Ú©Ú†Ú¾ حصہ فلسطینی مجاہدین سے مختص کرنا واجب ہے  Û”1969 میں ایران Ú©ÛŒ شاہی حکومت اور عراق Ú©ÛŒ بعثی حکومت Ú©Û’ درمیان دونوں ملکوں Ú©ÛŒ آبی حدود Ú©Û’ مسئلے پر اختلافات شدت اختیار کرگئے Û” عراقی حکومت Ù†Û’ عراق میں موجود ایرانیوں Ú©ÛŒ ایک بڑی تعداد Ú©Ùˆ بدترین حالات میں عراق سے نکال دیا Û”    1350 Ú©Û’ دوسرے نصف میں عراق Ú©ÛŒ بعثی حکومت اور شاہ Ú©Û’ درمیان اختلافات اور بھی شدت اختیار کرگئے اور عراق میں موجود ایرانیوں Ú©Ùˆ وہاں سے نکالا جانے لگا اور بہت سے ایرانی بے گھر کئے جانے Ù„Ú¯Û’ Û” حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ù†Û’ عراقی صدر Ú©Û’ نام اپنے ایک ٹیلی گرام میں عراقی حکومت Ú©Û’ ان اقدامات Ú©ÛŒ سخت مذمت Ú©ÛŒ Û” حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ù†Û’ اس صورت حال میں خود بھی عراق سے نکلنے کا فیصلہ کیا لیکن بغداد Ú©Û’ حکام Ù†Û’ حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ú©Û’ عراق سے Ú†Ù„Û’ جانے Ú©Û’ بعد Ú©Û’ نتائج Ú©Ùˆ بھانپ لیا اور انہیں عراق سے نکلنے Ú©ÛŒ اجازت نہیں دی Û” پندرہ خرداد 1354 ہجری شمسی مطابق چار جون سن انیس سو پچہتر عیسوی Ú©Ùˆ قم Ú©Û’ مدرسۂ فیضیہ میں ایک بار پھر انقلابی طلباء Ù†Û’ ایک شاندار احتجاجی اجتماع منعقد کیا جو اجتماع تحریک Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ اختیار کرگیا Û”  دو دنوں تک جاری اس ایجیٹیشن Ú©Û’ دوران درود بر خمینی اور مرگ بر پہلوی، خمینی زندہ باد ØŒ پہلوی حکومت مردہ باد Ú©Û’ نعرے گونجتے رہے Û”   شاہ Ù†Û’ اپنی مذہب مخالف پالیسیوں Ú©Ùˆ جاری رکھتے ہوئے اسفند 1354  مارچ انیس سو پچہتر ہجری شمسی Ú©Ùˆ ملک Ú©ÛŒ سرکاری تاریخ Ú©Ùˆ بیہودہ طریقے سے پجری کےبجائے ہخامنشی شاہوں Ú©ÛŒ سلطنت Ú©Û’ آغاز Ú©ÛŒ تاریخ سے تبدیل کردیا Û”

 Ø­Ø¶Ø±Øª امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ù†Û’ اپنے سخت رد عمل میں فتوی جاری فرمایا کہ بے بنیاد شہنشاہی تاریخوں سے استفادہ کرنا حرام ہے Û” اس موہوم تاریخی مبدا اور آغاز سے بطور کلنڈر استفادے Ú©ÛŒ حرمت Ú©Û’ فتوے کا ایران Ú©Û’ عوام Ù†Û’ اسی طرح سے خیر مقدم کیا جس طرح سے رستاخیز پارٹی Ú©ÛŒ حرمت Ú©Û’ فتوی کا خیر مقدم کیا گیا تھا اور یہ دونوں ہی شاہی اقدامات شاہ Ú©Û’ لئے ذلت Ùˆ رسوائی کا سبب بنے اور شاہی حکومت Ù†Û’ مجبور ہو کر انیس سو اٹھہر میں شاہنشاہی کیلنڈر سے پسپائی اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا Û”   مرداد ماہ 1356 مطابق انیس سو ستتر میں اپنے ایک پیغام میں اعلان فرمایا کہ  اب ملکی اور غیر ملکی حالات اور شاہی حکومت Ú©Û’ جرائم Ú©Û’ عالمی اداروں اور غیر ملکی اخبارات میں بھی منعکس ہونے Ú©ÛŒ بنا پر علمی حلقوں، محب وطن شخصیتوں، ملک Ùˆ بیرون ملک ایرانی طلباء اور اسلامی انجمنوں Ú©Ùˆ جہاں جہاں بھی ہوں یہ چاہئے کہ اس موقع سے فورا" فائدہ اٹھائیں اور Ú©Ú¾Ù„ کر میدان میں آجائیں ۔یکم آبان  1356  مطابق انیس سو ستتر Ú©Ùˆ آیت اللہ حاج آقا مصطفی خمینی Ú©ÛŒ شہادت اور ایران میں ان Ú©Û’ ایصال ثواب Ú©Û’ لئے منعقد مجالس اور پرشکوہ تعزيتی جلسے ایران Ú©Û’ حوزہ ہای علمیہ اور مذہبی حلقوں Ú©Û’ دوبارہ اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہونے کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئے Û” حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ù†Û’ اسی وقت انتہائي حیران Ú©Ù† طریقے سے اس واقعہ Ú©Ùˆ خداوند عالم Ú©Û’ الطاف خفیہ سے تعبیر کیا Û” شاہی حکومت Ù†Û’ روزنامہ اطلاعات میں حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ú©ÛŒ شان میں اہانت آمیز مقالہ شائع کرکے آپ سے انتقام لینے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ Û”

 

اس مقالے Ú©ÛŒ اشاعت Ú©Û’ خلاف قم میں ہونے والا احتجاجی مظاہرہ، رواں دواں انقلابی تحریک Ú©Ùˆ مہمیز دینے کاباعث بنا Û” اس احتجاجی مظاہرے Ú©Û’ دوران متعدد انقلابی طلباء شہید اور زخمی ہوئے Û” شاہ اس احتجاجی مظاہرے میں طلباء کا قتل عام کرنے Ú©Û’ بعد احتجاج Ú©Û’ بھڑکے ہوئے شعلوں Ú©Ùˆ خاموش نہیں کرسکا Û” حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ù†Û’ نومبر انیس سو اٹھتر میں انقلابی کونسل تشکیل دی Û”  شاہ سلطنتی کونسل Ú©ÛŒ تشکیل اور بختیار Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ لئے اعتماد کا ووٹ لینے Ú©Û’ بعد سولہ جنوری انیس سو اٹھتر Ú©Ùˆ ملک سے فرار ہو گیا Û” شاہ Ú©Û’ فرار Ú©ÛŒ خبر تہران شہر اور پھر پورے ایران میں پھیل گئی اور لوگ یہ خبر سن کر جشن منانے Ú©Û’ لئے سڑکوں پر Ù†Ú©Ù„ آئے Û”     جنوری انیس سو اٹھتر میں حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ú©ÛŒ وطن واپسی Ú©ÛŒ خبریں نشر ہونے لگیں Û” جو بھی سنتا خوشی سے اس Ú©ÛŒ آنکھیں اشکبار ہوجاتیں Û” لوگوں Ù†Û’ 14 برسوں تک انتظار Ú©ÛŒ گھڑیاں Ú¯Ù†ÛŒ تھیں Û” ساتھ ہی امام خمینی (رح) Ú©Û’ چاہنے والوں Ú©Ùˆ آپ Ú©ÛŒ جان Ú©ÛŒ سلامتی Ú©Û’ بارے میں بھی تشویش تھی کیونکہ شاہ Ú©ÛŒ آلۂ کار حکومت Ù†Û’ پورے ملک میں ایمرجنسی لگا رکھی تھی Û” حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ Ù†Û’ اپنا فیصلہ کرلیا اور ایرانی قوم Ú©Û’ نام اپنے پیغامات میں فرمایا تھا کہ وہ چاہتے کہ ان مستقبل ساز اور فیصلہ Ú©Ù† ایام میں اپنے عوام Ú©Û’ درمیان رہیں   بختیار Ú©ÛŒ حکومت Ù†Û’ جنرل ہایزر Ú©ÛŒ ہم آہنگی سے ملک Ú©Û’ تمام ہوائی اڈوں Ú©Ùˆ غیر ملکی پروازوں Ú©Û’ لئے بند کردیا تھا Û”

 

 Ù…گر بختیار Ú©ÛŒ حکومت Ù†Û’ بہت جلد پسپائی اختیار کرلی اور عوام Ú©Û’ مطالبات Ú©Û’ سامنے وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی Û”   امام خمینی (رہ) 12 بہمن 1357 ہجری شمسی مطابق یکم فروری 1979 Ú©Ùˆ  چودہ برسوں Ú©ÛŒ جلا وطنی Ú©Û’ بعد فاتحانہ انداز میں ایران واپس تشریف لائے Û” ایرانی عوام Ù†Û’ آپ کا ایسا عدیم المثال اور شاندار تاریخی استقبال کیا کہ مغربی خبر رساں ایجنسیاں بھی اس کا اعتراف کئے بغیر نہ رہ سکیں اور خود مغربی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ تہران میں چالیس سے ساٹھ لاکھ افراد Ù†Û’ امام خمینی (رہ) کا والہانہ استقبال کیا ۔سیاسی جدوجہد حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای بقول خود ان Ú©Û’ØŒ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ Ú©Û’ فقہی ØŒ اصولی ،سیاسی اور انقلابی شاگردوں میں سے ہیں لیکن ان Ú©Û’ ذہن میں طاغوت Ú©Û’ خلاف دشمنی اور سیاست Ùˆ جدوحہد Ú©ÛŒ پہلی کرن عظیم مجاہد اور شہید راہ اسلام سید مجتبی نواب صفوی Ù†Û’ ڈالی ۔جب نواب صفوی چند فدائیان اسلام Ú©Û’ ساتھ سن 1952 میں مشہد گئے تو انہوں Ù†Û’ مدرسہ سلیمان خان میں احیائے اسلام اور احکام الہی Ú©ÛŒ حاکمیت Ú©Û’ موضوع پر ایک ولولہ انگیز تقریر Ú©ÛŒ اور شاہ اور برطانیہ Ú©Û’ مکر Ùˆ فریب اور ملت ایران سے ان Ú©Û’ جھوٹ کا پردہ چاک کیا Û” حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای ان دنوں مدرسہ سلیمان خان Ú©Û’ نوجوان طالب علم تھے، نواب صفوی Ú©ÛŒ جوشیلی تقریر سے آپ بہت متاثر ہوئے Û”

 

آپ کہتے ہیں:اسی وقت نواب صفوی کے ذریعے میرے اندر انقلاب اسلامی کا جھماکہ ہوا چنانچہ مجھے اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ پہلی آگ نواب صفوی مرحوم نے میرے اندر روشن کی ۔امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک کے ہمراہ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سن 1962 سے کہ جب آپ قم میں تھے اور محمد رضا شاہ پہلوی کی اسلام مخالف اور امریکہ نواز پالیسیوں کے خلاف امام خمینی کی انقلابی اور احتجاجی تحریک شروع ہوئي ، سیاسی جدوجہد میں شامل ہو گئے اور بے پناہ نشیب و فراز ، جلاوطنی ، قید و بند اور ایذاؤں کے باوجود سولہ سال تک جدوجہد کرتے رہے اور کسی مقام پر بھی نہیں گھبراۓ ۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں پہلی ذمہ داری یہ سونپی کہ وہ ماہ محرم میں علمائے کرام کے تبلیغی مشن اور شاہ کی امریکی پالیسیوں کو آشکارہ کریں، ایران کے حالات اور قم کے واقعات کے بارے میں ان کا پیغام آیت اللہ میلانی اور خراسان کے علماء تک پہنچائيں ۔آپ نے یہ ذمہ داری بخوبی نبھائي اور خود بھی تبلیغ کے لیے بیرجند شہر گئے اور وہاں تبلیغ کے ضمن میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے پیغام کے تناظر میں پہلوی حکومت اور امریکہ کا پردہ چاک کیا چنانچہ آپ کو گرفتار کر لیا گیا اور ایک رات قید رکھنے کے بعد اگلے دن آپ کو اس شرط پر رہا کیا گيا کہ آپ منبر پر نہیں جائيں گے اور پولیس کی نگرانی میں رہیں گے ۔پندرہ خرداد کے واقعے کے بعد آپ کو بیرجند سے مشہد لاکر فوجی جیل میں ڈال دیا گيا اور وہاں دس روز تک کڑی نگرانی میں رکھا گیا اور سخت ایذائيں دی گئيں ۔

 



back 1 2 3 4 5 next