امام سجاد اور پیغام عاشورا



اسیروں کا قافلہ جب ابن زیاد Ú©ÛŒ مجلس میںداخل ہوا تو عبیداللہ بن زیادنے امام سجاد (علیہ السلام) Ú©Ùˆ دیکھا Û” عبیداللہ سمجھ رہاتھا کہ کربلا Ú©Û’ واقعہ میں کوئی بھی مرد باقی نہیں بچاہے اور وہ سب Ú©Û’ سب قتل ہوگئے ہیں ØŒ اس Ù†Û’ اپنی فوج سے ان Ú©Û’ متعلق سوال کیااور اس Ú©Û’ اس طرح Ú©Û’ سوال Ùˆ جواب کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس Ú©Ùˆ امام سجاد (علیہ السلام) Ú©Û’ زندہ رہنے اور خاندان پیغمبر (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم  ) خصوصا امام حسین علیہ السلام سے کس قدر بغض Ùˆ حسد تھا یعنی اس قدر بغض Ùˆ حسد تھا کہ وہ امیر المومنین علی بن ابی طالب Ú©ÛŒ کسی اولاد Ú©Ùˆ زندہ دیکھنا نہیں چاہتا تھا Û”

مشہور مورخ طبری لکھتا ہے :

” عبیداللہ کی مجلس میں داخل ہونے کے بعد اس نے امام سجاد (علیہ السلام) کی طرف رخ کیا اور پوچھا ، تمہارا کیا نام ہے؟ امام سجاد (علیہ السلام) نے فرمایا: علی بن الحسین۔ عبیداللہ نے کہا : کیا خداوند عالم نے علی بن الحسین (علیہماالسلام) کو کربلا میں قتل نہیں کیا؟ امام زین العابدین (علیہ السلام) نے ایک لمحہ کے لئے سکوت کیا، عبیداللہ نے امام کو مخاطب کرکے کہا : جواب کیوں نہیں دیتے؟

امام سجاد (علیہ السلام) Ù†Û’ فرمایا: ” اللہ یتوفی الانفس حین موتھا“ Û”  اللہ ہی ہے جو روحوں Ú©Ùˆ موت Ú©Û’ وقت اپنی طرف بلا لیتا ہے۔

” وما کان لنفس ان تموت الا باذن اللہ“ ۔ کوئی نفس بھی اذن پروردگار کے بغیر نہیں مرسکتا ہے سب کی ایک اجل اور مدت معین ہے ۔

عبیداللہ بن زیاد نے آپ کے حضور ذہن ،حاضر جوابی اور منہ توڑ جواب کو دیکھا تو غصہ ہوگیا اور حکم دیا کہ علی بن الحسین (علیہما السلام) کو بھی شہید کردیا جائے۔ لیکن حضرت زینب کبری (علیہا السلام) نے فرمایا:

یابن زیاد حسبک من دمائنا اسالک باللہ ان قتلتہ الا قتلتنی معہ ․․․  اے ابن زیاد! تو Ù†Û’ ہمارا جو خون بہایا ہے وہ تیرے Ù„Û’ کافی نہیں ہے ØŸ خدا Ú©ÛŒ قسم ! اگر تو ان Ú©Ùˆ قتل کرنا چاہتا ہے تو مجھے بھی ان Ú©Û’ ساتھ قتل کردے Û”

عبیداللہ کی مجلس کے حالات اور حضرت زینب (علیہا السلام) کی تقریر کی وجہ سے ابن زیاد ، امام زین العابدین (علیہ السلام) کو قتل کرنے سے باز آگیا ۔

حوالہ جات

Û±Û”  لہوف Û”

Û²Û”  سورہ زمر، آیت Û´Û²Û”

Û³Û”  سورہ آل عمران، آیت Û±Û´ÛµÛ”

Û´Û”  تاریخ طبری ØŒ ج Û´ØŒ ص Û³ÛµÛ°Û”  انساب الاشراف، ج۳، ص Û²Û°Û¶Û” طبقات ابن سعد ØŒ ج ÛµÛ”

ÛµÛ”  شیخ مفید ØŒ الارشاد۔

Û¶Û”  سیوطی ØŒ تاریخ الخلفاء Û”



back 1 2 3