اسلام میں عید غدیر کی اھمیت



۵۔ غدیر اور جشن غدیر ، شیعیت کی نشانی ھے، اور در حقیقت غدیر کا واقعہ اس پیغام کا اعلان کرتا ھے کہ حق (کہ حضرت علی علیہ السلام اور آپ کی اولاد کی محوریت میں ھے) کے ساتھ عہد و پیمان کریں تاکہ کامیابی حاصل ھوجائے۔

۶۔ واقعہ غدیر سے ایک پیغام یہ بھی ملتا ھے کہ انسان کو حق و حقیقت کے پھنچانے کے لئے ھمیشہ کوشش کرنا چاہئے اور حق بیان کرنے میں کوتاھی سے کام نھیں لینا چاہئے؛ کیونکہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اگرچہ یہ جانتے تھے کہ ان کی وفات کے بعد ان کے وصیت پر عمل نھیں کیا جائے گا، لیکن لوگوں پر حجت تمام کردی، اور کسی بھی موقع پر مخصوصاً حجة الوداع اور غدیر خم میں حق بیان کرنے میں کوتاھی نھیں کی۔

۷۔ روز قیامت تک باقی رھنے والا غدیر کا ایک پیغام اھل بیت علیھم السلام کی دینی مرجعیت ھے، اسی وجہ سے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے انھیں دنوں میں حدیث ”ثقلین“ کو بیان کیا اور مسلمانوں کو اپنے معصوم اھل بیت سے شریعت اور دینی احکام حاصل کرنے کی رھنمائی فرمائی۔

۸۔ غدیر کا ایک پیغام یہ ھے کہ بعض مواقع پر مصلحت کی خاطر اور اھم مصلحت کی وجہ سے مھم مصلحت کو نظر انداز اور اس کو اھم مصلحت پر قربان کیا جاسکتا ھے۔ حضرت علی علیہ السلام حالانکہ خداوندعالم کی طرف سے اور رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے ذریعہ اسلامی معاشرہ کی رھبری اور مقام خلافت پر منصوب ھوچکے تھے، لیکن جب آپ نے دیکھا کہ اگر میں اپنا حق لینے کے لئے اٹھتا ھوں تو قتل و غارت اور جنگ کا بازار گرم ھوجائے گا اور یہ اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت میں نھیں ھے تو آپ نے صرف وعظ و نصیحت، اتمام حجت اور اپنی مظلومیت کے اظھار کو کافی سمجھا تاکہ اسلام محفوظ رھے؛ کیونکہ حضرت علی علیہ السلام اگر اس کے علاوہ کرتے جو آپ نے کیا تو پھر اسلام اور مسلمانوں کے لئے ایک دردناک حادثہ پیش آتا جس کی تلافی ممکن نھیں تھی، لہٰذا یہ روز قیامت تک امت اسلامیہ کے لئے ایک عظیم سبق ھے کہ کبھی کبھی اھم مصلحت کے لئے مھم مصلحت کو چھوڑا جاسکتا ھے۔

۹۔ اکمال دین، اتمام نعمت اور حق و حقیقت کے بیان اور لوگوں پر اتمام حجت کرنے سے خداوندعالم کی رضایت حاصل ھوتیھے، جیسا کہ آیہٴ شریفہ ”اکمال“ میں اشارہ ھوچکا ھے۔

۱۰۔ تبلیغ اور حق کے بیان کے لئے عام اعلان کیا جائے، اور چھپ کر کام نہ کیا جائے، جیسا کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے حجة الوداع میں ولایت کا اعلان کیا اور لوگوں کے متفرق ھونے سے پھلے ملاٴ عام میں ولایت کو پھنچا دیا۔

۱۱۔ خلافت، جانشینی اور امت اسلامیہ کی صحیح رھبری کا مسئلہ تمام مسائل میں سر فھرست ھے اور کبھی بھی اس کو ترک نھیں کرنا چاہئے، جیسا کہ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)حالانکہ مدینہ میں خطرناک بیماری پھیل گئی تھی اور بہت سے لوگوں کو زمین گیر کردیا تھا لیکن آپ نے ولایت کے پھنچانے کی خاطر اس مشکل پر توجہ نھیں کی اور آپ نے سفر کا آغاز کیا اور اس سفر میں اپنے بعد کے لئے جانشینی اور ولایت کے مسئلہ کو لوگوں کے سامنے بیان کیا۔

۱۲۔ اسلامی معاشرہ میں صحیح رھبری کا مسئلہ روح اسلامی اور شریعت کی جان کی طرح ھے کہ اگر اس مسئلہ کو بیان نہ کیا جائے تو پھر اسلامی معاشرہ کے ستون درھم و برھم ھوجائیں گے، لہٰذا خداوندعالم نے اپنے رسول سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا:

<۔۔۔وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ۔۔۔>[8]

”اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو گویا اس کے پیغام کو نھیں پھنچایا۔“



back 1 2 3 4 next