مرجعیت کے عام شرائط اور نص



روایات کا ایک جم غفیر ھے کہ ہجرت کے نویں سال نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ابوبکر کو سورہٴ برائت کی پہلی دس آیتوں کو دیکر مکہ بھیجا، کہ اس کو مشرکین مکہ کے سامنے پڑھ کر سنائیں، لیکن فوراً بعد حضرت علی (ع) کو ان کے پیچھے روانہ کیا اور فرمایا: ”تم جاؤ اس نوشتہ (سورہ) کو لے لو اور خود مکہ جاکر اس کو ابلاغ کرو“

حضرت علی (ع) گئے اور درمیان راہ ہی ان کو جالیا اور ان سے اس نوشتہ کو طلب کیا، ابوبکر بیچ راستے ہی سے واپس آگئے اور بہت کبیدہ خاطر تھے رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں آکر سوال کیا یا رسول اللہ! کیا میرے بارے میں کوئی خاص حکم نازل ھوا ھے؟

آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ ہم کو اس بات کا حکم دیا گیا ھے کہ یا میں خود اس کو پہنچاؤں یا اس شخص کو بھیجوں جو میرے اہلبیت میں سے ھے۔[4]

میرے بعد علی (ع)تمہارے ولی ہیں

روز وشب کی گردش ماہ و سال کے گزر کے ساتھ ساتھ مولائے کائنات کی شان میں احادیث کا اضافہ ھوتا رہا، خود رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی اس بات کی صراحت و وضاحت کرتے رہتے تھے جس میں کسی قسم کا شک و تردد نہیں ھے اور تمام مسلمین کی ولایت کا اعلان بطور نمونہ پیش بھی کردیا ھے۔

بریدہ سے روایت ھے کہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حضرت علی (ع) کو یمن کا اور خالد بن ولید کو جبل کا امیر بنا کر بھیجا، اس کے بعد آپ نے فرمایا: ”اگر کسی مقام پر تم دونوں (علی و خالدبن ولید) جمع ھوجاؤ تو علی

افضل و اولیٰ ہیں“ ایک جگہ دونوں کی ملاقات ھوئی اور کثیر مقدار میں مال غنیمت حاصل ھوا، حضرت علی (ع) نے خمس میں سے ایک کنیز کا انتخاب کیا، خالدبن ولید نے بریدہ کو بلایا اور کہا کہ مال غنیمت کی کنیز کو لے لیا گیا ھے اس بات کی اطلاع رسول اسلا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)م کو دیدو، میں مدینہ آیا اور مسجد میں داخل ھوا رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بیت الشرف میں تھے اور اصحاب کا ازدھام آپ کے در دولت پر تھا!۔

لوگوں نے پوچھا، بریدہ کیا خبر ھے، میں نے کہا: خیر ھے! خدا نے مسلمانوں کو فتح عنایت کی لوگوں نے پوچھا اس وقت کیوں آئے ھو؟

میں نے کہا: خمس میں سے علی نے ایک کنیز لے لی ھے!میں رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو اس کی خبر دینے آیا ھوں، لوگوں نے کہا کہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو اس کی اطلاع ضرور دو تاکہ علی رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی نظروں سے گرجائیں،! رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اس مکالمہ کو سن رھے تھے، آپ غیظ و غضب کی حالت میں گھر سے باہر آئے اور فرمایا: ”اس قوم کو کیا ھوگیا ھے، یہ علی میں نقص نکال رہی ھے، جس نے علی میں نقص نکالا اس نے مجھ میں نقص تلاشا، جس نے علی کو چھوڑا اس نے گویا مجھے کھویا، میں علی سے ھوں اور علی مجھ سے ہیں اور وہ میری طینت سے خلق ھوئے ہیں اور میں ابراہیم کی طینت سے خلق ھوا ھوں اور میں ابراہیم سے افضل ھوں، یہ ایک نسل ھے جس میں ایک کا سلسلہ ایک سے ھے، اللہ سننے اور جاننے والا ھے“

اس کے بعد فرمایا: بریدہ تم کو خبر ھے علی کا حق اس کنیز سے کہیں زیادہ تھا جو انھوں نے انتخاب کیا ھے؟ وہ میرے بعد تمہارے ولی ہیں۔

بریدہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)! دست مبارک بڑھائیں تاکہ آپ کے ہاتھوں پر بیعت اسلام کی تجدید کروں،راوی کہتا ھے کہ میں بیعت اسلام کی تجدید کرنے سے پہلے جدا نہیں ھوا۔[5]



back 1 2 3 4 5 next