امام خمینی(قدس سرہ)کی شخصیت علماء کرام کی نظر میں



آپ آدھی رات کو خلوت عبادت میں گریہ وزاری، دعاء، اور خدا سے ارتباط برقرار کرتے تھے ، آپ کے اندر شعر، معنویت اور عرفان کا ذوق پایا جاتا تھا ، آپ ایسے مرد مجاہد تھے جن کے چہرہ سے ایران کے دشمن ڈر جاتے تھے مگر خودآپ خوف خدا سے لرزتے رہتے تھے ۔ آپ کا وجود باندھ کی طرح مستحکم اور پہاڑ کی طرح مضبوط تھا مگر جب انسانی عطوفت کا مسئلہ پیش آتا تھا تو آپ ایک نرم دل ،کامل اور مہربان انسان نظر آنے لگتے تھے[17]۔

امام خمینی کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن پر یہ حدیث صادق آتی ہے : ”یحزنوں لحزننا و یفرحون لفرحنا “ [18]۔

جی ہاں ! جو شخص دن میں لوگوں کو انقلاب کی طرف بڑھنے کی ہمت دلاتا تھا، آتشین بیان دیتا تھا وہی شخص رات کو اور سحر میں کم سے کم ایک گھنٹہ اپنے خدا کے ساتھ راز و نیاز کرتا تھا اور آپ کی آنکھوں سے اس طرح آنسوں جاری ہوتے تھے جس کا یقین کرنا بہت مشکل ہے ۔ یہ شخص بالکل علی (ع) کے اعمال کا نمونہ تھا ! [19]۔

ایک حاکم، حکمراں اور رہبر کے عنوان سے امام ہوشیار، ذہین، مدبر اور دریا دل تھے،خوفناک امواج ان کے سامنے بہت کم اہمیت شمار ہوتی تھیں اور کوئی بھی عظیم حادثہ ان کو شکست نہیں دے سکا اور آپ ان تمام حوادث سے بزرگ اور قوی تھے [20]۔

اس عبدصالح نے امت اسلامی کے درمیان جو تحولات و تبدیلی ایجاد کی ہے وہ اس قدر عمیق اور وسیع ہے کہ جس کے متعلق واضح طور پر اعلان کرنا چاہئے کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ اس شریف مرد کا دیا ہوا ہے اور اسی نے ہمیں (معنوی) حیات عطاء کی ہے [21]۔

حقیقت میں امام خمینی نے اپنے الہی انقلاب کے ذریعہ انسانوں کو حیات عطاء کی ․․․ اور ان اجسام و ابدان کو زندہ کرکے علوم الہی کو احیاء کیا اور خداوند عالم نے بھی ہمیشہ امداد غیبی کے ذریعہ ان کی تائید فرمائی ۔ امام راحل نے قرآن مہجور کو مشہور ، سنت مستور کو ظاہر اور دین مہجور کو دین مانوس بنایا [22]۔

اس عظیم الشان امام کی فداکاری اور اخلاص نے امت اور آپ کے مجاہد مددگاروں کو اس قدر آپ کا دلدادہ کردیا تھا کہ یہ صمیم دل سے نعرے لگاتے ہوئے کہتے تھے : خمینی کے اندر اس طرح سماجاؤ جس طرح وہ اسلام کے اندر سماگئے ہیں [23]۔ ان کی اطاعت ،امام زمانہ (عج) کی اطاعت ہے ، ان کی مخالفت امام زمانہ (عج) کی مخالفت ہے [24] ۔ اور جب تک میرے جسم میں جان ہے اس وقت تک امام خمینی سے کہوں گا [25] میرا دین مجھ سے کہتا ہے آج اپنے آپ کو امام خمینی کے قدموں کے نیچے ڈالدو تاکہ وہ ایک قدم اوپرآجائیں [26]۔

اور آج بھی خمینی کبیر ہمارے درمیان زندہ ہیں ، کل سے زیادہ آج زندہ ہیں ۔کس طرح یقین کیا جاسکتا ہے کہ جس شخص نے اس قدر عظیم انقلاب برپا کیا ہو وہ ہمارے درمیان موجود نہیں ہے ، کس طرح اس شخص کو مردہ تصور کیا جاسکتا ہے جس کے وجود کی تاثیرنے ہمارے سماج کے خلاء کو پُر کررکھا ہے اور ہم جہاں بھی قدم رکھتے ہیں اس کے ایک جدید اثر سے روبرو ہوتے ہیں ، دنیا کے اس کونے سے اس کونے تک ابھی بھی اسی کی باتیں ہورہی ہیں [27]۔

جی ہاں ! امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) ہمیشہ تاریخ کی ایک زندہ حقیقت ہیں ، آپ مکتب اہل بیت عصمت و طہارت (علیہم السلام) کے لائق اور شائستہ شاگرد ہیں ۔ امام ایسی شخصیت ہیں جن کے زمانہ میں حق ، باطل پر جلوہ افروز ہوگیا ، لہذا بغیر کسی شک و شبہ کے آپ کے مرقد مطہر کے نزدیک اس نورانی کلام کو پڑھنا چاہئے :

”اشھد انک قد اقمت الحج و آتیت الزکاة و امرت بالمعروف و نھیت عن المنکر و جاھدت فی اللہ حق جھادہ حتی آتاک الیقین “ [28]۔



back 1 2 3 4 5 6 next