عبادتوں کے جلوے



  (آسمان Ú©ÛŒ طرف) دیکھ رہا ہوں کہ اگر وقت زوال ہوگیا ہے تو نماز پڑھوں۔ابن عباس کہتے ہیں : کیایہ نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا وقت ہے؟ اس وقت تو جنگ Ùˆ جہادنے نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کےلئے کوئی فرصت باقی نہیں رکھی ہے !حضرت﷼ جواب میں فرماتے ہیں:

  ”علی مانقا تلہم؟ انمانقاتلہم علی الصلٰوة“  Û±

  ”مگر ہم ان سے کس لئے لڑرہے ہیں ؟ہم تو ان Ú©Û’ ساتھ نماز Ú©Û’ لئے ہی تو لڑرہے ہیں!“

   Ø¬ÛŒ ہاں، علی علیہ السلام Ú©ÛŒ نظر میں نماز Ú©ÛŒ اتنی عظمت Ùˆ بلندی  ہے کہ کوئی چیز ان Ú©Û’ لئے نماز سے منہ موڑ Ù†Û’ کا سبب نہیں بن سکتی تھی۔اس Ú©Û’ علاوہ آپ﷼ Ú©ÛŒ نظر میں عالم عبادت ،لذتوں سے  لبریز ہے، ایسی لذت جو مادی لذتوں سے قابل موازنہ نہیں ہے۔آپ﷼ Ú©ÛŒ نظر میں،عالم عبادت سراسر نور ہے ØŒ اس میں تاریکی ،کدورت اور اندوہ کا کہیں نام Ùˆ نشان نہیں ہے اور عبادت بالکل نورانی اور خلوص ہے۔آپ﷼ Ú©ÛŒ نظر میں

--------------------------------------------------

     ۱۔بحار الانوار، ج/ Û¸Û°ØŒ ص/ Û²Û³

خوش قسمت وہ ہے جو اس بے انتہا دنیا ( دنیائے بندگی) میں قدم رکھے اور ایک مسکراہٹ کے ساتھ اپنی جان کو اس جان بخشنے والی حقیقت (ذات خدا) کے سپرد کردے،کیونکہ جس نے اس لامتنا ہی دنیا( دنیائے عبودیت) میں قدم رکھا ،اس کی نظر میںدنیاچھوٹی اور حقیر بن جاتی ہے ،یہاں تک وہ دشمن سے جنگ کی حالت میں نمازکو ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہو تا ہے ،کیونکہ وہ ہر چیزکو نماز کے لئے چاہتا ہے اور نماز کو اس لئے چاہتا ہے کہ وہ اس کے ساتھ راز و نیاز اور گفتگو کر تی ہے۔

  حضرت علی علیہ السلام عثمان بن حنیف انصاری Ú©Ùˆ ایک خط میں لکھتے ہیں:

”خوشانصیب اس شخص کا کہ جس Ù†Û’ اللہ Ú©Û’ فرائض Ú©Ùˆ پوراکیا ۔سختیوں اور مصیبتوں میںصبر کیا ،راتوں Ú©Ùˆ اپنی نیدوں سے پہلو تہی اختیار Ú©ÛŒ اورجب نیند کا غلبہ ہو ا تو زمیں کوبچھونا اور اپنے ہاتھ Ú©Ùˆ تکیہ بنا لیا قیامت Ú©Û’ خوف Ù†Û’ جن Ú©ÛŒ آنکھیں بیدار،پہلو بچھونوں سے الگ اور ہونٹ یاد خدا میں زمزمہ کرتے رہتے ہیںاور کثرت استغفار سے جن Ú©Û’ گناہ (پراکندہ بادلوںکی طرح )Ú†Ú¾Ù¹ گئے ہیں  Û± ”یہی اللہ کا گروہ ہے۔اور بیشک اللہ کا گروہ ہی کامیاب کامران ہو Ù†Û’ والاہے“  Û²

  ج۔مقدمات شرعی ہونے کا فلسفہ اور نماز Ú©ÛŒ طرف متوجہ کرنے والے عوامل



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next