جاÛÙ„Ø§Ù†Û Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ کا معیارجاÛÙ„Ø§Ù†Û Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ کا Ù…ÙÛوم ایک Ú©Ù„ÛŒ Ù…ÙÛوم ÛÛ’ جس Ú©Û’ نمونے اورمراتب مختل٠Ûیں۔سطØÛŒ اور کمزور مراتب سے لیکر عمیق اور عالی ترین تک سب مراتب Ûیں۔ اسلام سے قبل عرب زندگی کا ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ± Ú©Û Ø¬Ø³Û’ Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ø¬Ø§Ûلیت Ú©Û’ عنوان سے یاد کیاجاتا ÛÛ’ ان مراتب میں ÛŒÛ Ù¾Ø³Øª ترین Ù…Ø±ØªØ¨Û Ú©ÛŒ مثال ÛÛ’ØŒ ÛŒÛ Ø¹Ø±Ø¨ÙˆÚº Ú©ÛŒ زندگی میں ایسا Ø³ÛŒØ§Û ØªØ±ÛŒÙ† دور تھا Ú©Û Ø¬Ø³ میں تÛذیب وتمد Ù† Ú©Û’ اثرات بÛت Ú©Ù… دیکھے جاتے Ûیں امیر بیان Øضرت علی بن ابی طالبؑ اپنے نورانی بیا Ù† میں اس تاریک اور Ø³ÛŒØ§Û Ø¯ÙˆØ±Ú©ÛŒ توصی٠میں ÛŒÛ ÙØµÛŒØ ÙˆØ¨Ù„ÛŒØº جملات Ùرماتے Ûیں: “وأنتم معشر العرب علیٰ شرّ دین ÙˆÙÛŒ شرّ دار، منیخون بین Øجارۃ خشن ÙˆØیات صمّ وتشربون الکدروتأکلون الجشب وتسÙکون دمائکم وتقطعون أرØامکم، الأصنام Ùیکم منصوبۃ والأثام بکم معصوبۃ†([1]) تم لوگ تÛذیب Ú©Û’ اعتبار سے بد ترین دین اور آئین Ú©Û’ ماننے والے ØŒ معاشی اعتبار سے بد ترین گھروں میں رÛÙ†Û’ والے تھے، تم کھردرے پتھروں، گونگے اور بÛرے سانپوں Ú©Û’ درمیان زندگی گزارتے تھے۔ اور کسی قیمت پر انسانوں Ú©ÛŒ خونریزی سے باز Ù†Ûیں آتے تھے، تمÛارے پینے کا پانی Ú¯Ù†Ø¯Û ØªÚ¾Ø§ØŒ اور تمÛاری غذائیں بغیر Ø´ÙˆØ±Ø¨Û Ú©Û’ اور Ú¯Ù„Û’ میں پھنسنے والی تھیں، تم ایک دوسرے کا خون بÛاتے تھےاور اپنے Ø±Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ø±ÙˆÚº سے قطع رØÙ… کرلیتے تھے۔ تمÛارے درمیان بت Ú¯Ú‘Û’ Ûوئے تھےاور تمÛارا پورا وجود Ú¯Ù†Ø§Û Ù…ÛŒÚº ڈوبا Ûوا تھا۔ لڑکیوں Ú©Ùˆ Ø²Ù†Ø¯Û Ø¯ÙÙ† کرنے کا Ø°Ú©Ø±Ú©Û Ø¬Ùˆ تاریخ اور آیات میں آیا ÛÛ’: { ÙˆÙŽØ¥Ùذَا بÙØ´Ùّرَ Ø£ÙŽØَدÙÙ‡Ùمْ بÙالأنْثَى ...يَتَوَارَى Ù…ÙÙ†ÙŽ الْقَوْمÙ...}[2] جب ان میں سے کسی Ú©Ùˆ بیٹی Ú©ÛŒ خبر دی جاتی ÛÛ’ ... ÙˆÛ Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº سے چھپتا پھرتا ÛÛ’Û” اسی دور سے مربوط ÛÛ’Û” Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Ù†Ø¨ÛŒ اکرم ï·º Ú©ÛŒ بعثت Ù†Û’ اس تاریک دور کا Ø®Ø§ØªÙ…Û Ú©Ø± دیا اور اس تباÛÛŒ Ùˆ بربادی پر بطلان کا خط کھینچ دیا۔ اور ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ± جاÛلیت جس کا Ø³Ù„Ø³Ù„Û Øضرت ولی عصر (عجل اﷲ تعالیٰ ÙرجÛÙ— الشریÙ) Ú©Û’ ظÛور تک جاری رÛÛ’ گا اور روایات اوردینی کتابوں میں اس کا ذکر آیا ÛÛ’ØŒ اس کا تعلق جاÛلیت Ú©Û’ Ù†Ûایت عمیق درجات سے ÛÛ’ØŒ اس لئے Ú©Û Ø¬Ø§Ûلیت Ú©Û’ اس Ø¯Ø±Ø¬Û Ú©Ø§ مطلب، زندگی Ú©Û’ مظاÛرسے خالی Ûونا، تÛذیب وتمدن کا Ùقدان اوررÙا اور اس کےاسباب Ú©Ùˆ کھودینا Ù†Ûیں ÛÛ’ØŒ عکاظ کےبازار جاÛلیت میں، Ùضول خرچ اور آسائش پسند ثروتمند لوگ Ú©Ù… Ù†Û ØªÚ¾Û’Û” ÙˆÛ Ø§Ø³ÛŒ دور Ú©ÛŒ تÛذیب اور دنیاوی زندگی Ú©Û’ مظاÛر اور بÛت سی سÛولیات Ú©Û’ مالک تھے۔ لیکن پھر بھی قرآن Ú©ÛŒ Ù†Ú¯Ø§Û Ù…ÛŒÚº ان Ú©ÛŒ زندگی جاÛÙ„Ø§Ù†Û Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ تھی۔ قرآن Ú©ÛŒ زبان میں جاÛÙ„Ø§Ù†Û Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ یامعقول زندگی کا معیار،ٹیکنالوجی وصنعت کاترقی کرنا،رÙØ§Û Ø§ÙˆØ± آسائش بھری زندگی کےسارے اسباب کا ÙراÛÙ… Ûونا Ù†Ûیں ÛÛ’Û” قرآن کریم Ù†Û’ بعض قوموں کا ØªØ°Ú©Ø±Û Ú©ÛŒØ§ ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ù¹ÛŒÚ©Ù†Ø§Ù„ÙˆØ¬ÛŒ وصنعت میں Øیران Ú©Ù† ترقی اورمعاشرتی زندگی Ú©ÛŒ رÙØ§Û ÙˆØ§ ٓسائش سے Ûمکنار Ûونے Ú©Û’ باوجود، جاÛلیت Ú©ÛŒ اس Øدتک Ù¾ÛÙ†Ú† گئیں Ú©Û Ø¹Ø°Ø§Ø¨ الٰÛÛŒ میں گرÙتار Ûوگئے اور خدا Ú©ÛŒ رØمت سے دور Ûوگئے اور آخر میں Ûلاکت ان کا نصیب بن گئی۔ قوم عاد، ثموداوراصØاب Øجر اس Ø·Ø±Ø Ú©ÛŒ قوموں Ú©ÛŒ مثالیں Ûیں۔ قوم عاد Ø´Ûر بنانے Ú©Û’ ÙÙ† میں بے نظیر تھی لیکن انکی زندگی جاÛÙ„Ø§Ù†Û ØªÚ¾ÛŒ [3] اسی Ø·Ø±Ø Ø§ÛŒØ±Ø§Ù† اور روم Ú©ÛŒ سلطنتیں اس دور میں آرام وآسائش اور تÛذیب وتمدن کا بÛترین Ù†Ù…ÙˆÙ†Û ØªÚ¾ÛŒÚºØŒ لیکن ان Ú©ÛŒ زندگی جاÛÙ„Ø§Ù†Û ØªÚ¾ÛŒÛ” جاÛÙ„Ø§Ù†Û Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ کرنے اور جاÛÙ„Ø§Ù†Û Ù…Ø±Ù†Û’ کا معیار ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† اپنے خدا اور اس Ú©Û’ نمائندوں Ú©ÛŒ معرÙت Ù†Û Ø±Ú©Ú¾ØªØ§ Ûو، Ø¬Ø¨Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ سامنے ابدیت کا Ù…Ø³Ø¦Ù„Û Ø¯Ø± پیش ÛÙˆÛ”
|