جاہلانہ زندگی کا معیار



یعنی زبان وحی، کا فر Ú©Ùˆ مردہ سمجھتی ہے کیونکہ وحی Ù†Û’ کافر Ú©Û’ مقابلہ میں زندہ Ú©Ùˆ قرار دیا ہے اور زندہ Ú©Û’ مقابلہ میں کافر کا استعمال کیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ قرآن  مجیدکی نگاہ میں، کافر، حقیقت میں مردہ ہے اور حقیقی حیات صرف اہل ایمان سے مخصوص ہے۔ یہ تقابل اگرچہ بظاہربعید معلوم ہوتا ہے لیکن حقیقت میں بعید نہیں ہے بلکہ بالکل مناسب ہے۔

وہ شخص جو جاہلیت کی موت کے ساتھ دنیا سے چلاجائے، اس نے جاہلانہ زندگی بسر کی ہے، اور جس نے جاہلانہ زندگی گذاری ہے اس نے حقیقی زندگی کی لذت کو محسوس نہیں کیا ہے۔ جو شخص اپنے زمانہ کے امام کو نہ پہچانے اور ولایت کے سورج کی کرنیں اس پر جلوہ فگن نہ ہوں، اس کی زندگی جاہلیت کی زندگی ہے اور انسانی حیات سے اس کا دامن خالی ہے، اگرچہ حیوانی حیات اس میں موجود ہے۔ جس طرح اگر کوئی شخص علم رکھتے ہوئے، جان بوجھ کرقرآن مجید کی حقانیت اور حقیقت کے سامنے سرتسلیم خم نہ کرے اوراسے قبول نہ کرے اور کلام الہٰی کی معرفت نہ رکھتا ہو، تو قرآن کی زبان میں وہ مردہ کہا جائے گا، اسی طرح جب کوئی شخص، اپنے امامِ زمانہ سے ولائی رابطہ بر قرار نہ کرےاور ان کی ولایت کی معرفت اس کے دل میں نہ ہو، حقیقت میں وہ مردہ ہے اور ہرگز قرآنی زندگی کہ جو ولائی زندگی سے ہماہنگ ہے، اسے نصیب نہیں ہوئی ہے۔

 



[1] نہج البلاغہ، خطبہ۲۶۔

[2] سورۂ نحل، آیات۵۸-۵۹۔

[3]Û” قوم عاد، شہر سازی Ú©Û’ فن میں مہارت Ú©ÛŒ اس بلندی پر تھی کہ قرآن Ù†Û’ اس کا یوں تذکرہ کیا ہے؛  ï´¿ tPu‘Î) ÏN#sÂŒ ϊ$yJÏèø9$# ÇÐÈ   ÓÉL©9$# öNs9 ÷,n=øƒä† $ygè=÷WÏB ’Îû ω»n=ÃŽ6ø9$# ÇÑÈ﴾  ترجمہ : ستونوں والے ارم کےساتھ ØŒ جسکی نظیر کسی ملک میں نہیں بنائی گئی(سورئہ فجر، آیات 7Û”8) وقوم ثمود بھی اس زمانہ میں، پہاڑوں Ú©Ùˆ مسطح کر Ú©Û’ مضبوط، خوبصورت اور پرامن مکانات بنایا کر تے تھے ï´¿ yŠqßJrOur tûïÏ%©!$# (#qç/%y` t÷‚¢Á9$# ϊ#uqø9$$ÃŽ/ ÇÒÈ﴾ ترجمہ:اور قوم ثمود کےساتھ جنہوں  Ù†Û’ وادی میں چٹانیں تراشی تھی(سورئہ فجر، آیت Û¹) اصحاب حجر بھی پہاڑوں Ú©Û’ اندر اپنے لئے مکانات تیار کرتے تھے۔ اور یہ لوگ اس فن Ú©ÛŒ مہار ت میں سب سے بڑھ کر تھے ï´¿ (#qçR%x.ur tbqçGÃ…s÷Ztƒ z`ÏB ÉA$t6Ã…gø:$# $·?qã‹ç/ šúüÏZÏB#uä﴾ ترجمہ:اور وہ پہاڑوں Ú©Ùˆ تراش کر پرامن مقامات بناتے تھے(سورئہ حجر، آیت Û¸Û²) لیکن زندگی Ú©ÛŒ  مادی ضروریات میں یہ سب ترقی Ú©Û’ باوجود، قرآن Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ زندگی Ú©Ùˆ جاہلانہ سے تعبیر کیاہے۔ اور ان پر عذاب Ú©Û’ نزول کا سبب، ان Ú©Û’ کرداراور  ان  Ú©ÛŒ جاہلانہ زندگی Ú©Û’ نتیجہ Ú©Ùˆ قرار دیا ہے۔ ï´¿Mßg»tRõ‹s{r'sù $yJÃŽ/ (#qçR$Ÿ2 tbqç7Å¡õ3tƒ ÇÒÏÈ﴾ ترجمہ: تو ہم  Ù†Û’  ان Ú©Û’ اعمال  Ú©Û’ سبب جو وہ کیا کرتے تھے انہیں گرفت میں Ù„Û’ لیا (سورئہ اعراف، آیت۹۶)

[4] الکافی، ج۲، ص۱۹! ۲۱۔

[5] کمال الدین، ج۲، ص۸۱؛ مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۵۸؛ وسائل الشیعہ، ج۱۹، ص۲۵۹۔

[6] تہذیب الاحکام، ج۱، ص۹۲۔

[7] نہج الحق وکشف الصدق، ص۴۲۴؛ عوالی اللآلی، ج۱، ص۱۹۶؛ مستدرک الوسائل، ج۴، ص۱۵۸ ملاحظہ ہو۔

[8] من لایحضرہ الفقیہ، ج۱، ص۳۳؛ تہذیب الاحکام، ج۱، ص۵۰۔

[9] سورئہ انفال، آیت ۲۴۔

[10] سورئہ یٰس، آیت۷۰۔



back 1 2 3