اربعین، بشریت کے لئے حیات بخش



قوم پرستی سے مقابله

واقعه عاشوره میں دیکها جاتا هے که انسان کے اقدار کا معیار اس کا ایمان هے، نه که اس کی قوم و ملت یا اس کا سماجی مقام و منصب کا هونا. یهی وجه هے که امام حسین علیه السلام اپنے اصحاب کی شهادت کے وقت ان میں سے هر ایک کی بالین پر گئے هیں اور انهیں اپنی آغوش میں لیا هے، یهاں تک که حضرت امام حسین علیه السلام اپنے سیاه فام غلام کے سرهانے بهی حاضر هوئے اور اس کا سر اپنی آغوش میں لیا.

انسان مدتوں سے ایک رنگ هونے اور قوم و ملت کی دوریوں کا خاتمه کرنے کے لئے بهت جد وجهد کرتا رها هے اور اس سلسله میں بهت سے مقابلے اور جنگیں کی هیں، عاشوره سے ملنے والے درس کا اعتقاد رکهنے والے اس مقصد کے ساته که انسانی کرامت کو اس کے ایمان و بزگواری سے مانتے هے، نه که انسان کے رنگ اور مال و دولت کے ذریعه، لهٰذا وه اپنی شهوانی خواهشات، بے جا تعصبات سے دور رهتے تهے.

اس کا بهترین نمونه اربعین Ú©Û’ دنوں میں کربلا معلی Ú©ÛŒ طرف لوگوں کا پیدل چلنا Ù‡Û’ØŒ جس میں تمام ملتیں چاهے وه عرب هوں یا فارس، ایشیائی  Ù‡Ùˆ یا یورپین اور امریکن وغیره ØŒ ان میں سے هر شخص کسی پر برتری جتائے بغیر شرکت کرتا Ù‡Û’ØŒ بڑے بڑے عهده دار اور عام لوگ هوتے هیں، اور ان Ú©Û’ درمیان  Ú©ÙˆØ¦ÛŒ فرق نهیں رکهتے، اور تمام Ù‡ÛŒ اس برابری اور بهائی چارگی سے لذت حاصل کرتے هیں.

ایثار و قربانی کا سبق

ایثار کے معنی: کسی کو اپنے نفس پر مقدم کرنا هے، اگر هم قیام عاشوره کو ایک لفظ میں بیان کرنا چاهیں تو اس کے لئے "ایثار" کا لفظ مناسب هے، کیونکه امام حسین علیه السلام، ظالم وستمگر یزید کی بیعت کرکے اپنی اور اپنے اصحاب کی جان کو بچا سکتے تهے، لیکن صرف اپنی جان و مال کی حفاظت کرلینا انسانی زندگی کا مقصد نهیں هے، امام علیه السلام کا جنگ کرنا اگرچه یه جانتے تهے که خود بهی اور آپ کے اصحاب بهی شهید کردئے جائیں گے اور آپ کے اهل حرم اسیر کرلئے جائیں گے، لیکن آپ نے اس وجه سے که انسانی اقدار کی حفاظت کے لئے ایثار و قربانی کا جذبه پیدا هو، اسی وجه سے امام حسین علیه السلام کے دوستداروں نے اپنے اندر ایثار و قربانی کی روح کو پروان چڑهایا، تاکه اپنے اندر انسانی اقدار کو مضبوط بنائیں اور اور انسانی کمال پر پهنچیں جو انسان کی زندگی کا مقصد و هدف هے.

اپنے نفس سے مقابله کا سبق

سب سے سخت جنگوں اور مقابلوں میں سے ایک بهت بڑی جنگ اپنے نفس Ú©ÛŒ خواهشات سے جنگ Ù‡Û’ØŒ انسان کا نفس، آرام طلب هوتا Ù‡Û’ØŒ انسان اپنے نفس Ú©Ùˆ دوسروں پر برتری دیتا Ù‡Û’ØŒ تحریک عاشوره Ú©ÛŒ جنگ میں ان لوگوں Ù†Û’ شرکت Ú©ÛŒ تهی جو پهلے اپنے نفسوں سے جنگ کرچکے تهے، وه اپنے نفس Ú©ÛŒ خواهشوں اور نفس پرستی کا خاتمه کرچکے تهے، ان کا جذبه صرف یه تها Ú©Ù‡ وه حقیقی کمال تک پهنچ جائیں اور اپنے پروردگار کا دیدارکرلیں، اس دعوی پر هماری دلیل یه Ù‡Û’ Ú©Ù‡ انهوں Ù†Û’ اس مقصد تک پهنچنے Ú©Û’ لئے اپنی تمام چیزوں Ú©ÛŒ قربانی پیش Ú©ÛŒ اور تمام چیزوں Ú©Ùˆ عالم بشریت تک یه هدیه پهنچانے Ú©Û’ لئے قربان کریا، نمونه Ú©Û’ طور پر جناب عباس علیه السلام، جو امام حسین علیه السلام Ú©Û’ بهائی تهے، جب وه خیام حسینی میں پانی لانے Ú©Û’ لئے نهر فرات میں داخل هوئے، اگرچه آپ خود بهی بهت زیاده پیاسے تهے لیکن آپ Ù†Û’ پانی نهیں پیا، اور اپنے خشک هونٹوں  Ú©Ùˆ تر بهی نه کیا، تاکه جب تک خیام میں پانی نه Ù„Û’ جائیں اور اهل حرم اور اصحاب Ú©Ùˆ پانی نه پلادیں اس وقت تک خود بهی پانی نه پئیں، لیکن افسوس Ú©Ù‡ آپ خیام میں پانی پهچانے سے پهلے Ù‡ÛŒ شهید کردئے گئے، اور آپ پیاسے Ù‡ÛŒ اس دنیا سے رخصت هوگئے.

اربعین حسینی بهی اسی ایثار و قربانی کا نمونه هے که جو عاشوره کے اهداف و مقاصد کی بنیاد پر استوار هے، کیونکه عزاداری کے سلسله میں اپنے آرام سے درگزرنا، اور سختیوں اور پریشانیوں کو برداشت کرنا اور کربلا کی طرف روانه هونا، در حقیقت اپنے نفس کی خواهشوں کو پامال کرنا هے، کیونکه بهت سے ظلم و ناانصافی انهیں خواهشات نفس اور شهوات کے نتیجه میں هوتی هیں.

عاشوره پر اعتقاد رکهنے والے اس بی نظیر تحریک کے ذریعه اپنے نفس سے مقابله کرتے هیں، تاکه کبهی بهی اپنی زندگی میں ظلم و بے انصافی کا شکار نه هوں.

آخر میں عرض کرتے هیں که جو کچه بیان هوا هے وه قیام عاشوره کے درس کےعظیم الشان دریا کا صرف ایک قطره تها، کیونکه یه بات واضح و روشن هے که اربعین حسینی، انسانی روح اور اس کے اخلاق کے لئے حیات بخش هے، ایسا اقدار جس سے آج کل کے بهت سے لوگ غافل هیں، اور اس واقعه پر توجه کرتے هوئے دوباره اس انسانی اقدار دوباره زنده کرسکتے هیں.

 

 

 

 

 

 

 



back 1 2