امام Øسین Ù†Û’ اتمام Øجت Ú©Û’ عنوان سے دو بار عمر بن سعد سے ملاقات Ú©ÛŒ اور بÛت سی نصیØت Ùرمائی، Øتیٰ Ú©Û Ø§Ø³ سے ÙˆØ¹Ø¯Û Ú©ÛŒØ§ Ú©Û Ø§Ø³ Ûدایت Ú©Ùˆ قبول کرنے سے اسے جو نقصان Ûو، امام اسے پورا کریں Ú¯Û’Û” امام چاÛتے تھے Ú©Û Ø§Ù†ÛÛŒ طریقوں سے اسے Ûدایت کا Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ø¯Ú©Ú¾Ø§Ø¦ÛŒÚº Ú¯Û’ ØªØ§Ú©Û ÛŒÛ Ûولناک ترین جنایت کا مرتکب Ù†Û ÛÙˆ اور دنیا Ùˆ آخرت Ú©ÛŒ بدبختی میں گرÙتار Ù†Û ÛÙˆ جائے۔ لیکن Øکومت Ùˆ ریاست Ú©ÛŒ لالچ اور جب Ø¬Ø§Û Ú©ÛŒ آرزو Ù†Û’ عمر بن سعد Ú©Ùˆ اس Ø·Ø±Ø Ù‚Ø¨Ø¶Û Ù…ÛŒÚº Ù„Û’ رکھا تھا اور اس Ú©Û’ اختیار Ú©Ùˆ اس Ø·Ø±Ø Ø§Ø³ سے چھین رکھا تھا Ú©Û Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº بار اس Ù†Û’ امام سے منÙÛŒ Ø±ÙˆÛŒÛ Ø±ÙˆØ§ رکھا اور ان تمام نصیØتوں سے اس Ù†Û’ کوئی Ù†ØªÛŒØ¬Û Øاصل Ù†Û Ú©ÛŒØ§ ÛŒÛاں تک Ú©Û Ù¾ÛÙ„ÛŒ ملاقات میں بالآخر امام Ù†Û’ اسے یوں بد دعا دی:
﴿ذبØÚ© Ø§Ù„Ù„Û Ø¹Ù„ÛŒ Ùراشک﴾ خدا تم پر ایسا شخص مسلط کرے جو تمÛاے بشر میں ÛÛŒ تمÛارا سر تن سے جدا کر دے اور خدا تجھے قیامت میں Ù†Û Ø¨Ø®Ø´Û’ اور میں امید رکھتا ÛÙˆÚº Ú©Û Ø¹Ø±Ø§Ù‚ Ú©ÛŒ گندم تجھے بÛت Ú©Ù… نصیب ÛÙˆ!“ Û± اس ملاقات میں امام دیکھتے Ûیں Ú©Û ÙˆØ¹Ø¸ Ùˆ نصیØت کا اس پر کوئی اثر Ù†Ûیں اور ÛŒÛ ØÙ…Ù„Û Ú©Ø±Ù†Û’ Ú©Û’ لئے تیار ÛÛ’Û”
Ùرماتے Ûیں Ú©Û Ù†Û ØµØ±Ù ÛŒÛ Ú©Û ØªØ¬Ú¾Û’ ریاست اور گورنری نصیب Ù†Ûیں Ûوگی، دنیا Ùˆ آخرت میں خوشی بھی تجھے نصیب Ù†Ûیں Ûوگی۔ اب ایک سرسری نظر میں واقعÛÙ´ عاشورا Ú©Û’ بعد عمر بن سعد Ú©Û’ انجام پر نظر ڈالیں ØªØ§Ú©Û Ù…Ø¹Ù„ÙˆÙ… ÛÙˆ جائے Ú©Û Ø§Ù…Ø§Ù… Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ سرزنش Ùرمائی تھی ÙˆÛ Ú©Ø³ Ø·Ø±Ø ÙˆÙ‚ÙˆØ¹ پذیر Ûوتی ÛÛ’ اور جتنی مدت ÙˆÛ ÙˆØ§Ù‚Ø¹ÛÙ´ کربلا Ú©Û’ بعد Ø²Ù†Ø¯Û Ø±Ûا خوشی کا کوئی دن اسے نصیب Ù†Ûیں Ûوتا اور اس Ú©ÛŒ موت بھی Ù†Û ØµØ±Ù ÛŒÛ Ú©Û Ø·Ø¨ÛŒØ¹ÛŒ صورت میں Ù†Û ØªÚ¾ÛŒ عین امام Ú©ÛŒ بد دعا Ú©Û’ مطابق اس Ú©Û’ ذبØÛ Ú©ÛŒ صورت میں اس Ú©Û’ گھر Ú©Û’ اندر بستر میں انجام پاتی ÛÛ’Û” واقعÛÙ´ کربلا Ú©Û’ بعد بلا ÙØ§ØµÙ„Û Ø¹Ù…Ø± بن سعد Ú©ÛŒ ذلت Ùˆ بدبختی کا دور شروع ÛÙˆ جاتا ÛÛ’ اس لئے Ú©Û Ø¬Ø¨ ÙˆÛ Ø§Ø³ آرا Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر Ú©ÙˆÙÛ Ù…ÛŒÚº وارد ÙˆÛتا ÛÛ’ تو عمر سعد Ú©Ùˆ اپنا Ú©Ø§Ø±Ù†Ø§Ù…Û Ø³Ù†Ø§Ù†Û’ Ú©Û’ لئے تو ابن زیاد Ú©Ùˆ اپنا Ú©Ø§Ø±Ù†Ø§Ù…Û Ø³Ù†Ø§Ù†Û’ Ú©ÛŒ غرض سے اس Ú©Û’ پاس جاتا ÛÛ’ØŒ
اس Ú©ÛŒ تمام رپورٹ سن کر اسے Ú©Ûتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø¨ ÙˆÛ ØÚ©Ù… Ù†Ø§Ù…Û Ø¬Ùˆ Øسین Ú©Û’ ساتھ جنگ کرنے Ú©Û’ لئے میں Ù†Û’ تجھے دیا تھا ÙˆÛ Ù…Ø¬Ú¾Û’ واپس پلٹا دو۔ عمر سعد بÛØ§Ù†Û Ú©Ø±ØªØ§ ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ùرمان جنگ Ú©Û’ ÛÙ†Ú¯Ø§Ù…Û Ù…ÛŒÚº اس سے Ú¯Ù… Ûوگیا ÛÛ’ اور اس Ú©Û’ پاس Ù†Ûیں، لیکن جب ابن زیاد بÛت اسرار کرتا ÛÛ’ تو عمر سعد Ú©Ûتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Û’ امیر کیوں اتنا اسرار کر رÛÛ’ Ûو؟ میں Ù†Û’ تمÛارے ØÚ©Ù… Ùˆ Ùرمان Ú©ÛŒ اطاعت Ú©ÛŒ اور Øسین اور اس Ú©Û’ رÙقاء Ú©Ùˆ قتل کیا ÛÛ’Û” اب Ú©Ù… از Ú©Ù… ÛŒÛ ØÚ©Ù… Ù†Ø§Ù…Û ØªÙˆ میرے پاس رÛÙ†Û’ دو، ØªØ§Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ø§ÙˆØ± دوسرے Ø´Ûروں میں لوگوں Ú©Û’ طعن Ùˆ تشنیع Ú©Û’ جواب میں اسے دکھا سکوں اور اپنا عذر بØال کروں۔ سبط ابن جوزی نقل کرتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø¨Ù† زیاد اس جواب سے سخت Ø¨Ø±Ø¢Ø´ØªÛ Ûوا اور دونوں میں تلخ کلامی بڑھی،
ÛŒÛاں تک Ú©Û Ø¬Ø¨ عمر ابن سعد دار Ø§Ù„Ø§Ù…Ø§Ø±Û Ø³Û’ Ù†Ú©Ù„ کر باÛر Ú©ÛŒ طر٠جا رÛا تھا تو Ú©ÛÛ Ø±Ûا تھا Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ù†Û’ کوئی مساÙر ایسا Ù†Ûیں دیکھا جو میری Ø·Ø±Ø Ø®Ø§Ù„ÛŒ Ûاتھ بدبختی اور ذلت Ú©Û’ ساتھ اپنے گھر Ú©ÛŒ طر٠پلٹ رÛا ÛÙˆ Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ù†Û’ دنیا بھی اپنے Ûاتھ سے گنوائی اور آخرت بھی۔ اس واقعے Ú©Û’ بعد عمر ابن سعد اپنے گھر میں Ú¯ÙˆØ´Û Ù†Ø´ÛŒÙ† ÛÙˆ جاتا ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø¨Ù† زیاد کا بھی معتوب قرار پا چکا تھا اور Ú©ÙˆÙÛ Ú©Û’ تمام لوگوں Ú©Û’ لئے قابل Ù†Ùرت بھی بن چکا تھا۔ جب بھی ÙˆÛ Ù…Ø³Ø¬Ø¯ میں جاتا تو لوگ اس سے دور ÛÙ¹ جاتے یا جب بھی ÙˆÛ Ú¯Ù„ÛŒÙˆÚº اور بازاروں میں نکلتا تو مرد Ùˆ عورت، بچے بوڑھے سارے اس پر لعن طعن کرتے اور ایک دوسرے سے Ú©Ûتے Ú©Û Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ùˆ
﴿ھذا قاتل الØسین﴾ ÛŒÛ ÙˆÛ Ø¨Ø¯Ø¨Ø®Øª جا رÛا ÛÛ’ جس Ù†Û’ Øسین کا قتل کیا ÛÛ’Û” بالآخر Ø³Ù†Û Û¶Ûµ Ûجری یعنی واقعÛÙ´ عاشورا Ø´Ûادت امام Øسین Ú©Û’ پانچ سال بعد مختار ثقÙÛŒ Ú©Û’ ØÚ©Ù… Ú©Û’ مطابق قتل کرایا جاتا ÛÛ’Û” کتب تواریخ میں اس Ú©ÛŒ تÙصیل درج ÛÛ’ اجمالاً ÛÙ… تھوڑا سا ذکر کرتے Ûیں۔ مختار Ù†Û’ عمر بن سعد Ú©Ùˆ قتل کرنے کا عزم کیا، اور Ú©Ûا: میں بÛت جلد ان ان صÙات Ú©Û’ Øامل شخص Ú©Ùˆ قتل کروں گا Ú©Û Ø¬Ø³ کا قتل زمین Ùˆ آسمان اور اس Ú©Û’ مکان(رÛÙ†Û’ والوں) Ú©Û’ لئے خوشنودی کا باعث Ûوگا۔ Øصین نامی ایک شخص اس مجلس میں بیٹھا Ûوا تھا ÙˆÛ Ù…Ø®ØªØ§Ø± Ú©ÛŒ بات سمجھ گیا اور اپنے بیٹے عریان Ú©Ùˆ عمر ابن سعد Ú©Û’ پاس بھیجا اور اسے خبردار کر دیا۔ دوسرے دن عمر سعد اپنے بیٹے ØÙص Ø¬ÙˆÚ©Û Ø¬Ù†Ú¯ ٠کربلا میں بھی اس Ú©Û’ ساتھ تھا، مختار Ú©Û’ پاس بھیجا ØªØ§Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ ساتھ Ú¯Ùتگو کرے۔ ØÙص جب مختار Ú©Û’ پاس Ù¾Ûنچا تو مختار Ù†Û’ اپنے ایک Ùوجی اÙسر Ú©Ùˆ جس کا نام کیسان تمار تھا مخÙÛŒØ§Ù†Û Ø·ÙˆØ± پر اپنے پاس بلایا اور ساے ØÚ©Ù… دیا Ú©Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ تم عمر سعد Ú©Û’ پاس جاؤ وار اس کا سر تن سے جدا کرکے میرے پاس Ù„Û’ آؤ۔
ابن Ù‚ØªÛŒØ¨Û Ú©Ûتا ÛÛ’ Ú©Û Ú©ÛŒØ³Ø§Ù† مختار Ú©Û’ ØÚ©Ù… سے عمر بن سعد Ú©Û’ گھر میں داخل Ûوا اور دیکھا Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ø³ØªØ± میں بیٹھا Ûوا تھا۔ جب اس Ù†Û’ کیسان کا Øشرناک اور غضب آلود Ú†ÛØ±Û Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ø§ تو اپنی موت کا یقین کر لیا اور چاÛا Ú©Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ø³Û’ اٹھ کر بھاگے لیکن Ù„Øا٠میں اس کا پاؤں پھنس گیا اور ÙˆÛ Ø¨Ø³ØªØ± Ú©Û’ اوپر ÛÛŒ گر گیا اور کیسان Ù†Û’ بغیر کوئی Ù…Ûلت دیئے اسے ÙˆÛیں قتل کر دیا اور اس کا سر تن سے جدا کر دیا اور یوں اس Ú©ÛŒ زندگی کا آخری ذلت آمیز ورق اور ننگین باپ ختم Ûوا۔ ï´¿Ùقام Ø§Ù„ÛŒÛ ÙˆÚ¾Ùˆ ملتØÙ۔۔۔﴾ کیسان جب عمر سعد کا منØوس سر Ù„Û’ کر مختار Ú©Û’ پاس آیا تو مختار Ù†Û’ عمر Ú©Û’ بیٹے ØÙص Ú©Ùˆ خطاب کرکے Ú©Ûا: اس Ú©Ù¹Û’ سر Ú©Û’ مالک Ú©Ùˆ جانتے Ûو؟ اس Ù†Û’ Ú©Ûا: Ûاں۔ اور اس Ú©Û’ بعد زندگی میں کوئی بھلائی Ù†Ûیں۔
مختار Ù†Û’ Ú©Ûا: â€Ûاں تیرے لئے واقعاً زندگی ÙØ§Ø¦Ø¯Û Ù…Ù†Ø¯ Ù†Ûیں رÛی“۔ اور ØÚ©Ù… دیا Ú©Û ØÙص کا سر بھی تن سے جدا کرکے اس Ú©Û’ باپ Ú©Û’ سر Ú©Û’ ساتھ رکھ دیا جائے۔ اس Ú©Û’ بعد مختار Ù†Û’ Ú©Ûا: عمر سعد کا سر Øسین Ú©Û’ بدلے اور ØÙص کا سر علی اکبر Ú©Û’ بدلے، لیکن Ùوراً اپنے جملے Ú©ÛŒ تردید کرتے Ûوئے Ú©ÛÙ†Û’ لگا: â€Ûرگز Ù†Ûیں!
|