عبد اللہ بن سلام کا نبی اکرم (ص) کے هاتهوں پر ایمان لانا



 

یہودیوں کے بزرگ علماء میں سے ایک مشہور و معروف عالم دین جس کا نام ”عبد اللہ بن سلام“ اور یہودی قبیلہٴ بنی قینقاع سے تعلق رکھتا تھا، پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ہجرت کے پہلے سال ایک روز عبد اللہ بن سلام[1] آپ کی نشست میں حاضر ہوا اور دیکھا کہ آپ اپنے موعظہ میں اس طرح کی چیزیں بیان کر رہے ہیں۔

”اے لوگو! آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرو اوران تک کھانا پہنچاوٴ،اپنے رشتہ داروں سے مل جل کر رہو،آدھی رات کو جب ساری دنیا سو جایا کرے تو اٹھ کر نماز شب پڑھو اور خداوند متعال سے راز ونیاز کرو تاکہ سلامتی کے ساتھ خدا وند متعال کی بہشت میں داخل ہو سکو“۔

عبد اللہ نے دیکھا کہ آپ کی باتیں اچھی ہیں جس کہ وجہ سے وہ اس نشست کا گرویدہ ہو گیااور اس نے اس میں شرکت کا ارادہ کر لیا [2]ایک روز عبد اللہ نے مذہب یہود کے چالیس بزرگ علماء کے ساتھ مل کر یہ طے کیا کہ ہم پیغمبر کے پاس جا کر ان کی نبوت کے بارے میں بحث کریں اور انھیں زیر کریں۔

اس ارادے سے جب وہ لوگ آپ کے پاس آئے تو آپ نے عبد اللہ بن سلام کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”میں بحث کے لئے تیار ہوں“۔

یہودیوں نے موافقت کی اور بحث ومناظرہ شروع ہوا ،تمام یہودی پیغمبر پر پیچیدہ سوالوں کی بوچھار کررہے تھے ،آپ ایک ایک کرکے ان جواب کا دیتے،یہاں تک کہ ایک روز عبد اللہ بن سلام پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں تنہا حاضر ہوا اور کہنے لگا“۔میرے پاس تین سوال ہیں جن کا جواب پیغمبر کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں جانتا ،کیا اجازت ہے کہ میں انھیں بیان کروں؟ “

 Ø¹Ø¨Ø¯ اللہ Ù†Û’ سوال کیا: ”مجھے بتایئے کہ قیامت Ú©ÛŒ پہلی علامت کیا ہے؟جنت Ú©ÛŒ خاص غذا کیا ہے؟اس Ú©ÛŒ کیا وجہ ہے کہ بیٹا کبھی باپ Ú©Û’ اور کبھی ماں Ú©Û’ مشابہ ہوتا ہے؟“

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ”ابھی جبرئیل تمہارے جوابات خدا کی طرف سے لارہے ہیں اور میں تمہیں بتاوٴں گا“۔

جیسے ہی جبرئیل کا نام درمیان میں آیا عبد اللہ نے کہا: ”جبرئیل تو یہودیوں کا دشمن ہے کیونکہ اس نے متعدد مقامات پر ہم سے دشمنی کی ہے بخت نصر جبرئیل کی فوج کی وجہ سے ہم پر غالب ہوا اور شہر بیت المقدس میں آگ لگا دی ۔۔۔۔وغیرہ“۔

پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس کے جواب میں سورہٴ بقرہ کی ۹۷ ویں آیت کی تلاوت فرمائی جس کا مطلب یہ ہے:



1 2 3 next