عبد اللہ بن سلام کا نبی اکرم (ص) کے هاتهوں پر ایمان لانا



”جبرئیل جنھیں تم اپنا دشمن سمجھتے ہو وہ اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتے اور انھوں نے قرآن کو خدا کے اذن سے قلب پیغمبر پر نازل کیا ہے وہ قرآن جو ان کتابوں سے مطابقت رکھتا ہے جن میں رسول خدا کی نشانیوں کا تذکرہ ہے ،وہ ان کی تصدیق کرنے والا ہے ،فرشتوں کے درمیان کوئی فرق نہیں اگر کوئی ان میں سے کسی ایک سے دشمنی رکھتا ہے تو گویا وہ تمام فرشتوں ،پیغمبروں اور خدا کا دشمن ہے کیونکہ فرشتے اور پیغمبر سب کے سب خدا کے فرمانبردارہوتے ہیں۔[3]

اس کے بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عبد اللہ کے جواب میں فرمایا:

”قیامت کی پہلی علامت دھوئیں سے بھری ہوئی آگ ہے جو لوگوں کو مشرق ومغرب کی طرف لے جائے گی اور جنت کی خاص غذامچھلی کا جگر اور اس کا اضافی ٹکڑا ہے جو نہایت ہی اچھی اور لذیذ ترین غذا ہے،اور تیسرے سوال کے جواب میں آپ نے فرمایا: ”انعقاد نطفہ کے وقت عورت یا مرد کے نطفہ میں جس کا نطفہ غلبہ پاجاتا ہے بچہ اسی کی شبیہ ہوتا ہے ، اگر عورت کا نطفہ مرد کے نطفہ پر غالب آگیا تو بچہ ماں کی طرح ہوگا اور اگر مرد کا نطفہ عورت کے نطفہ پر غالب آگیا تو بچہ باپ کی طرح ہوگا“۔

عبد اللہ نے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ان جوابوں کی تطبیق جب توریت اور انبیاء سابق کی خبروں سے کی تو یہ تمام جوابات صحیح ثابت ہوئے ،جس کے نتیجہ میں اس نے فوراً اسلام قبول کر لیا اور اپنی زبان پر کلمہ شہادتین جاری کیا۔

اس وقت عبد اللہ بن سلام Ù†Û’ پیغمبر  صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم سے عرض کیا: ”میں یہودیوں میں سب سے زیادہ پڑھا لکھا ہوں اور بہت ہی Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ شخص کا بیٹا ہوں اگر انھیں میرے اسلام قبول کرنے Ú©ÛŒ خبر ہوگئی تو وہ مجھ Ú©Ùˆ جھٹلائیں Ú¯Û’ØŒ لہٰذا ابھی آپ میرے ایمان Ú©Ùˆ پنہاں رکھئے تاکہ آپ یہ معلوم کر سکیں کہ یہودی میرے بارے میں کیا خیال رکھتے ہیں“۔

پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس فرصت کو غنیمت جان کر کہ عبد اللہ کا اسلام لانا مجادلہ اور آزاد بحث کے لئے خود ایک طرح کی دلیل بن سکتا ہے، چنانچہ عبد اللہ بن سلام کو وہیں قریب میں پردے کی آڑ میں بٹھا دیا یہودیوں سے گفتگو کے دوران پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ”میں پیغمبر ہوں خدا کو حاضر ناظر جانو اور ہواوہوس کو ترک کرکے اسلام قبول کر لو“۔

جواب میں کہا گیا: ”دین اسلام کے صحیح ہونے کے بارے میں ہم بالکل بے اطلاع ہیں“۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم :  ”تمہارے درمیان عبد اللہ بن سلام کیسا شخص ہے ؟“

گروہ یہود: ”وہ ہمارا رہبر اور ہمارے رہبر کا بیٹا ہے وہ ہمارے درمیان ایک بہت ہی پڑھا لکھا شخص ہے“۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم : ”وہ اگر مسلمان ہو جائے تو کیا تم لوگ اس بات پر تیار ہو کہ اس کا اتباع کرو؟“



back 1 2 3 next