پیغمبر اکرم کے مبعوث ہونے کے متعلق حضرت عیسی (ع) کی بشارت



Ù¡Û”  تفسیر نمونہ ØŒ جلد Ù¡ØŒ صفحہ ٣٤٢ Û”

Ù¢Û”  زیادہ تفصیل جاننے Ú©Û’ لئے تفسیر نمونہ Ú©ÛŒ پہلی جلد میں سورہ بقرہ Ú©ÛŒ ٤٩ ویں آیت اور ٢٠٧ صفحہ پر مراجعہ کریں Û”

Ù£Û”  پیام قرآن ØŒ جلد ٧، صفحہ ٣١٣ Û”

 

انجیل میں لفظ فارقلیط کے معنی

سوال :  انجیل میں لفظ فارقلیط Ú©Û’ کیا معنی ہیں ØŸ

جواب :  یونانی زبان میں فارقلیط Ú©Ùˆ پریکلتوس یا پراقلیقوس بھی کہا جاتا ہے ØŒ بعض عیسائی علماء Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ تسلی دینے والے یا روح القدس Ú©Û’ معنی میں بیان کیا ہے لیکن بعض علماء Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ بہت زیادہ تعریف شدہ Ú©Û’ معنی میں بیان کیا ہے جو کہ احمدکے نام سے مطابقت رکھتا ہے اور سورہ صف Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ آیت جس میں فرمایا ہے : ''میں اپنے بعد آنے والے ایک نبی Ú©ÛŒ بشارت دیتا ہوں جس کا نام احمد ہوگا ''ØŒ سے مطابقت رکھتا ہے Û” اس لغت Ú©Û’ مادہ میں غوروفکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل میں فارقلیط یونانی کلمہ ہے ØŒ اس کا اصل مادہ پریقلیتوس ہے جس Ú©Û’ معنی بہت زیادہ تعریف شدہ ہے ،لیکن اس لفظ Ú©Ùˆ ''پراقلیتوس'' یعنی تسلی دینے والے ''Ú©Û’ لفظ سے اشتباہ کرتے ہوئے تبدیل کردیا ہے Û”

کتاب چراغ کے مصنف (آقای حسینیان) نے اپنے ایک کتابچہ میں انجیل یوحنا کی انگریزی عبارت کو کتاب کے آغاز میں لکھا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کلمہ فارقلیط وہاں پر پرِکلیت (جس کے معنی عربی میں احمد اور فارسی میں بہت زیادہ تعریف شدہ کے ہیں) کی صورت میں بیان ہوا ہے ، پَرَکلیت (پاراکلیت) کی طرح نہیں ہے جس کے معنی تسلی دینے والے کے ہیں (١) لیکن کچھ مدت بعد اناجیل میں پہلی تعبیر کے بجائے دوسری تعبیر ذکر ہونے لگی ۔

انہوں نے مزید کہا ہے : قدیم نصاری لفظ پرکلیت سے خاص شخص کا نام سمجھتے تھے کیونکہ انہوں نے سریانی ترجمہ میں اصل لفظ یعنی فارقلیط کو ذکر کیا ہے اور عبرانی ترجمہ میں جو کہ میرے پاس موجود ہے اور میں نے خود دیکھا ہے ،فرقلیط ذکر کیا ہے کیونکہ اس کو (معین) انسان کا نام سمجھتے تھے اور عیسائیوں کے نزدیک عبرانی اور سریانی ترجمہ کی اہمیت اور اعتبار بہت زیادہ ہے (٢) ۔

حقیقت میں یہ لفظ ، محمد علی، حسن اور حسین (علیہم السلام) جیسے کلمہ کی طرح ہے جن کا ترجمہ کرتے وقت ترجمہ نہیں کیا جاتا ، مثلا اس جملہ ''جاء علی '' کے ترجمہ میں کوئی نہیں کہتا کہ بلند مرتبہ آیا ،بلکہ کہتے ہیں علی آیا ۔ لیکن افسوس کہ عیسائی علماء نے کچھ مدت کے بعد پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی علامتوں کو محو کرنے کے لئے ''پرکلیت'' کو ''پاراکلیت'' سے تبدیل کردیا ،اس کے علاوہ اس کو خاص اسم سے نکال کر وصفی معنی کی صورت میں ذکر کیا ہے اور اس کو تسلی دینے والے کے عنوان سے بیان کیا ہے ۔



back 1 2 3 next